پنجاب اسمبلی ‘ اپوزیشن کا مری میں43کروڑ کے اخر اجات اور رشوت ستانی پر تحر یک التواء کارکی اجازت نہ ملنے پر احتجاج

اوقاف کی زمینوں پر سے قابض لوگوں سے قبضے وازار کرانے کے لئے قانون سازی کی جاری ہے‘ پہلے سے موجودقانون میں سقم کی وجہ سے کسی کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتے ‘صوبائی پار لیمانی سیکرٹر ی ثقلین انور سپرا کے وقفہ سوالات میں جوابات

پیر 9 مئی 2016 22:34

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔09 مئی۔2016ء) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کا گور نر ہاؤس مری پر43کروڑ کے اخر اجات اور پنجاب میں رشوت ستانی پر تحر یک التواء کارکی اجازت نہ ملنے پر ایوان میں شدید احتجاج ‘فائزہ ملک کے سوال کے پر پار لیمانی سیکرٹر ی ثقلین انور سپر ا کے الفاظ پر اپوزیشن نے ایوان سے احتجاجا واک آؤٹ کر دیا ‘اپوزیشن کی جانب سے کورام کی نشاندہی پر حکومت کورام پوراکر نے میں ناکامی رہی ‘ سپیکر رانا محمد اقبال خان نے اجلاس آج (منگل ) صبح10بجے تک کیلئے ملتوی کردیا جبکہ پارلیمانی سیکرٹری ثقلین انور سپرا نے کہا ہے کہ اوقاف کی زمینوں پر سے قابض لوگوں سے قبضے وازار کرانے کے لئے قانون سازی کی جاری ہے‘ پہلے سے موجودقانون میں سقم کی وجہ سے کسی کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتے ۔

(جاری ہے)

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گذشتہ روز 40منٹ کی تاخیر سے سپیکر رانا محمد اقبال خان کی صدارت میں شروع ہوا اجلاس محکمہ اوقاف، کان کنی ومعدنیات، اور تحفظ ماحولیات کے بارے میں سوالوں کے جوابات دئے گئے۔فائزہ ملک کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری اوقاف ثقلین انور سپرا نے کہا کہ محکمہ کی زمینوں پر قابض لوگوں سے قبضہ واگزارکرانے کے لئے پرانے ایکٹ میں بہت سے سقم ہیں جس کی وجہ سے محکمہ کارروائی اگر کرتا ہے تو لوگ عدالتوں کا سہارا لے لیتے ہیں۔

اسی وجہ سے محکمہ اب اوقاف کے ایکٹ میں ترامیم کرنے کے لئے قانون سازی کررہا ہے اور اس سلسلہ میں لاء ڈیپارٹمنٹ کو سفارشات بھیجی ہیں۔ضمنی سوال میں فائزہ ملک نے کہا کہ حکومت ٹیکس لگا کر عوام پر بوجھ بڑھا رہی اور اورنج ٹرین کی تعمیر کے لئے ’’اسٹے ‘‘ خارج کرا سکتی ہے تو محکمہ کا ریونیو بڑھانے یا محکمہ اوقاف ’کے خلاف درج’’اسٹے‘‘ کیوں خارج نہیں کراتی،اس دوران ضمنی سوال میں فائزہ ملک کی طرف سے پارلیمانی سیکرٹری اوقاف کے بارے میں کہا گیا کہ یہ پہلی مرتبہ ممبر بن کر ایوان میں آگئے ہیں انہیں کسی بات کے بارے معلومات نہیں ہوتیں ۔

جس پرپارلیمانی سیکرٹری نے جواباْ کہا کہ میں مسلسل تیسری مرتبہ ممبر ووٹوں کے ساتھ بنا ہوں یہ خود مخصوص سیٹ پر آئی ہیں ۔جس پر فائزہ ملک اور ان کی دیگر اپوزیشن خواتین نے ایوان میں احتجاج شروع کردیا اور کہا کہ پارلیمانی سیکرٹری نے میری توہین کی ہے اس کے خلاف کارروائی کی جائے ،اپوزیشن ارکان کی طرف سے شور شروع ہو گیا کانوں پڑی آواز سنائی نہیں دیتے تھے ادھر حکومتی خواتین ممبران کی طرف سے بھی آوازیں آنی شروع ہو گئیں، اس دوران فائزہ ملک نے ایوان کی کارروائی کا بائیکاٹ کرکے واک کرنے کا اعلان کیا اور ایوان سے باہر چلی گئیں اس نوقع پر ان کا دیگر اپوزیشن ممبران نے بھی ساتھ دیا اور ساری اپوزیشن فائزہ ملک کے ایشو پر ایوان سے واک آؤٹ کرگئی، جس پر سپیکر نے انہیں بلانے کے لئے سید زعیم حسین قادری کو بھیجا ، اس دوران رکن اسمبلی اعظمیٰ بخاری نے کہا کہ ایک سوال جو ایوان میں ا کیا جائے وہ ایوان کی پراپرٹی بن جاتا ہے اس کسی کا انتطار کرنے کی بجائے سوال کا جواب دیا جائے ، انہوں نھے کہا کہ ویسے بھی پارلیمانی سیکرٹری نے ایسی کوئی بات نہیں کہی جس کی وجہ سے رکناسمبلی واک آؤٹ کر گئی ہیں۔

تھوڑہ دیر کے بعد اپوزیشن ایوان میں واپس آئی اور اس طر سپیکر نے ایوان کی کارروائی کو آگے بڑھانے کے کئے کہا اس موقع پر رکن اسمبلی کی طرف سے ایک مرتبہ پھر پارلیمانی سیکرٹڑی پر الفاظ کے ذریعے سے حملہ کرنے کی کوشش کی اور کہا کہ یہ ’’بد تمیزی‘‘کررہے ہیں اور وزراء بھی ایوان میں جھوٹ بولتے ہیں اور جھوٹے جوان سوالوں کے دیتے ہیں، اور ایک خاتون جس کا ن لیگ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اور ’’ لوٹی‘‘ جیسے الفاط کا استعمال کیاوہ کیوں ایسے ککہ رہی ہے۔

جس پر سپیکر نے کہا کہ آپ ہی اکیلی معزز ہیں؟ ایسے نہ کریں آپ ایسے الفاظ کیوں استعمال کررہی ہیں۔؟ جس کے بعد سپیکر نے وقفہ سوالات کے وقت کے خاتمے کا اعلان کیا ، ایوان میں 4مختلف محکموں کے بارے میں تحاریک التوائے کار کا جواب دیا جانا تھا جن میں دو محکمہ داخلہ ایک لوکل گورنمنٹ ایک زراعت اور محکمہ مواصلات و تعمیرات کے بارے میں تھی لیکن متعلقہ محکموں کی طرف سے جوابات نہ آنے کی وجہ سے انہیں ایک ہفتہ کے لئے موخر کردیا گیا ۔

پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں گندم کی خریداری کے حوالے سے باردانی کی غیر منصفانہ تقسیم پر سردار شہاب الدین ااور علی رضا دریشک نے کہا کہ حکومت اس طرف توجہ دے کاشتکار مررہا ہے اور مڈل مین کو باردانہ دیا جارہا ہے۔جس پر صوبائی وزیر شیر علی خان نے کہا کہ پالیسی کے مطابق پہلے12ایکڑ یا اس سے کم اراضی کے مالکان کو باردانہ دیا جارہا ہے اس کے بعد دیگر کو دیا جائے گا اور اگر کہیں اس کی خلاف ورزی ہوئی ہے تو اس کی نشاندہی کی جائے ایکشن لیا جائے گا۔

میاں محمود الرشید نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ حکومت مری میں 43کروڑ روپر تزئین و آرائش پر لگا رہی ہے یہی رقم کسی ہسپتال میں لگا دی جاتی اور مریضوں کے لئے دوائیاں منگوا لی جاتیں ان کے ساتھ یہ بھلا ہو جاتا۔انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب کو رشوت ستانی میں پہلا نمبر ملا ہے اس پر ایک تحریک التواء کار ہے اسے آؤٹ آف ٹرن لے لیا جائے ، جس پر سپیکر رانا محمد اقبال خان نے کہا میرے پاس آبھی پہنچی نہیں ہے، اور اگر رولز کے مطابق ہو گی تو ضرور لیں گے۔

جس کے بعد سپیکنے سرکاری کارروائی کے آغاز کا اعلا کی اور وزیر قانون رانا ثناء اﷲ خان کی طرف سے ابھی پہلا بل ایوان میں پیش کرنے کے لئے پڑا ہی تھا کہرکن اسمبلی آصف محمود کی طرف سے کورم کی نشاندہی کردی گئی 5منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں لیکن کورم پورا نہ ہوسکا جس پر سپیکر راما محمد ابقلاں کان نے اجلاس آج صبح10بجے تک ملتوی کردیا۔