وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے دورہِ سکھر کی بلواسطہ یا بلا واسطہ کوئی اطلاع نہیں دی، اگر وہ اطلاع دیتے تو یقیناََ خوش آمدید کہتا، سیاست اور اس کے حقائق اپنی جگہ، ہم نے سیاست میں اخلاقیات کا دامن کبھی نہیں چھوڑا، ہمیشہ سب کو عزت و توقیر دینے کی کوشش کی ہے، حکومت ہماری تنقید اور سوچ کو تعمیری نظر سے دیکھے

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ کا وزیراعظم کے خطاب پرردعمل

جمعہ 6 مئی 2016 22:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 مئی۔2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے مجھے اپنے دورہِ سکھر کی بلواسطہ یا بلا واسطہ کوئی اطلاع نہیں دی تھی اور اگر وہ اطلاع دیتے تو یقیناََ میں انہیں خوش آمدید کہتا، سیاست اور اس کے حقائق اپنی جگہ مگر ہم نے سیاست میں اخلاقیات کا دامن کبھی نہیں چھوڑا اور ہمیشہ سب کو عزت و توقیر دینے کی کوشش کی ہے۔

جمعہ کو وزیراعظم کے سکھر میں تقریب سے خطاب پراپنے ردعمل میں خورشید شاہ نے کہا کہ نواز شریف پورے ملک کے وزیر اعظم ہیں اور ملک کے ہر خطے کی تعمیر و ترقی ان کی ذمہ داری میں شامل ہے اور اگر انہوں نے سکھر میں بھی ترقیاتی کاموں کا افتتاح کیا ہے تو یہ خوش اَئند بات ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکومت کو ہماری تنقید اور ہماری سوچ کو تعمیری نظر سے دیکھنا چاہئے جس کا مقصد نہ تو ذاتی مفاد ہے اور نہ ہی کسی کی ذات کی تحقیر بلکہ اس کا صرف اور صرف ایک مقصد ہے اور وہ ہے ملک اور عوام کی ترقی اور جمہوریت اور پارلیمنٹ کی مضبوطی۔

انہوں نے کہا کہ یہ بات یاد دلانے کی ضررت نہیں کہ ہم نے ماضیِ قریب میں پارلیمنٹ اور جمہوریت کی خاطر ذاتی اور سیاسی فائیدے سے بالاتر ہو کر بھر پور کردار ادا کیا اور ہماری تنقید اور اقدامات کا اسی پس منظر میں دیکھنا چاہئے کہ ہمارے لئے ائین، جمہوریت اور پارلیمنٹ اہم ہیں نہ کہ شخصیات۔سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ ایک طرف تو ہم اس مثبت جزبے سے اگے بڑہ رہے ہیں اور دوسری جانب پیپلز پارٹی کے دو سابق وزرائے اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف کا نام اس وقت ای سی ایل میں ڈالنے کا مقصد پیپلز پارٹی پر دباو بڑھانا ہے تاکہ وہ پانامہ لیکس کے معاملے پر نرم رویہ اختیار کرے اور اس معاملے پر جھک جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے جبر اور تشدد سہنے کے باوجود اپنے دور حکومت میں مخالف پارٹی کے کسی کارکن کو کبھی انتقام کا نشانہ بنایا اور نہ کبھی سیاسی گرفتاریاں کیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر نیب کو ایک بار پھر سیف الرحمان والا نیب بنایا گیا تو اس کا نتیجہ بھی اس دور سے مختلف نہیں نکلے گا کہ جب اسے پیپلز پارٹی کے خلاف ظلم ، جبر اور زیادتیوں کی علامت بنا دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سابق چیرمین سینٹ کے خلاف فوراََ ایف ائی ار کٹ گئی مگر ماڈل ٹاون میں بے گناہوں کے قتل پر اج تک کچھ نہ ہوا۔