جو حکومت اساتذہ کرام کی بات سُننے کے لیے تیار نہیں ہے، وہ عوام کی بات کیا سنے گی‘سراج الحق
فاٹا میں تعلیم پر توجہ دے کر وہاں پر جمہوری روایات کو فروغ دیا جاسکتا ہے، جمہوری حکومت فاٹا کے عوام سے تعلیم کا حق چھین کر انہیں لڑنے جھگڑنے اور دہشت گردی پر مجبور کررہی ہے، درحقیقت دہشت گرد فاٹا کے عوام نہیں وفاقی حکومت ہے جو انہیں تعلیم کے حق سے محروم کررہی ہے‘امیر جماعت اسلامی کا فاٹا ٹیچرز ایسوسی ایشن کے احتجاجی دھرنے سے خطاب
جمعہ 6 مئی 2016 20:14
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 مئی۔2016ء ) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ جو حکومت اساتذہ کرام کی بات سُننے کے لیے تیار نہیں ہے، وہ عوام کی بات کیا سنے گی، فاٹا میں تعلیم پر توجہ دے کر وہاں پر جمہوری روایات کو فروغ دیا جاسکتا ہے، جمہوری حکومت فاٹا کے عوام سے تعلیم کا حق چھین کر انہیں لڑنے جھگڑنے اور دہشت گردی پر مجبور کررہی ہے، اس لیے درحقیقت دہشت گرد فاٹا کے عوام نہیں بلکہ وفاقی حکومت ہے جو انہیں تعلیم کے حق سے محروم کررہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد پریس کلب کے سامنے آل فاٹا ٹیچرز ایسوسی ایشن کے تحت اساتذہ کی اپ گریڈیشن کے لیے گزشتہ سترہ روز سے جاری احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔(جاری ہے)
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ فاٹا قبائلی عوام نے پاکستان کی خاطر ماضی میں بھی جان و مال کی قربانیاں دی ہیں، اور آج بھی وہ پاکستان کی خاطر قربانیاں دے رہے ہیں ۔
قائد اعظم محمد علی جناح نے قبائلی عوام کے ساتھ وعدے کیے۔ قبائلی عوام نے پاکستان کی خاطر ہر طرح کی قربانی دی، لیکن پاکستانی حکمرانوں نے قبائلی عوام سے کیے گئے وعدے وفا نہیں کیے۔ انہوں نے کہا کہ قبائلی عوام کا مطالبہ ہے کہ ان کے لیے ایک ایسا نظام قائم کیا جائے جو قبائلی عوام کی خواہشات کے مطابق ہو، شریعت کے مطابق ہو۔ حکومت نے قبائلی عوام سے چالیس ایف سی آر کے خاتمے کا وعدہ کیا، انہیں معاشی، تعلیمی، سیاسی حقوق دینے اور نئے بلدیاتی نظام کا وعدہ کیا، لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ وفاقی حکومت نے ان میں سے ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیا کہ اگر قبائلی عوام پاکستان کا حصہ ہیں تو کیا ان کا حق نہیں ہے کہ ان کے بچوں پر تعلیم کے دروازے کھولنے کے لیے وہاں تعلیمی ادارے قائم کیے جائیں۔ انہوں نے اس بات پر انتہائی افسوس کا اظہار کیا کہ قبائلی علاقوں میں قائم ٹوٹے پھوٹے تعلیمی اداروں کے یہ اساتذہ اگر آج خود مسائل کا شکار ہیں اور اپنے اپ گریڈیشن کے لیے سراپا احتجاج ہیں ، اوراس احتجاج کے نتیجے میں آج فاٹا کے تعلیمی اداروں کے 12 لاکھ بچے گزشتہ کئی روز سے تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ کے پی کے کے مختلف اضلاع میں آج بھی فاٹا سے آئے ہوئے آئی ڈی پیز لاکھوں کی تعدادمیں موجود ہیں، ان کے بچے تعلیم اور لاکھوں افراد روزگار سے محروم ہوگئے، ایک کروڑ قبائلی عوام کی معیشت تباہ ہوگئی، ان کے کاروبار، باغات ختم ہوگئے، لیکن حکومت نے ان کی پریشانیوں کے تدارک کیلئے کچھ نہیں کیا ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہم نے چائنہ کوریڈور کے حوالے سے حکومت کو تجویز پیش کی تھی کہ قبائلی عوام کو بھی سی پیک میں شامل کیا جائے لیکن حکومت نے اب تک اس حوالے سے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے حکومت سے استفسار کیا کہ آئی ڈی پیز کی واپسی کے لیے حکومت کے پاس کیا ٹائم فریم ہے۔ ان کی معاشی بحالی کے لیے حکومت کے پاس کیا انتظام ہے۔ جب قبائلی علاقوں میں تعلیم عام نہیں ہوگی اور ان کے معاشی استحکام کے لیے کوئی نظر آنے والا کام نہ ہوگا تو کیسے دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہوگا۔ قبائلی علاقوں کے لوگ دہشت گرد نہیں بلکہ حکمرانوں کی غلط پالیسی کی وجہ سے قبائلی علاقوں میں دہشت گردی ہے۔ اس کا ثبوت یہ ہے کہ آج اسلام آباد میں یہ اساتذہ اپنے مطالبات کے حق میں سترہ دن سے غیر مسلح پر امن طور پر اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج کررہے ہیں لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہوتی، حکومت جب ان کی بات نہیں سنے گی تو یہ ’تنگ آمد بہ جنگ آمد‘ کے مصداق حکومت سے لڑنے جھگڑنے پر مجبور ہونگے۔ اس لیے حکومت کو چاہیے کہ ان کے مسائل حل کرے۔ خیبر پختونخواہ کی حکومت نے لاکھوں اساتذہ کی اپ گریڈیشن کی ہے، لیکن وفاقی حکومت گزشتہ پانچ سال سے وعدوں کے باوجود فاٹا کے چند ہزار اساتذہ کی اپ گریڈیشن نہیں کرپائی۔ حکومت چاہے تو غیر ترقیاتی اخراجات کم کرکے تعلیم پر پیسہ خرچ کرے تو ان کے مسائل حل کرسکتی ہے۔ پاکستان میں صرف 0.7 فیصد تعلیم پر خرچ ہورہا ہے، جبکہ دیگر ممالک اپنی آمدن کا چار فیصد تعلیم پر خرچ کررہے ہیں حکومت اپنی آمدن آف شور کمپنیوں میں لگارہی ہے، اور ہمارے بچوں پر تعلیم کے لیے خرچ کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ انشاء اﷲ ہم پارلیمنٹ میں قبائلی عوام اور اساتذہ کے حق میں آواز اٹھائیں گے۔ احتجاجی دھرنے اسے نائب امیر جماعتِ اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم، قومی اسمبلی میں جماعتِ اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اﷲ، میر جماعتِ اسلامی خیبرپختونخواہ مشتاق احمد خان، امیر جماعتِ اسلامی قبائلی علاقہ جات صاحبزادہ ہارون الرشید اور فاٹا ٹیچرز کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
زرمبادلہ کے ملکی ذخائر میں جاری مالی سال کے دوران مجموعی طورپر4.120 ارب ڈالر اضافہ
-
کاندھوں کی سیاست ختم کرنے کیلئے سیاستدانوں کو مل بیٹھنا ہوگا، رانا ثنااللہ
-
خواجہ آصف نے عمران خان پر سمجھوتے کیلئے دبا ئوڈالنے کا دعویٰ مسترد کر دیا
-
وزیر اعظم 28 اپریل ورلڈ اکنامک فورم میں شرکت کیلئے سعودی عرب روانہ ہوں گے
-
مارچ کے مہینے میں آئی ٹی برآمدات سب سے زیادہ رہیں، شہباز شریف
-
قومی اسمبلی کا اجلاس مقررہ وقت پر شروع ہو گا اس میں تاخیر نہیں ہو گی، سردارایاز صادق
-
عدت پوری کیے بغیربیوی کی بہن سے شادی غیرقانونی قرار، ہائیکورٹ کا تحریری فیصلہ جاری
-
پاکستان کے معاشی حالات بہتر ہو رہے ہیں، وزیر اعظم شہباز شریف
-
پولیس وردی پہننے پر مریم نواز تنقید کی زد میں، پولیس کی وضاحت
-
پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن نے قیمتوں کو ڈی ریگولیٹ کرنے کی حکومتی پالیسی کو مسترد کر دیا
-
عمران خان اور بشریٰ بی بی کےخلاف انتقام کی انتہا کردی گئی،سینیٹر علی ظفر
-
قومی معیشت کو نقصان پہنچانے والے عناصر کا احتساب ہو گا،ٹوبیکو، کھاد اور سیمنٹ فیکٹریوں میں ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کے معاہدےمیں فراڈ کی کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کرنے کا حکم دے دیا ہے ، وزیر اعظم ..
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.