نیب اس وقت 150کیسز کی انکوائری کر ر ہی ہے جس میں سیاستدان ،بیورو کریٹس بھی شامل ہیں، میجر (ر) طارق محمود

مشتاق رئیسانی کے گھر سے برآمدہونیوالی کرنسی کے نوٹ نئے ہیں، اتنی بڑی رقم کی گنتی کیلئے پہلے ایک بعد میں 3نوٹ گننے والی مشینیں منگوائیں ، ڈی جی نیب بلوچستان کی صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 7 مئی 2016 21:41

نیب اس وقت 150کیسز کی انکوائری کر ر ہی ہے جس میں سیاستدان ،بیورو کریٹس ..

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 مئی۔2016ء) ڈ ی جی نیب بلوچستان میجر(ر) طارق محمود نے کہا ہے کہ نیب اسوقت 150کیسز کی انکوائری کر رہی ہے انکوائری میں سیاستدان اور بیورو کریٹس بھی شامل ہیں جو بھی کرپشن میں ملوث پایا گیااسکے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائیے گی،لوکل گورنمنٹ کا سارا ریکارڈ نیب کے قبضے میں لے ہے ۔یہ بات انہوں نے ہفتہ کو صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

بلوچستان کے ڈائریکٹر جنرل نیب میجر (ر)طارق محمود کاکہناتھاکہ محکمہ بلدیات کیلئے مختص کردہ 1.5بلین فنڈز بلدیات کی بجائے سیکرٹری کودئیے جارہے تھے اس سلسلے میں تحقیقاتی عمل جاری تھاگزشتہ روز نیب حکام نے مجسٹریٹس کی موجودگی تمام ترقانونی تقاضوں کے مطابق مشتاق احمدرئیسانی کے گھر پر صبح ریڈ کیا اورانہیں گھر سے گرفتار کرکے بعد ازاں گھر کی تلاشی لی اس دوران ان کے کارروائی میں کسی قسم کی کوئی مداخلت نہیں ہوئی انہوں نے کہاکہ ہمیں اس کے گھر سے رقم ملنے کی امید تھی تاہم اتنی بڑی رقم ملنے کی توقع ہرگز نہیں تھی ،ہم سوچ رہے تھے کہ انہیں گرفتارکرنے کے بعد ان کے لاکرز اوراکاؤنٹس سے رقم ملے گی ،انہوں نے کہاکہ مشتاق رئیسانی کے گھر سے برآمدہونیوالی کرنسی کے نوٹ نئے ہیں تاہم اس کے متعلق یہ نہیں کہاجاسکتاکہ یہ کب سے وہاں پڑے ہے کیونکہ نئے نوٹ استعمال نہ ہو تو وہ نئے ہی رہتے ہیں اس سلسلے میں تحقیقاتی عمل جاری ہے انہوں نے کہاکہ مشتاق رئیسانی کے گھر سے 65کروڑ18لاکھ روپے،24لاکھ ڈالر،15ہزار پاؤنڈ ،ً5کروڑ کے پرائز باؤنڈبرآمد کئے گئے جبکہ کراچی اور کوئٹہ میں جائیدادیں اور خفیہ اکاؤنٹس اسکے علاوہ ہیں اتنی بڑی رقم کی گنتی کیلئے پہلے ایک جبکہ بعد میں 3نوٹ گننے والی مشینیں منگوائی ،جس کے ذریعے صبح سے لیکر رات تک کرنسی گننے کاعمل جاری رہا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ اس وقت بلوچستان میں 150کے قریب کرپشن کے کیسز کی انکوائریاں جاری ہے اس سلسلے میں ایگزیکٹوبورڈ اوردیگر مراحل بھی پورے کرنے پڑتے ہیں انہوں نے کہاکہ صوبے کے سینئربیورو کریٹس ،حکومتی آفیسران اورسیاستدانوں سمیت دیگرکیخلاف بھی انکوائریاں چل رہی ہے مگرابھی تک ثابت ہونے یا نہ ہونے کے اسٹیج پر نہیں پہنچے جس کیخلاف بھی کرپشن کے الزامات ثابت ہونگے اس حوالے سے تمام تر حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں گے ایک سوال کے جواب میں ان کاکہناتھاکہ مشتاق احمدرئیسانی کی جانب سے نیب کی ٹیم اوردیگر کیساتھ ڈیل کی کوئی کوشش نہیں کی گئی اگر کوئی ایک شخص کرپشن کے معاملے کیلئے جائے توایسی صورت میں ملزمان کی طرف سے ڈیل اوردیگرہوسکتے ہیں تاہم نیب کے 8سے 10آفیسران ،مجسٹریٹس ،میڈیا کے نمائندے وہاں موجودرہے جبکہ مکمل مانیٹرنگ کاسلسلہ بھی جاری رہا،انہوں نے کہاکہ فی الوقت یہ نہیں کہاجاسکتاکہ مشتاق احمدرئیسانی نے اتنی بڑی رقم کس پروجیکٹ سے نکالی ہے اس سلسلے میں تحقیقات کے بعد ہی پوزیشن واضح ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ سابق صوبائی وزیر خوراک ضمانت پر ہیں محکمہ خوراک کے کرپشن کے الزام میں کئی افراد کو گرفتار کیا گیا اسکے علاوہ پبلک سروس کمیشن کے دو افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے جبکہ ڈیڑھ ارب روٖے لوکل گورنمنٹ کا جو فنڈ تھا وہ خالق آباد اور مچھ میں خوردبرد کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :