پاناما لیکس کی دوسری قسط جاری ، کئی بڑے نام بے نقاب!۔

بے نظیر کے کزن طا رق اسلا م، آصف زرداری اورا لطاف کے دوست سیٹھ عابد،آسکر ایوارڈ جیتنے والی شرمین عبیدچنائے کی ماں،سابق ایڈمرل مظفر حسین کے بیٹے سمیت 400 پاکستانیوں کے نام سامنے آ گئے

پیر 9 مئی 2016 11:47

پاناما لیکس کی دوسری قسط جاری ، کئی بڑے نام بے نقاب!۔

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔09 مئی۔2016ء) پاناما لیکس کے انکشافات کا دوسرا بم پھٹ گیا ہے ، بے نظیر کے کزن طا رق اسلا م، آ صف زرداری،ا لطاف کے دوست سیٹھ عابد،آسکر ایوارڈ جیتنے والی شرمین عبیدچنائے کی ماں،سابق ایڈمرل مظفر حسین کے بیٹے سمیت 400 پاکستانیوں کے نام سامنے آ گئے،آف شور کمپنیوں سے تعلق کے شبہ میں آنے والی چند اعلیٰ شہرت کی حامل شخصیات کی شناخت حاصل کرنا ابھی باقی ہے ۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستانیوں کی آف شور کمپنیوں کے حوالے سے پانامہ لیکس کی جس فہرست کا شدت سے انتظار تھا وہ جاری کر دی گئی ہے اس میں سیاستدانوں کے معاونین اور معروف شخصیات کے اہل خانہ کے علا وہ وہ تاجر بھی شامل ہیں جنہوں نے سوئس بینکوں میں اکاؤنٹ کھولنے کیلیے کمپنیاں رجسٹر کرائیں۔

(جاری ہے)

آف شور کمپنیوں سے تعلق کے شبہ میں آنے والی چند اعلیٰ شہرت کی حامل شخصیات کی شناخت حاصل کرنا ابھی باقی ہے چنانچہ ان کے نام مکمل تفتیش کے بعد ہی شائع ہوں گے۔

یوں پاناما لیکس کا جو تیسرا بم پھٹے گااس میں مزید نام بے نقاب ہوں گے۔ یہ جامع ترین فہرست ہوگی جس میں پاناما لیکس کی ایک کروڑ پندرہ لاکھ دستاویزات کو چھاننے کی مشقت کی گئی تاکہ اس میں دبی ہوئی آخری پاکستانی کی شناخت کو سامنے لایاجاسکے تاہم پھر بھی اعتماد کے ساتھ یہ دعویٰ نہیں کیاجاسکتاکی سب کا پتہ چلالیاگیا ہے جن کا اس میں تذکرہ تھا۔

اس میں بینظیر بھٹو کے ایک کزن سے لے کر سابق وزیر صحت نصیر خان کے بیٹے تک ،معروف سیٹھ عابد کے خاندان سے لے کر سابق ایڈمرل مظفر حسین کے بیٹے تک، پورٹ قاسم اتھارٹی کے سابق ایم ڈی اور این آر او سے فائدہ اٹھانے والے عبدالستار ڈیرو سے لے کر سابق صدر کراچی چیمبر آف کامرس شوکت احمد تک کے نام اس فہرست میں موجود ہیں۔ آسکر ایوارڈ جیتنے الی شرمین عبیدچنائے کی ماں، سچل اسٹوڈیو کے عزت مجید،غوث اکبر کی اہلیہ سے لے کرفیشن ڈیزائنر زہرا والینائی، ان کا بھائی اور اثاثوں کا مینیجر اور فوازوالیانی بھی آف شور کمپنیوں کے مالکان کی حیثیت سے شناخت کیے گئے ہیں۔

رپو رٹ کے وامق زبیری اور اور ان کی اہلیہ اور پیپلزپارٹی کی سابق سینیٹر رخسانہ زبیری کا نام بھی ان افراد میں شامل ہے جن کا تعلق آف شور کمپنیوں کے حوالے سے سامنے آیا ہے۔ وامق نے اس کا اعتراف بھی کیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی ہے کہ انہوں نے دھوکا ہونے کے بعد اسمیں سرمایہ کاری بند کر دی تھی اور یہ کمپنی کسی اور شخص کی ملکیت تھی جو اسلام آباد میں قتل ہوگیا تھا۔

