سندھ اسمبلی کی پی اے سی کا اجلاس، ضلع سکھر کے مالی سال 2010-11 کے حسابات پر آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کا جائزہ لیا گیا

افسران اجلاس میں شریک ہوتے ہیں لیکن انہیں کچھ معلوم نہیں ہوتااور تیاری کرکے نہیں آتے ۔سید سردار علی شاہ سال2010 میں سیلاب دریا کے دائیں کنارے پر آیا تو پھر دریا کی بائیں کنارے پر روڈ کی مرمت کیلے اتنی رقم کیسے خرچ کی گئی ،کمیٹی کا ڈی اوروڈ سکھرسے استفسار

پیر 9 مئی 2016 17:51

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 مئی۔2016ء) سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سکھراسٹیڈیم کے لیے زمین کی خریداری ،سڑکوں کی مرمت اورکمپیوٹرخریداری میں23 کروڑروپے کی بدعنوانی کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دے دیاہے اورکمشنر ،ڈپٹی کمشنر سکھر سے دوہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔ سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ( پی اے سی ) کا اجلاس پیرکو سندھ اسمبلی بلڈنگ کمیٹی روم نمبر1میں چیئرمین سلیم رضا جلبانی کی صدارت میں ہوا۔

اجلاس میں ضلع سکھر کے مالی سال 2010-11 کے حسابات پر آڈیٹر جنرل کی رپورٹ کا جائزہ لیا گیا ۔ کمیٹی نے محکمہ روڈز سکھر میں دوکروڑ سے زائد کی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔چیئرمین پی اے سی نے ڈپٹی کمشنر سکھر کو معاملے کی 15 دن میں تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ۔

(جاری ہے)

ارکان پی اے سی نے ڈی او روڈز سکھر سے استفسارکیا کہ سال2010 میں سیلاب دریا کے دائیں کنارے پر آیا تو پھر دریا کی بائیں کنارے پر روڈ کی مرمت کیلے اتنی رقم کیسے خرچ کی گئی ۔

پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے ڈی سی سکھر کی جانب سے ترقیاتی منصوبوں پر خرچ ہونے والی رقم کا درست ریکارڈ پیش نہ کرنے پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔پی اے سی کے ممبرسید سردار علی شاہ نے ڈی سی سکھرسے استفسار کیا کہ 12 لاکھ فی ایکڑ مہنگی زمین کس مقصد کیلے خریدی گئی ۔پی اے سی نے مہنگی زمین کی خریداری کی تحقیقات کا بھی حکم دے دیا ۔ پی اے سی نے ڈی او ایگری کلچر کی اجلاس میں عدم شرکت پر بھی برہمی کا اظہارکیا۔

اجلاس کو بتایا کہ صالح پٹ میں خریدی گئی دس ایکڑ زمین کی خریداری میں بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں ۔ کمیٹی کے رکن سید سردار علی شاہ نے کہاکہ افسران اجلاس میں شریک ہوتے ہیں لیکن انہیں کچھ معلوم نہیں ہوتااور تیاری کرکے نہیں آتے ۔پی اے سی نے ڈی او ایگریکلچر سکھر کے خلاف کارروائی کے لے سفارش کی ہے۔پی اے سی نے ڈپٹی ڈائریکٹر ایگریکلچرکو بھی شوکاز نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی۔چیئرمین پی اے سی سلیم رضاجلبانی نے کہاکہ سرکاری محکمہ میں یہ جو بے ضابطگیاں ہوئی ہیں ، ان پر اس وقت کے ڈپٹی کمشنر کو کارروائی کرنی چاہے تھی لیکن نہیں کی گئی ۔ پی اے سی نے سیکرٹری تعلیم کو بھی افسران کے خلاف شکایتی خط لکھنے کی سفارش کردی ۔

متعلقہ عنوان :