علم کا ایک قطرہ جہالت کے سمندر سے بہتر ہے اور عمل کا ایک قطرہ علم کے سمندر سے بہتر ہے ہمیں تعلیم کے شعبے کی بہتری کے لئے سنجیدگی سے اقدامات کرنا ہونگے،صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال کا تقریب سے خطاب

پیر 9 مئی 2016 22:12

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔09 مئی۔2016ء ) صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ علم کا ایک قطرہ جہالت کے سمندر سے بہتر ہے اور عمل کا ایک قطرہ علم کے سمندر سے بہتر ہے ہمیں تعلیم کے شعبے کی بہتری کے لئے سنجیدگی سے اقدامات کرنا ہونگے۔ ان خیالات کا اظہار انہو ں نے بلوچستان اکیڈمی فار کالج ٹیچرز کے زیر اہتمام ان سروس ٹریننگ پروگرام فار کالج ٹیچرز کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر ڈائریکٹر بیکٹ پروفیسر بختیار احمد سابق سیکرٹری محفوظ علی خان اور مختلف کالجز کے اسانذہ کرام بھی موجود تھے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ ہمارے کندھوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم اس شعبے کو بہتر کریں۔

(جاری ہے)

فرائض میں غفلت و کوتاہی سے ہمارا ہی نقصان ہے ۔ دنیا میں سب سے مقدس پیشہ تعلیم ہے اساتذہ کرام کے پاس والدین اپنے لخت جگر کو تعلیم حاصل کرنے کے لئے بھیجتے ہیں اگر ایک استاد میں پڑھانے کی صلاحیت نہ ہوتو بچوں کے مستقبل کے ساتھ ساتھ اس صوبے کا مستقبل بھی تباہ وبرباد ہوجائے گاتا انہوں نے کہا کہ تربیت دینے کا مقصد بھی یہی ہوتا ہے کہ اساتذہ کرام کی قابلیت اور صلاحیتوں میں نکھار پیداجائے اس تربیت کی ایک خاص بات یہ ہوگی کہ تربیت کے آختتام پرامتحان لیا جائے گا جس کی بنیاد پر اساتذہ کرام کو اگلے گریڈ میں ترقی دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ جاپان میں تقریباً پا نچ ہزار یونیورسٹیاں قائم ہیں اور ہمارا حال یہ ہے کہ تمام مسلم ممالک کے پاس صرف ڈھائی ہزار یونیورسٹی ہیں لہذا تعلیم کے میدان میں انقلابی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ موجودہ مخلوط حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی صوبے میں کئی یونیورسٹیوں کی بنیاد رکھنے کے ساتھ ساتھ ٹیکنیکل یونیورسٹی کا قیام بھی عمل میں لایا آج کا دور مقابلے کا دور ہے اور سی پیک منصوبے کے حوالے سے اس صوبے میں بہت تبدیلیاں رونما ہونگی۔

دنیا بہت تبدیل ہو چکی ہے اب مقابلہ صرف معیاری اور اعلی تعلیم کے حصول میں ممکن ہے اور تعلیم ہی کی وجہ سے ہم باقی دنیا کے شانہ بشانہ چل سکتے ہیں لہذا اساتذہ کرام پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جدید علوم کو مد نظر رکھ کر ہماری آنے والی نسلوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کریں ۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کرام اپنی حاضری کو یقینی بنائیں کیونکہ تعلیم کے سلسلے میں کسی بھی قسم کی کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائیگی ۔

انہوں نے کہا کہ پلڈاٹ کے ایک سروے کے مطابق ہمارا صوبہ تعلیم کے لحاظ سے سندھ سے آگے نکل چکا ہے اورتعلیم کا شعبے میں نمایاں بہتری آئی ہے۔ تقریب سے ڈائریکٹر بلوچستان اکیڈ می فار کالج لیکچرز پروفیسر بختیار احمد اور سابق سیکرٹری محفوظ علی خان نے بھی خطاب کیا۔

متعلقہ عنوان :