تین کمپنیوں کی ملکیت عرفان اقبال پوری کے تعلق سے سامنے آئی ہے، عرفان اقبال پوری وہ بدنام تاجر ہے جس کے آصف علی زرداری کے ساتھ اور الطاف حسین دونوں کے ساتھ ایک جیسے اچھے تعلقات ہیں۔ یہ ’قیصر تیل‘ کھلے عام دعویٰ کرتا رہا ہے کہ وہ زرداری کا پارٹنر ہے اور اس کا پا کستا ن اسٹیٹ ائل پر زبردست اثرورسوخ ہے۔ 2004 میں نیب نے اس کے خلاف ایک ریفرنس دائر کیا تھاجس میں اس پر پی ایس او میں بدعنوانی کے الزامات تھے۔

نیب نے بعد میں پلی بارگین کرلیا لیکن وہ رقم نہیں نکلوائی جس کا اس نے وعدہ کیا تھا۔ سیکورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان نے بھی اس معاملے کی تفتیش کی تھی۔ ایک مرحلے پر وہ پی پی کے سابق وزیر کے کاروباری پارٹنر تھے۔ بعد ازاں انہوں نے ایم کیو ایم کے سربراہ سے اچھے تعلقا ت استوار کرلیے اور ایک مرحلے پر مبینہ طور پر الطاف حسین کی ضمانت کیلیے دس لاکھ پاؤنڈ کی ضمانت بھی جمع کرائی۔

اپنے بیٹے کے ساتھ عرفان کی مندرجہ ذیل کمپنیاں رجسٹر ہیں، برٹش ورجن آئی لینڈ میں رجسٹر کمپنیاں آئی پی کموڈیٹیز لمیٹڈ، آئی پی گلوبل لمیٹڈ اور پیور پام آئل لمیٹڈ شامل ہیں۔ لنک انویسٹمنٹ لمیٹڈ،ایک ایسی کمپنی ہے جو بہاماس میں رجسٹر ہے اوریہ بینظیر بھٹو کے کزن طارق اسلام کی ہے۔جب ان کا موقف جاننے کیلیے رابطہ کیا تو انہوں نے دوٹوک طور پر انکار کیا کہ ان کے نام پر بیرون ملک کوئی بھی کمپنی ہے۔

شوکت عزیز کی سابق حکومت میں وزیر صحت نصیر خان کے خاندان کے ارکان کی ایک آف شور کمپنی ، ایٹ ووڈ انویسٹ منٹ لمیٹڈ شامل ہے۔ان کا بیٹا محمد جبران اور بھائی ظفر اللہ خان کی نشاندہی شیئر ہولڈرز کی حیثیت سے ہوئی ہے۔ ساجد محمودلاہور کے مشہور سیٹھ عابد کے بیٹے ہیں اور وہ موس گرین لمیٹڈ کے مالک ہیں یہ آف شور کمپنی برٹش ورجن آئی لینڈ میں گزشتہ برس ہی رجسٹر ہوئی تھی۔

اس کے دیگر شیئر ہولڈرز میں اکبر محمود، اعجاز محمود اور بشریٰ اعجاز ہیں۔ اس خاندان کی کوئی 30کمپنیاں ہیں جو سب کی سب عابد گروپ کے تحت کام کرتی ہیں۔ ڈیسٹنی انویسٹمنٹ ڈویلپمنٹ لمیٹڈ اور سمکنز انٹرنیشنل لمیٹڈ دو آف شور کمپنیاں ہیں جن کی ملکیت سے این آر او سے فائدہ اٹھانے والے پورٹ قاسم کے سابق ایم ڈی عبدالستار ڈیرو کے پاس ہے۔ وہ زرداری خاندان کے انتہائی قریبی شخص تصور ہوتے ہیں اور وہ متحدہ عرب امارات میں کاروبار کی دیکھ بھال کرتے ہیں۔

ان آف شور کمپنیوں میں شریک مالک زاہدہ ڈیرو،فہد ستارڈیرو اور فواد ستار ڈیروہ شامل ہیں۔ لندن مین قائم ایک کمپنی اسٹیونیج (رسل بیڈفورڈ ہاؤس سٹی فوم 250سٹی روڈ لندن ، ای سی آئی وی 2کیو کیو) بھی ڈیرو خاندان کی آف شورکمپنیوں میں شریک ہے۔ اب اس کمپنی اسٹیونیج کا مالک کون ہے یہ چیک کرنا ابھی باقی ہے۔ ان آف شور کمپنیوں کے زریعے غیر ملکی بینکوں میں اکاؤنٹ بھی کھلوائے گئے۔

کراچی چیمبر کے سابق صدر شوکت احمد گلوبل لنک پراپرٹیز انکارپوریٹڈسیشلز میں رجسٹر ہے۔ اس کے دیگر شیئر ہولڈرز میں ان کا بیٹا عمران شوکت اور بہوشامل ہیں۔ عمران بھی تین شیئر ہولڈرز میں شامل ہے اور اس کے علاوہ ایک اور کمپنی میں بھی شیئر ہولڈر ہے۔ یہ کمپنی ایمریٹس انٹرنیشنل ہولڈنگ لمیٹڈ ہے اس کمپنی میں ان کے پارٹنر راشد بیشر اور خورشید احمد شیخ ہیں،آسکر ایوارڈ یافتہ شرمین عبید چنائے کی والدہ صبا عبید کا نام تین کمپنیوں فیبرکس انٹرنیشنل سروسز لمیٹڈ، بیلزی گروپ لمیٹڈ اور بیلا ہولڈنگ گروپ لمیٹڈ میں سامنے آنا ہے۔

پہلی کمپنی کے حوالیسے ایک دستاویز سے پتہ چلتا ہے کہ یہ پاکستان سے تولیے اور فیبرک پر کمیشن لینے کیلیے استعمال کی جاتی تھی۔ جہاں تک پاکستان ایکسپورٹ ریگولیشن کا تعلق ہے تویہ کمپنی اس کی مجاز ایجنٹ ہے اور برآمدات پر 7فیصد تک کمیشن لینے کی مجاز ہے۔ اس میں رقوم کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ ”ذاتی بچتیں“ ہیں۔ٹاولرز لمیٹڈ کراچی میں قائم ایک کمپنی ہے جس کی مالک صبا عبید ، شرمین عبید چنائے اور دیگر ہیں۔

ٹاؤلرز لمیٹڈ کے حوالے سے خط میں لکھا ہیکہ ” یہ کمپنی ٹیکسٹائل مصنوعات کی بہت بڑی برآمد کنندہ ہے جس زیادہ تر امریکی وال مارٹ اور دیگر ادروں کو مصنوعات فراہم کرتی ہے۔بیلزی گروپ لمیٹڈ ایک اور آف شور کمپنی ہے جو چنائے خاندان سے متعلق ہے ، اس کمپنی کی نیویارک میں ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹرمپ ٹاور میں دو املاک ہیں اور یہ کرائے کی آمدنی کیلیے استعمال ہوتی ہیں۔

چنائے خاندان کی بیلا ہولڈنگ گروپ لمیٹڈ نیویارک میں رہائشی املاک خریدنے کیلیے استعمال ہوئی۔ اس حوالے سے صبا عبیدکو سوال بھجوائے جن کا کبھی کوئی جواب نہیں آیا۔ اس حوالے سے متعدد بار کی گئی کوششوں کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔نیٹی وس ریسورس لمیٹڈ بڑش ورجن آئی لینڈ میں قائم ہے اور اس کے مالک عزت مجید ہیں جو دوہری شہریت کے حاملہیں اور ان کے پاکستان میں کاروباری مفادات ہیں۔

ایک دستایز سے پتہ چلتا ہے کہ آف شور کمپنی کی دولت کا ذریعہ پاکستان میں کاروبارسے حاصل ہونے والی آمدن ہے۔وہ سچل اسٹوڈیو اکسٹرا کے بانی ہیں۔نبیلہ میٹرکس لمیٹڈ ایک آف شور کمپنی ہے جو برٹش ورجن آئی لینڈ میں قائم ہے، اس کے شیئر ہولڈرز میں اظہر حسن ہیں( جو ایڈمرل مظفر حسین کے صاحبزادے ہیں اور لاہور کی ایک کاروباری شخصیت ہیں ) اور ندیم اقبال سہگل ہیں۔

