جنرل ہسپتال ’دوبچوں کی پیدائش اور ایک نومولود غائب کرنے کاالزام غلط نکلا‘

اقبال کے اہل خانہ نے واقعہ کو غلط فہمی کا نتیجہ قرار دیا ، خاتون نے صرف ایک ہی بچی کو جنم دیا ہے بغیر تصدیق کئے ہسپتال سٹاف پر الزام لگانا نا مناسب ہے عملہ دیانتداری سے کام کر رہاہے‘ پروفیسر خالد محمود

جمعہ 6 مئی 2016 18:43

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 مئی۔2016ء )جنرل ہسپتال میں دو بچوں کی پیدائش اور ایک بچے کو غائب کرنے کا الزام عائد کرنے والے اہل خانہ نے اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے تسلیم کر لیا کہ انکے ہاں ایک ہی بچی پیدا ہوئی جو ان کے پاس موجود ہے - تفصیلات کے مطابق جمعرات کو میڈیا پر نشر ہونے والی خبر کا پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے فوری نوٹس لیتے ہوئے ایم ایس ایل جی ایچ کیپٹن (ر) ڈاکٹر نیاز احمد کو تحقیقات کی ہدایت کی جس پر پروفیسر آف گائنی ڈاکٹر نزہت پروین خواجہ کی سربراہی میں کمیٹی کے ارکان نے انکوائری کی تو معلوم ہوا کہ ورکشاپ بازار والٹن کی رہائشی کرن بی بی جس کی گیارہ سال قبل اقبال سے شادی ہوئی تھی اسے دو مئی کو چوتھے بچے کی پیدائش کیلئے ایل جی ایچ میں لایا گیا جہاں اس نے تین مئی کی صبح آپریشن سے ایک بچی کو جنم دیا - پروفیسر نزہت خواجہ نے مریضہ کے داخلے سے لیکر آپریشن اور بچی کی پیدائش تک کے تمام ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹروں ، نرسوں اور دیگر طبی عملے کے بیانات قلمبند کئے جنہوں نے بتایا کہ مذکورہ خاتون کے ہاں صرف ایک بچی پیدا ہوئی - اس موقع پر کمیٹی کے ارکان نے مذکورہ خاتون کے خاوند اقبال سے بھی سوالات کئے جس نے تحریری طور پر لکھ کر دیا کہ انہوں نے ہر طرح سے تسلی کر لی ہے کہ ان کے ہاں ایک ہی بچی پیدا ہوئی-اقبال نے واقعہ کو غلط فہمی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ہسپتال انتظامیہ و عملے سے کوئی شکایت نہیں - اقبال نے مزید بتایا کہ اس کے ہاں پہلا بچہ آپریشن سے ہوا ، دو بیٹیاں نارمل پیدا ہوئیں اور اب اﷲ تعالی نے چوتھی بیٹی سے نواز ا ہے - واقعہ کے حوالے سے پرنسپل پی جی ایم آئی پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ بغیر تصدیق کئے ہسپتال کے سٹاف پر کسی قسم کا الزام لگانا مناسب نہیں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ لاہور جنرل ہسپتال کا عملہ پوری تندہی اور دیانتداری سے اپنے فرائض سرانجام دے رہاہے اور دن رات مریضوں کی خدمت میں مصروف ہے ۔