جولوگ سیاسی استحکام کو پارا پارا کرنا چاہتے ہیں اور ملک میں بد امنی پھیلانا چاہتے ہیں وہ حکومت کے نہیں پاکستان کے دشمن ہیں‘احسن اقبال

لو گ پو ری دنیا سے پاکستان کا رخ کر رہے ہیں تو یہ تبدیلی نہیں تو اور کیا ہے ، کچھ لو گوں کو آج کل کرپشن پر پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں اگر حکمران کرپٹ اور بدنیت ہو تے تو اس ملک کی معیشت ترقی نہ کر تی بلکہ دیوالیہ ہو گئی ہو تی‘وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی

اتوار 8 مئی 2016 16:51

لاہو ر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔8 مئی۔2016ء ) ی )وفاقی وزیرترقی و منصوبہ بندی انجینئر احسن اقبال نے کہا ہے کہ آج جولوگ سیاسی استحکام کو پارا پارا کرنا چاہتے ہیں اور ملک میں بد امنی پھیلانا چاہتے ہیں وہ حکومت کے دشمن نہیں بلکہ پاکستان کے ساتھ دشمنی کر رہے ہیں ، مسلم لیگ ن تمام تر مشکلات کے باوجود اپنے ترقی کے خوابوں کو کسی صورت ادھورا نہیں چھوڑے گی ،کسی کو پاکستان کے استحکام کے ساتھ کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے ، آج موجودہ حکومت کی سرمایہ کار دوست پالیسیوں کی بدولت دنیا کی پہلی 8معیشتوں میں پاکستان کوساتویں نمبر پر قرار دے رہے ہیں، یہ صرف باتوں سے ہی نہیں اس مقام پر آگیا بلکہ بہت محنت سے آیا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے دی انسٹیٹیوشن آف انجینئرز پاکستان کے زیر اہتمام انجینئرز ڈے 2016ء کے موقع پر نیشنل ایکسی لینسی ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین انجینئر جاوید سلیم قریشی جواد حید گیلانی انجینئر امیر ضمیر و دیگر بھی موجود تھے۔وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی انجینئر احسن اقبال نے کہا کہ ماضی میں ترقی کے بہت سے کیچز ڈراپ کیے لیکن آئندہ نہیں کریں گے ۔

آج اگر معیشت کا پہیہ چل رہا ہے ، لو گ پو ری دنیا سے پاکستان کا رخ کر رہے ہیں تو یہ تبدیلی نہیں تو اور کیا ہے کچھ لو گوں کو آج کل کرپشن پر پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں لیکن اگر حکمران کرپٹ اور بدنیت ہو تے تو اس ملک کی معیشت ترقی نہ کر تی بلکہ دیوالیہ ہو گئی ہو تی ،خزانے بھرے نہ ہو تے بلکہ خالی ہو تے ۔ آج پاکستان جس مقام پر کھڑا ہے اس کو ٹیک آف کرنے کے لئے انجینئرز کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری ایک گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی کاوشوں سے توانائی بحران امن و امان کی صورتحال معیشت میں بہتری بین الاقوامی سرمایہ کاری کی آمد سمیت پاکستان کو دیگر درپیش مسائل کو حل کرنے میں کافی حد تک کامیابی حاصل ہوئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 65سالہ تاریخ میں سیاسی استحکام اور معاشی پالیسیوں کا ملاپ نہیں ہو سکا۔

موجودہ دور حکومت میں ملک کے اندر معاشی استحکام کے ذریعے بہتر نتائج موصول ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تھر میں کوئلہ سے سستی بجلی پیدا ہو گی چین کی مدد سے قدرت کا سونا (کوئلہ) 2018ء میں 6600میگاواٹ بجلی پیدا کرے گا۔ساہیوال میں 1320میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی۔پورٹ قاسم میں 10ماہ پہلے سمندر کا پانی تھا جہاں توانائی منصوبہ کی بدولت ستمبر 2017ء تک بجلی پیدا ہونا شروع ہو جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں موٹروے کے منصوبوں سمیت سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے جس سے کنسٹرکشن کی صنعت کو تقویت ملے گی اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں فری زون کا قیام بندرگاہ کی تعمیر اور ہوائی اڈہ سمیت دیگر منصوبوں سے صوبہ بلوچستان میں خوشحالی آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری منصوبہ سے پشاور اور کراچی کا نیا ریلوے ٹریک بنے گا جس سے پشاور اور کراچی کا سفر آدھا رہ جائے گا۔

پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت تعمیر ہونیوالے منصوبوں کی تعداد اس قدر زیا دہے ہے کہ ہمیں خدشہ ہے کہ ہما رے ملک میں سیمنٹ اور بجری کا بحران پید انہ ہوجائے ۔ انہوں نے کہا کہ آج کا پاکستان 2013ء کے پاکستان سے بہت بہتر ہے 2013ء میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 18سے 20گھنٹے تھا جو اب 6سے 8گھنٹے رہ گیا ہے۔2018ء میں توانائی بحران پر کافی حد تک قابو پانے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 2013ء میں دہشتگردی انتہا پسندی عروج پر تھی کراچی میں لوگ غیر محفوظ تھے اور کراچی سے نقل مکانی کر رہے تھے لیکن آج ملک میں دہشگردی میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے اور اب لوگ کراچی میں دوبارہ آباد ہونا شروع ہو گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2013ء میں ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 10ارب ڈالر کی نچلی سطح پر تھے جو آج 21ارب ڈالر سے تجاوز کر گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سابقہ دور میں بلوچستان میں بڑے سخت حالات تھے لیکن اب بلوچستان قومی ترقی کے دھارے میں شامل ہو چکاہے اور وہاں قومی پرچم لہراتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2013ء میں بین الاقوامی سرمایہ کار پاکستان کو ڈوبتی ہوئی معیشت قرار دے رہے تھے لیکن موجودہ حکومت کی سرمایہ کار دوست پالیسیوں کی بدولت دنیا کی پہلی 8معیشتوں میں پاکستان کوساتویں نمبر پر قرار دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2018ء میں پاکستان دنیا کی پہلی 4تیز ترین معیشتوں میں شامل ہو جائے گا۔اس موقع پر پاکستان انجینئرنگ کونسل کے چیئرمین انجینئر جاوید سلیم قریشی نے ملکی ترقی میں انجینئرز کی کاوشوں کو سراہا۔بعدازاں وفاقی وزیر نے انجینئرز میں ایوارڈ تقسیم کئے۔ جہاں بے یقینی آجائے وہاں سے سرمایہ کا ری دوڑ جا تی ہے ۔

متعلقہ عنوان :