غوٹ اکبر کی اہلیہ مہرین اکبر کا نام چار کمپنیوں میں شیئر ہولڈر کی حیثیت سے سامنے آیا ہے ان کمپنیوں کی املاک برطانیہ میں ہیں۔ دیگر شیئر ہولڈرز میں ان کی بہنیں ارم اور ماہم ہیں جبکہ اس کے ناپر جاری ہونے والے بیئر ر سرٹیفکیٹس اے کے بی پرائیویٹ بینک زیورخ اے جی سوئٹزرلینڈ کے نام پر ایشوہوا ہے جو کہ ان کمپنیوں کا مختار کار بھی ہے۔ مارک انویسٹمنٹ لمیٹڈ ، آئی ایم ایم گلف لمیٹڈ، انڈیگو پراپرٹیز لمیٹڈ اور زرمے انویسٹمنٹ لمیٹڈ ایسی کمپنیاں ہیں جو سیشلز میں رجسٹر ہیں۔

غوث اکبر نے بتایا کہ ان کا ا ن کمپنیوں سے کوئی لینا دینانہیں ہے اور ان کے سسرالی یہ کمپنیاں چلاتے ہیں۔ مہرین جو کہ خود بھی مختلف فیشن شوز میں آتی ہیں انہوں نے بھی ان کمپنیوں سے اپنے آپ کو لاتعلق قرار دیا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے نہ تو ان کمپنیوں کے شیئرز خریدے اور نہ ہی ان کے توسط سے کوئی املاک خریدیں، انہوں نے مزید لکھا کہ ” میں صرف یہی کہہ سکتی ہوں کہ میرے ایک تہائی شیئر صرف اس وقت مجھے ملیں گے جب میں انہی اپنے والدین سے ورثے میں ملنے والی جائیداد کے طور پر قبول کرلوں“۔

ویلیانی خاندان کا تعلق بھی ان چار کمپنیوں سے نکلا ہے، ان کمپنیوں کے نام یورپین امریکن انویسٹمنٹ لمیٹڈ، پولینٹا کیپٹل ، آئی کوجینیا ٹرسٹ اینڈ ایمریٹس کامرس لمیٹڈ ہیں، فواز ویلیانی (ایلیکزیئر سیکورٹیز کے سی ای او ) زہرا ویلیانی (فیشن اینڈ جیولری ڈیزائنر اسلام آباد ) اور ان کی والدہ ثمینہ والیانی شامل ہیں۔دریافت کرنے پر زہرا نے بتایا کہ ہوسکتا ہے فواز (اس کے بھائی) نے سے بتائے بغیر کمپنیاں بنائی ہوں جو ان کے اور ان کی والدہ کے نام پر بنائی گئی ہیں۔

زہرہ نے کہا کہ ان کا فواز سے گزشتہ 10برس سے بول چال بند ہے۔ جب انہیں بتایا گیا کہ یہ کمپنیاں 10سال سے بھی زیادہ عرصے قبل بنائی گئیں تھی اور اس کی دستاویزات میں ان کا پاسپورٹ بھی ملا ہے جس پر ان کی والدہ کا تحریر کردہ ایک نوٹ بھی ہے تو انہوں نے اسے مکمل طور پر مسترد کر دیا۔ فواز نیای میل کے ذریعے پوچھے گئے سوال کا جواب نہیں دیا۔ آئی سی آئی جے کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق آف شور کمپنیوں کے ذریعے 12 کھرب ڈالر سے زائد سرمایا بیرون ممالک منتقل کیا گیا جس میں سے زیادہ تر سرمایہ ابھرتی ہوئی معیشت والے ممالک میں منتقل کیا گیا۔ بیرون ملک سرمایہ بھیجنے والے ممالک میں چین، روس، ملائشیا، تھائی لینڈ، انگولا اور نائیجیریا بھی شامل ہیں۔