حیدرآباد کے قریب دو حادثات کے بعد ریلوے ٹریک پر کراچی اور لاہور کے درمیان آمدورفت بری طرح متاثر

پٹھان گوٹھ کے قریب دو ٹرینوں میں تصادم کے نتیجے میں انجن ڈرائیور اور فائرمین شدید زخمی ہو گئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا

پیر 9 مئی 2016 18:48

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 مئی۔2016ء) حیدرآباد کے قریب دو حادثات کے بعد ریلوے ٹریک پر کراچی اور لاہور کے درمیان آمدورفت بری طرح متاثر ہوئی ہے، پٹھان گوٹھ کے قریب دو ٹرینوں میں تصادم کے نتیجے میں انجن ڈرائیور اور فائرمین شدید زخمی ہو گئے جنہیں ہسپتال منتقل کیا گیا، شام تک بھی صرف ڈاؤن ٹریک پر ریلوے ٹریفک بحال ہو سکا ہے، مختلف ریلوے اسٹیشنوں پر ٹرینوں کو روکا گیا ہے جس کے باعث ہزاروں مسافروں کو سخت گرمی میں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

پیر کو صبح لطیف آباد لاہور سے کراچی جانے والے گڈس ٹرین حیدرآباد ریلوے اسٹیشن سے کچھ فاصلے پر پٹھان گوٹھ پر کسی وجہ سے رکی ہوئی تھی کہ عقب سے آنے والی دوسری گڈس ٹرین کے انجن 4714 نے عقب سے بوگی کو ٹکر مار دی جس کے نتیجے میں نہ صرف پہلی گڈس ٹرین کی کئی بوگیوں کو شدید نقصان پہنچا اور وہ پٹری سے اتر گئیں جبکہ انجن کو بھی شدید نقصان ہوا اور اس کا ڈرائیور جمیل اختر اور فائرمین مشتاق علی شدید زخمی ہو گئے جن کے دھڑ کا نیچے کا حصہ پھنس گیا ، دونوں ٹرینوں کے ٹکرانے کی آواز دور تک سنی گئی اور پٹھان گوٹھ سمیت آس پاس کی آبادیوں سے لوگوں کی بڑی تعداد موقع پر پہنچی جبکہ پولیس اور ریلوے کے حکام بھی کچھ دیر بعد پہنچ گئے اور اپنی مدد آپ کے تحت لوگوں نے ڈرائیور اور فائرمین کو انجن سے نکالنے کی کوشش کی مگر وہ کامیاب نہ ہو سکے، ریلوے کی امدادی ٹرین پہنچنے ر انجن اور گڈس ٹرین کی بوگی کو کاٹ کر دونوں زخمیوں کو نکالا گیا، دونوں کی ٹانگیں شدید زخمی ہوئی ہیں جنہیں سول ہسپتال حیدرآباد داخل کرایا گیا ہے، اس حادثے کے بعد دونوں ٹریکس پر ریلوے ٹریفک بند ہو گیا تاہم تباہ شدہ بوگیاں اور انجن ہٹانے کے بعد ریلوے ٹریفک بحال کر دیا گیا مگر کچھ دیر بعد اﷲ ڈنو ساند ریلوے اسٹیشن کے قریب مرید سپیو ریلوے پھاٹک کے پاس لاہور سے کراچی آنے والی گڈس ٹرین کا انجن اور 7 بوگیاں اچانک پٹڑی سے اتر گئیں جس کے نتیجے میں پھر ٹریفک معطل ہو گیا، بوگیاں پٹڑی سے اترنے کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی پولیس حکام موقع پر پہنچے اور تحقیقات شروع کر دی،اس حادثے کے بعد بھی امدادی ٹرین طلب کی گئی جس کے ذریعے ریلوے انجن اور بوگیاں پٹڑی سے ہٹاکر ٹریفک بحال کرنے کا کام جاری تھا تاہم اس دوران کراچی لاہور ڈاؤن ٹریک سے دونوں طرف کی گاڑیاں گزاری جا رہی ہیں، آئندہ چند گھنٹے میں اپ ٹریک بھی بحال ہونے کی توقع ہے، ان حادثات کے بعد کراچی اور لاہور کے درمیان مسافر ٹرینیں بھی حیدرآباد کوٹری نواب شاہ روہڑی ٹنڈوآدم اور دیگر مقامات پر روک لی گئی ہیں، شدید گرمی میں ریلوے اسٹیشنوں پر پینے کے پانی سمیت سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے عورتوں اور بچوں سمیت ہزاروں مسافروں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، ریلوے حکام کے مطابق ٹنڈوآدم ریلوے اسٹیشن پر لاہور سے آنے والی شالیمار ایکسپریس اور ملتان سے آنے وال ذکریا ایکسپریس شام گئے تک ریلوے اسٹیشن پر کھڑی تھیں۔

(جاری ہے)

سپرنٹنڈنٹ ریلوے اسٹیشن حیدرآباد شمس الدین کے مطابق پٹھان گوٹھ حیدرآباد پر دو گڈس ٹرینوں کے درمیان پیش آنے والا حادثہ عقب سے آنے والی ٹرین کے ڈرائیور کی غلطی سے وقوع پذیر ہوا کیونکہ آگے کھڑی گڈس ٹرین کی وجہ سے سرخ بتی جلنے کے باوجود اس نے ٹرین کو نہیں روک سکا۔یاد رہے کہ مرید سپیو ریلوے پھاٹک جہاں گڈس ٹرین کی بوگیاں پٹری سے اتری ہیں یہاں کوئی پھاٹک والا تعینات نہیں ہے، چند ماہ قبل بھی اس پھاٹک پر ایک ٹرین کی زد میں آ کر پوری مسافر وین تباہ گئی تھی جس میں ایک درجن کے قریب لوگ لقمہ اجل بن گئے تھے۔