اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی حکومت کو مل کر ٹی او آرز بنانے کی پیشکش

ہفتہ 7 مئی 2016 16:36

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی حکومت کو مل کر ٹی او آرز بنانے کی پیشکش

سکھر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔07 مئی۔2016ء) اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے حکومت کو مل کر ٹی او آرز بنانے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ گالی گلوچ کو سیاست نہیں سمجھتے ‘ سمجھ نہیں آرہا ہے وزیر اعظم کو مشورے کون دے رہا ہے ؟ہم مثبت سیاست کررہے ہیں ‘یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مقصد پیپلز پارٹی پر دباؤ بڑھانا ہے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر نے کہاکہ وزیر اعظم پاناما لیکس کے بعد جذباتی ہو گئے ہیں دہشت گردوں اور مخالفین میں فرق سمجھ نہیں پا رہے۔

وزیراعظم نے سارے مسائل خود پیدا کیے ‘گالی گلوچ کو سیاست نہیں سمجھتے۔ سمجھ میں نہیں آ رہا وزیراعظم کو مشورہ کون دے رہا ہے؟۔ اپوزیشن یہی کہہ رہی ہے کہ میاں صاحب کے بیٹے نے آف شور کا اعتراف کیا۔

(جاری ہے)

اللہ کرے میاں صاحب کو ہمار ے ٹی او آر سمجھ میں آجائیں اور انکے دوست سہی راہ پر لے جائیں۔اپوزیشن لیڈر نے کہا پہلے لوگ دعائیں کرتے تھے اللہ کرے کسی حکومت والے کی وفات ہو جائے فنڈز ملیں گے اعلانات ہونگے۔

آجکل لوگ یہ دعائیں کرتے ہیں کہ اللہ کرے کوئی اور لیک آ جائے۔ سید خورشید شاہ نے کہاکہ سیاست اور اس کے حقائق اپنی جگہ ،مگر ہم نے سیاست میں اخلاقیات کا دامن کبھی نہیں چھوڑا اور ہمیشہ سب کو عزت و توقیر دینے کی کوشش کی ہے ہمارے لئے آئین، جمہوریت اور پارلیمنٹ اہم ہیں نہ کہ شخصیات، حکومت کوہماری تنقیداور سوچ کو تعمیری نظر سے دیکھنا چاہئے جس کا مقصد نہ تو ذاتی مفاد ہے اور نہ ہی کسی کی ذات کی تحقیربلکہ ہمارا مقصد ملک و قوم کی ترقی ،جمہوریت اور پارلیمنٹ کی مضبوطی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم تو اس مثبت جذبے سے آگے بڑھ رہے ہیں اور دوسری جانب پیپلز پارٹی کے دو سابق وزرائے اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کا نام اس وقت ای سی ایل میں ڈالنے کا مقصد پیپلز پارٹی پر دباوٴ بڑھانا ہے تاکہ وہ پانامہ لیکس کے معاملے پرنرم رویہ اختیار کرے اور اس معاملے پر جھک جائے۔سید خورشد شاہ نے کہا کہ ہم نے جبر اور تشدد سہنے کے باوجود اپنے دور حکومت میں مخالف پارٹی کے کسی کارکن کو کبھی انتقام کا نشانہ بنایا اور نہ کبھی سیاسی گرفتاریاں کیں، اگر نیب کو ایک بار پھر سیف الرحمان والا نیب بنایا گیا تو اس کا نتیجہ بھی اس دور سے مختلف نہیں نکلے گا کہ جب اسے پیپلز پارٹی کے خلاف ظلم ، جبر اور زیادتیوں کی علامت بنا دیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سابق چیرمین سینٹ کے خلاف فوراََ ایف آئی آر کٹ گئی مگر ماڈل ٹاؤن میں بے گناہوں کے قتل پر آج تک کچھ نہ ہوا۔