قومی اسمبلی اجلاس،پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ سے پورا ملک مستفید ہو گا، منصوبہ 2030ء تک مرحلہ وار مکمل ہوگا‘ اس منصوبے سے معیشت بہتر ہوگی‘ جس سے پورے ملک کی پسماندگی دور کرنے میں مدد ملے گی،

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال

منگل 10 مئی 2016 15:04

اسلام آباد ۔ 10 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔10 مئی۔2016ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے ملک کا کوئی حصہ محروم نہیں رہے گا‘ یہ پورے ملک کا منصوبہ ہے جو 2014ء سے 2030ء تک مرحلہ وار مکمل ہوگا‘ پوری قوم مل کر اتحاد و یکجہتی کے ساتھ اس منصوبے کو مکمل کرے‘ اس منصوبے سے معیشت بہتر ہوگی‘ جس سے پورے ملک کی پسماندگی دور کرنے میں مدد ملے گی۔

منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران شاہ جی گل آفریدی نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے تحت 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آرہی ہے‘ فاٹا کے لوگوں نے قربانیاں دی ہیں۔ فاٹا کو اس میں سے ایک منصوبہ بھی نہیں دیا گیا۔ ہم محب وطن پاکستانی ہیں ہمیں نظر انداز نہ کیا جائے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے جو کمیشن بنایا ہے ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔

حکومت احتساب بل لائے تاکہ آئندہ کوئی بھی کرپشن کرنے کی جرات نہ کر سکے۔ فاٹا میں لوگ بل دیتے ہیں مگر ہمیں چوبیس گھنٹوں میں سے تین گھنٹے بجلی ملتی ہے۔ فاٹا کے اساتذہ کی اپ گریڈیشن کا مسئلہ حل کیا جائے۔ اس کے جواب میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کہا کہ فاٹا کے عوام کی قربانیاں ہماری تاریخ کا بہت اہم باب ہیں۔ فاٹا اور خیبر پختونخوا کی عوام نے جو قربانیاں دی ہیں پوری قوم ان کی قدر کرتی ہے۔

حکومت نے برسر اقتدار آتے ہی پاک فوج کے تعاون سے آپریشن ضرب عضب شروع کیا جس سے معیشت میں بہتری آئی ہے۔ فاٹا کی ترقی کے حوالے سے ہماری وزارت کانفرنس کر رہی ہے۔ فاٹا کے ارکان اسمبلی کو مدعو کرکے آئندہ دو سے تین سال کا فاٹا ترقیاتی منصوبہ بنائیں گے۔ فاٹا کے نوجوانوں کو تعلیم کی سہولت فراہم کرنے کے لئے رواں سال نومبر سے فاٹا یونیورسٹی تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز کرے گی۔

سی پیک 2014ء سے 2030ء تک کا منصوبہ ہے۔ پہلے مرحلے میں توانائی کا بحران ختم ہوگا۔ 46 ارب میں سے 35 ارب ڈالر کے منصوبے توانائی کے بحران پر خرچ ہونگے۔ ان منصوبوں میں 11.3 ارب ڈالر سندھ‘ اور بلوچستان کے لئے 9.1 ارب ڈالر مختص ہیں۔ داسو اور دیامر بھاشا ڈیموں کو حکومت اپنے وسائل سے شروع کر چکی ہے۔ ہمیں شمسی توانائی کی طرف جانا ہے۔ کوئلے سے بجلی پیدا کرنے پر انحصار کیا جارہا ہے۔

2018ء تک پاکستان بجلی میں خودکفیل ہوگا۔ پورا ملک مستفید ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ انفراسٹرکچر میں بھی ویسٹرن روٹ حکومت اپنے بجٹ میں سے بنا رہی ہے۔ پسماندہ علاقوں کو ترقی دینا ہماری قومی ذمہ داری ے۔ ویسٹرن روٹ پر کام شروع ہے۔ دسمبر 2016ء میں گوادر کا کوئٹہ خضدار کے ذریعے رتو ڈیرو سے رابطہ بحال ہو جائے گا۔ ڈیرہ اسماعیل خان سے بھی سڑک کا افتتاح وزیراعظم چند دنوں میں کریں گے۔ اگر معیشت ترقی نہیں کرے گی تو کوئی بھی غیر ملکی مالیاتی ادارہ قرضہ نہیں دے گا۔ معیشت بہتر ہوگی تو پسماندہ علاقوں کو ترقی ملے گی۔سی پیک تاریخ ساز منصوبہ ہے۔ پوری قوم کو اتحاد و یکجہتی کے ساتھ اسے مل کر مکمل کرنا ہوگا۔ اس منصوبہ سے ملک کا کوئی حصہ محروم نہیں رہے گا۔