جو حکومت اساتذہ کرام کی بات سُننے کو تیار نہیں ہے، وہ عوام کی بات کیا سنے گی،سراج الحق

جمہوری حکومت فاٹا کے عوام سے تعلیم کا حق چھین کر انہیں لڑنے جھگڑنے اور دہشت گردی پر مجبور کررہی ہے، درحقیقت دہشت گرد فاٹا کے عوام نہیں بلکہ وفاقی حکومت ہے جو انہیں تعلیم کے حق سے محروم کررہی ہے، آل فاٹا ٹیچرز ایسوسی ایشن کے تحت احتجاجی دھرنے سے خطاب

جمعہ 6 مئی 2016 21:19

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔06 مئی۔2016ء) جو حکومت اساتذہ کرام کی بات سُننے کے لیے تیار نہیں ہے، وہ عوام کی بات کیا سنے گی۔ فاٹا میں تعلیم پر توجہ دے کر وہاں پر جمہوری روایات کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔ جمہوری حکومت فاٹا کے عوام سے تعلیم کا حق چھین کر انہیں لڑنے جھگڑنے اور دہشت گردی پر مجبور کررہی ہے، اس لیے درحقیقت دہشت گرد فاٹا کے عوام نہیں بلکہ وفاقی حکومت ہے جو انہیں تعلیم کے حق سے محروم کررہی ہے۔

ان خیالات کا اظہار امیر جماعتِ اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے آل فاٹا ٹیچرز ایسوسی ایشن کے تحت اساتذہ کی اپ گریڈیشن کے لیے گزشتہ سترہ روز سے جاری احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ فاٹا قبائلی عوام نے پاکستان کی خاطر ماضی میں بھی جان و مال کی قربقانیاں دی ہیں، اور آج بھی وہ پاکستان کی خاطر قربانیاں دے رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

قائد اعظم محمد علی جناح نے قبائلی عوام کے ساتھ وعدے کیے۔ قبائلی عوام نے پاکستان کی خاطر ہر طرح کی قربانی دی، لیکن پاکستانی حکمرانوں نے قبائلی عوام سے کیے گئے وعدے وفا نہیں کیے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام کا مطالبہ ہے کہ ان کے لیے ایک ایسا نظام قائم کیا جائے جو قبائلی عوام کی خواہشات کے مطابق ہو، شریعت کے مطابق ہو۔ حکومت نے قبائلی عوام سے چالیس ایف سی آر کے خاتمے کا وعدہ کیا، انہیں معاشی، تعلیمی، سیاسی حقوق دینے کا وعدہ کیا، نئے بلدیاتی نظام کا وعدہ کیا، لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وفاقی حکومت نے ان میں سے ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا۔

انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ اگر قبائلی عوام پاکستان کا حصہ ہیں تو کیا ان کا حق نہیں ہے کہ ان کے بچوں پر تعلیم کے دروازے کھولنے کے لیے وہاں تعلیمی ادارے قائم کیے جائیں۔ انہوں نے اس بات پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا کہ قبائلی علاقوں میں قائم ٹوٹے پھوٹے تعلیمی اداروں کے یہ اساتذہ اگر آج خود مسائل کا شکار ہیں اور اپنے اپ گریڈیشن کے لیے سراپا احتجاج ہیں ، اوراس احتجاج کے نتیجے میں آج فاٹا کے تعلیمی اداروں کے 12 لاکھ بچے گزشتہ کئی روز سے تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کے پی کے کے مختلف اضلاع میں آج بھی فاٹا سے آئے ہوئے آئی ڈی پیز لاکھوں کی تعداد مٰں موجود ہیں، ان کے بچے تعلیم سے محروم ہوگئے، لاکھوں افراد روزگار سے محروم ہوگئے، ایک کروڑ قبائلی عوام کی معیشت تباہ ہوگئی، ان کے کاروبار، باغات ختم ہوگئے، لیکن حکومت نے ان کے لیے کوئی میگا پراجیکٹ نہیں بنایا۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ چائنہ کوریڈور کے حوالے سے حکومت کو تجویز پیش کی تھی کہ قبائلی عوام کو بھی سی پیک میں شامل کیا جائے لیکن حکومت نے اب تک اس حوالے سے کچھ نہیں کیا۔

انہوں نے حکومت سے استفسار کیا کہ آئی ڈی پیز کی واپسی کے لیے حکومت کے پاس کیا ٹائم فریم ہے۔ ان کی معاشی بحالی کے لیے حکومت کے پاس کیا انتظام ہے۔ جب قبائلی علاقوں میں تعلیم عام نہیں ہوگی اور ان کے معاشی استحکام کے لیے کوئی نظر آنے والا کام نہ ہوگا تو کیسے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہوگا۔ قبائلی علاقوں کے لوگ دہشت گرد نہیں بلکہ حکمرانوں کی غلط پالیسی کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں دہشت گردی ہے۔

اس کا ثبوت یہ ہے کہ آج اسلام آباد میں یہ اساتذہ اپنے مطالبات کے حق میں سترہ دن سے غیر مسلح پر امن طور پر اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کررہے ہیں لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہوتی، حکومت جب ان کی بات نہیں سنے گی تو یہ تنگ آمد بہ جنگ آمد کے مصداق حکومت سے لڑنے جھگڑنے پر مجبور ہونگے۔ اس لیے اس سے قبل حکومت کو چاہیے کہ ان کے مسائل حل کرے۔ خیبر پختونخواہ کی حکومت نے لاکھوں اساتذہ کی اپ گریڈیشن کی ہے، لیکن وفاقی حکومت گزشتہ پانچ سال سے وعدوں کے باوجود فاٹا کے چند ہزار اساتذہ کی اپ گریڈیشن نہیں کرپائی۔

حکومت چاہے تو غیر ترقیاتی اخراجات کم کرکے تعلیم پر پیسہ خرچ کرے تو ان کے مسائل حل کرسکتی ہے۔ پاکستان میں صرف 0.7 فیصد تعلیم پر خرچ ہورہا ہے، جبکہ دیگر ممالک اپنی آمدن کا چار فیصد تعلیم پر خرچ کررہی ہے۔ حکومت اپنی آمدن آف شور کمپنیوں میں لگارہی ہے، اور ہمارے بچوں پر تعلیم کے لیے خرچ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ انشاء اللہ ہم پارلیمنٹ میں قبائلی عوام اور اساتذہ کے حق میں آواز اٹھائیں گے۔

احتجاجی دھرنے اسے نائب امیر جماعتِ اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم، قومی اسمبلی میں جماعتِ اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ، میر جماعتِ اسلامی خیبرپختونخواہ مشتاق احمد خان، امیر جماعتِ اسلامی قبائلی علاقہ جات صاحبزادہ ہارون الرشید اور فاٹا ٹیچرز کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا

متعلقہ عنوان :