ایف سولہ طیارے دہشتگردی کی جنگ میں پاکستان کی صلاحیت کار بڑھانے کے لیے ضروری ہیں

وزیراطلاعات سینیٹر پرویز رشیدکی میڈیا سے گفتگو

جمعہ 6 مئی 2016 16:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔06 مئی۔2016ء) وزیراطلاعات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ ایف سولہ طیاروں کی خریداری کے حوالے سے امریکی کانگریس کی کمیٹی کا رویہ مناسب نہیں اس سے امریکی انتظامیہ کو مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے۔پاکستان دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ لڑ رہا ہے اور بے پناہ قربانیاں دے چکا ہے۔ ایف سولہ طیارے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مدد گار ثابت ہونگے۔

میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی خریداری کیلئے مالی مدد کرنے کا فیصلہ کیا تھا مگر کانگریس کے کہنے وہ اس معاہدے کی خلاف ورزی کرر ہا ہے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اس کے خاتمے کیلئے پاکستان کو ایف سولہ طیاروں کی ضرورت ہے۔ امریکہ کو اس معاہدے کی پاسداری نہیں کرنی چاہیے ۔

(جاری ہے)

پاکستان اپنی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لیے متبادل ذرائع پرتوجہ دیے ہوئے ہے۔

سینئر تجزیہ کار پرویز اقبال چیمہ اور سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانا چاہتا ہے لیکن ایف سولہ طیاروں کے حصول کے معاہدے کی خلاف ورزی سے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں ۔ امریکہ نے بھارتی لابی کے دباؤ میں آکر پاکستان کو ایف سولہ دینے سے انکار کیا۔ پاکستان کے پاس چین ، روس اور دیگر ذرائع ہیں جن سے پاکستان لڑاکا طیارے خرید سکتا ہے۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان فرنٹ لائن کا کردار ادا کررہا ہے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ اس خطرے سے نجات کیلئے پاکستان کے ساتھ تعاون کرے۔ دفاعی تجزیہ کار امجد شعیب اور شاہد لطیف نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف اپنی استعداد بڑھانے کیلےئے امریکہ سے ایف سولہ طیاروں کی خریداری میں دلچسپی رکھتا ہے اور اوباما انتظامیہ بھی اس حق میں ہے لیکن امریکی کانگرس نے اس معاہدے کی مخالفت کی ہے ۔ پاکستان ، چین کے تعاون سے مقامی طور پر JF-17 ٹھنڈر طیارے تیار کر رہا ہے اور یہ طیارے پاکستان ائیرفورس کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :