اپوزیشن کو واک آؤٹ کی بجائے پاناما پیپرز کی نئی لسٹ پر بات کرنی چاہئے، طلال چودھری

پیر 9 مئی 2016 22:21

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 مئی۔2016ء) مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز نے کہا ہے کہ اپوزیشن کو واک آؤٹ کی بجائے پاناما پیپرز کی نئی لسٹ پر بات کرنی چاہئے، اپوزیشن نے واک آؤٹ کر کے پارلیمانی روایت سے انحراف کیا ہے، کم از کم ہماری بات بھی انہیں سننی چاہئے۔ پیر کو قومی اسمبلی میں دانیال عزیز نے کہا کہ اپوزیشن نے ایوان کی روایات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے صرف اپنی بات کی اور واک آؤٹ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاناما پیپرز کی ایک نئی لسٹ شائع ہوئی ہے۔ اپوزیشن کو واک آؤٹ کی بجائے اس پر بات کرنی چاہئے تھی۔ مختلف ادوار میں مختلف الزامات کے تحت جمہوریت کو نقصان پہنچایا گیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ان الزامات پر بات کی جائے۔ وزیراعظم نے اپنی شدید علالت کے باعث بھی ایک لمحہ بھی ضائع کئے بغیر سپریم کورٹ کو کمیشن بنانے کا خط لکھا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمیشہ یہ بات متنازعہ رہی ہے کہ احتساب کا عمل کس سال سے شروع کیا جائے۔ ہم نے اس لئے ٹی او آرز میں کوئی حد مقرر نہیں کی۔ فاضل جج جو بھی درخواست آئے وہ خود فیصلہ کرے کہ اس کا احتساب کب سے شروع ہونا چاہئے۔اپوزیشن تجاویزلانے کی بجائے ایوان سے واک آؤٹ کرگئی ہے۔مسلم لیگ ن کے دانیال عزیز نے کہا کہ اپوزیشن تجاویز لانے کی بجائے ایوان سے واک آؤٹ کر گئے ہیں وزیراعظم نے اعلان کر دیا ہے کہ اب کوئی چاہے یا نہ چاہے احتساب ہو کر رہے گا ۔

وزیراعظم نے جیسے ہی جوڈیشل کمیشن بنانے کی بات کی اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو خط لکھ دیا اس حوالے سے ٹی او آرز بنائے گئے کہ 1947 ء سے جو بھی درخواست آئی گی اس کی تحقیقات ہونگی حکومت نے جو ٹی او آرز بنائے اس پر کوئی تنقید نہیں ہوئی بلکہ تنقید اس بات پر ہوئی ہے کہ 1956 ء کے کمیشن ایکٹ کے تحت کمیشن نہ بنایا جائے یہ اس میں سقم موجود ہیں انہوں نے کہا کہ اس قانون کو پڑھ کر دیکھیں کہ اس میں وسیع سکوپ موجود ہیں دانیال عزیز نے کہا کہ ہمیں یہ کیا قائل کرنا چاہتے ہیں کہ ڈیفالٹ کیسز نکالے جائیں اب احتساب نے اپوزیشن کے پیچھے پیچھے بھاگنا ہے اور انہوں نے کرکٹ کے بال کی طرح آگے آگے بھاگنا ہے ۔