نیب کی بلوچستان میں کارروائیاں مزید تیز، کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں سابقہ چیئر مین بلوچستان پبلک سروس کمیشن اشرف مگسی اور دو ڈپٹی ڈائریکٹرز گرفتار

سابق چیئرمین نے اقربا پروری کا ریکاڑ قائم کر دیا، سرکاری نوکریوں کی اپنے ہی گھر والوں میں بندر بانٹ، میرٹ کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے بیٹے، دو بیٹیوں سمیت ہزاروں نا اہل افراد کو غیر قانونی طور پر بھرتی کروا کے کروڑوں روپے بٹورے۔اختیارات کے ناجائز استعمال اور معاونت کے الزام میں پبلک سروس کمیشن کے دو ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالوحید اور نیاز محمد کاکڑ کو گرفتاری کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا

پیر 9 مئی 2016 17:27

کوئٹہ ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔09 مئی۔2016ء ) نیب کی بلوچستان میں کاروائیاں مزید تیز، کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں سابقہ چیئر مین بلوچستان پبلک سروس کمیشن اشرف مگسی اور دو ڈپٹی ڈائریکٹرز گرفتار، سابق چیئرمین نے اقربا پروری کا ریکاڑ قائم کر دیا، سرکاری نوکریوں کی اپنے ہی گھر والوں میں بندر بانٹ، میرٹ کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے بیٹے، دو بیٹیوں سمیت ہزاروں نا اہل افراد کو غیر قانونی طور پر بھرتی کروا کے کروڑوں روپے بٹورے۔

اختیارات کے ناجائز استعمال اور معاونت کے الزام میں پبلک سروس کمیشن کے دو ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالوحید اور نیاز محمد کاکڑ کو گرفتاری کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا۔ ملزمان کے خلاف تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ریفرنس عدالت میں دائر کر دیا نیب کی بلوچستان میں کاروائیاں مزید تیز، کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں سابقہ چیئر مین بلوچستان پبلک سروس کمیشن اشرف مگسی اور دو ڈپٹی ڈائریکٹرز گرفتار، سابق چیئرمین نے اقربا پروری کا ریکاڑ قائم کر دیا، سرکاری نوکریوں کی اپنے ہی گھر والوں میں بندر بانٹ، میرٹ کی دھجیاں اُڑاتے ہوئے بیٹے، دو بیٹیوں سمیت ہزاروں نا اہل افراد کو غیر قانونی طور پر بھرتی کروا کے کروڑوں روپے بٹورے۔

(جاری ہے)

اختیارات کے ناجائز استعمال اور معاونت کے الزام میں پبلک سروس کمیشن کے دو ڈپٹی ڈائریکٹر عبدالوحید اور نیاز محمد کاکڑ کو گرفتاری کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا۔ ملزمان کے خلاف تحقیقات مکمل ہونے کے بعد ریفرنس عدالت میں دائر کر دیا گیا۔تفصیلات کے مطابق سابق چیئر مین بلوچستان پبلک سروس کمیشن محمد اشرف مگسی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے جعلی ڈگریوں پر اپنی دو بیٹیوں اور ایک قریبی رشتہ دار کو پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں غیر قانونی طریقے سے امتیازی نمبردلا کر محکمہ تعلیم کی پوسٹ پر بھرتی کرایا تھا تاہم بوگس ڈگری ثابت ہونے پر اشرف مگسی کے دونوں بیٹیوں اور تیسری خاتون کو نوکری سے ہٹا دیا گیا۔

بوگس ڈگریوں کا انتظام محمد اشرف مگسی نے کیا تھا۔ مزید یہ کہ محمد اشرف مگسی کے دور بطور چیئرمین بی پی ایس سی میں سیکشن آفیسرز کی پوسٹس کے امتحانات میں اشرف مگسی کا بیٹا اور عبدالوحید، ڈپٹی ڈائر یکڑ بی پی ایس سی کا بیٹا کامیاب قرار پائے تھے اور ان دونوں نے بالترتیب پہلی اور دوسری پوزیشن حاصل کی تھی ۔نیب نے تحقیقات کا دائرہ کاروسیع کرتے ہوئے سابق چیئرمین اور ڈپٹی ڈائریکٹر کے بیٹوں کے حل شدہ پیپر ز کی لیبارٹری ٹیسٹنگ کروائی تو یہ بات سامنے آئی ہے کہ پیپرز کے ساتھ اضافی شیٹس لگائی گئیں جن پر دستخط بھی جعلی تھے۔

جس سے یہ ثابت ہوا کہ دودنوں کی بھرتی بھی اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غلط طریقے سے کی گئی۔ ڈپٹی ڈائر یکٹر بلوچستان پبلک سروس کمیشن نیاز محمد کاکڑ نے اشرف مگسی اور عبدالوحید کی معاونت کی جس پر نیب نے تینوں ملزمان کے خلاف ریفرنس عدالت میں دائر کر دیا ہے جبکہ نیاز محمد کاکڑ ڈپٹی ڈائریکٹراور عبدالوحید ڈپٹی ڈائریکٹر بلوچستان پبلک سروس کمیشن کو نیب نے گرفتار کرنے کے بعد جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا ۔

واضح رہے نیب بلوچستان نے پبلک سروس کمیشن میں بڑے پیمانے پر بد عنوانی کے حوالے سے لوگوں کی بے پناہ شکایات پرسال 2012ء میں تحقیقات شروع کی تھی۔ اشرف مگسی نے بلوچستان ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کورٹ میں نیب کی اتھارٹی کو چیلنج کیا تھا جسکی وجہ سے تفتیش کا کام آگے نہ بڑھ سکا۔ تاہم نیب کی سفارش پر صوبائی حکومت نے ایک کمیٹی تشکیل دی جس نے نیب کی تحقیقات کو دُرست تسیلم کرتے ہوئے اپنی سفارشات گورنر بلوچستان کو پیش کیں جس پر سابق چیئرمین کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا۔ دریں اثنا سپر یم کورٹ کے نیب کے حق میں فیصلے کی روشنی میں تفتیش کو تیزی سے آگے بڑھا کر اشرف مگسی کو دیگر سہولت کاروں سمیت گرفتار کر لیا۔ مزید تحقیقات جاری ہے۔

متعلقہ عنوان :