لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے بارہ سال سے کم عمر طلبہ کو نویں جماعت میں داخلہ نہ دینے کی پالیسی کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے لئے لارجربنچ تشکیل دینے کک سفارش کر دی.

Umer Jamshaid عمر جمشید جمعہ 6 مئی 2016 15:16

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔06 مئی۔2016ء) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے کیس کی سماعت کی۔درخواست گزار طالبہ رئیسہ حفیظ کے وکیل شیراز ذکا ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل پچیس اے کے تحت مفت اور لازمی تعلیم ریاست کی ذمہ داری ہے،،بارہ سال سے کم عمر ذہین طلبہ کو نویں جماعت میں داخلہ نہ دینے سےمتعلق بورڈ نے قوانین بنا رکھے ہیں،،جوآئین کی روح کےمنافی ہیں،،جب کہ آئین اور ملکی قوانین کے تحت اگلی جماعتوں میں داخلے کے لئے عمر کی کوئی قید نہیں ہے،،،انہوں نےبتایا کہ عدالت عالیہ نےکم عمرطلبہ کو نویں جماعت میں مشروط طور پر داخلہ دینےکی ہدایات جاری کر رکھی ہیں،،جس پر بھی عمل نہیں کیاجارہا،،جس پر عدالت نے بارہ سال سے کم عمر طلبہ کو نویں جماعت میں داخلہ نہ دینے کی پالیسی کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے لئے لارجر بنچ تشکیل دینے کی سفارش کرتے ہوئے فائل چیف جسٹس کو واپس بھجوا دی.