پانامہ لیکس پر حکومت مذاکرات کی میز پر نہ آئی تو اپوزیشن عوامی طاقت کے ذریعے حکومت کو احتساب کیلئے مجبور کرے گی، پیپلز پارٹی نے پانامہ لیکس اسکینڈل میں اپوزیشن کاساتھ چھوڑا تو اسے پہلے سے دس گنا زیادہ نقصان ہو گا

مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر کامل علی آغا کی پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو

پیر 9 مئی 2016 22:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔09 مئی۔2016ء) مسلم لیگ (ق) کے سینیٹر کامل علی آغا نے کہا ہے کہ پانامہ لیکس پر حکومت مذاکرات کی میز پر نہ آئی تو اپوزیشن اسٹریٹ پاور کے ذریعے حکومت کو احتساب کیلئے مجبور کرے گی، پیپلز پارٹی نے پانامہ لیکس اسکینڈل میں اگر اپوزیشن کو چھوڑا تو اسے پہلے سے دس گنا زیادہ نقصان ہو گا۔ وہ پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پانامہ لیکس کے ٹی او آرز پر بیٹھ کر بات کرلے، اپوزیشن تیار ہے، ٹی او آرز پر حکومت کی طرف سے جتنی تاخیر ہو گی نقصان بھی حکومت کا ہو گا، اپوزیشن کے پاس سڑکوں پر آنے کا آپشن موجود ہے، خوش آئند بات تھی کہ اپوزیشن نے ٹی او آرز دیئے اور پھر ان پر حکومت سے مذاکرات کی بھی دعوت دی، اگر حکومت کے ہاتھ صاف ہوتے تو ٹی او آرز پر مذاکرات کرلئے جاتے، لیکن حکومت کے ہاتھ صاف نہیں اس لئے مذاکرات سے بھاگ رہی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ٹی او آرز کے معاملے پر بات چیت کے معاملے پر حکومت کی طرف سے کوئی دعوت نہیں دی گئی، حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے پانامہ لیکس کا معاملہ یہاں تک پہنچ گیا ہے، نواز شریف کے بیٹے نے الحمداﷲ کہہ کر قبول کیا کہ آف شور کمپنیاں ہماری ہیں، اپوزیشن کا مطالبہ بالکل درست ہے کہ پہلے نواز شریف کا احتساب ہونا چاہیے پھر سب کا احتساب ہو۔ انہوں نے کہا کہ اگر مذاکرات کے ذریعے حل نہ نکلا تو اپوزیشن اسٹریٹ پاور کے ذریعے حکومت کو مجبور کرے گی اور اگر پیپلز پارٹی نے پانامہ لیکس اسکینڈل میں اس وقت اپوزیشن کو چھوڑ کر حکومت کا ساتھ دیا تو اسے سیاسی طور پر پہلے سے دس گنا زیادہ نقصان ہو گا۔