وزیر اعظم خود احتساب کیلئے پیش کر چکے ہیں ‘ ہمارے نواز شریف کے پہلے احتساب کے مطالبہ پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے ‘اعتزاز احسن

جمعہ 6 مئی 2016 14:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔06 مئی۔2016ء) پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے حزب اختلاف کی طرف سے پیش کردہ ضابطہ کار پر حکومت کی طرف سے اٹھائے جانے والے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف جب خود کو احتساب کیلئے پیش کر چکے ہیں تو حکومت کو حزب اختلاف کی طرف سے پہلے ان کے احتساب پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

ایک انٹرویو میں تمام حکومتی اعتراضات کے جواب دیتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ اویلین ذمہ داری نواز شریف کی ہے کیونکہ وہ وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہیں۔انھوں نے کہا کہ حزب اختلاف کی طرف سے مشترکہ طور پر وضع کردہ ضابطہ کار میں وزیر اعظم اور دیگر افراد کے درمیان کوئی تمیز نہیں کی گئی اور ان تمام افراد کو جنہیں الزامات کا سامنا ہے اپنے اثاثوں کا اعلان کرنا پڑے گا۔

(جاری ہے)

فرق صرف یہ ہے کہ ابتدا وزیر عظم سے ہونی چاہیے اور قوم سے خطاب میں وزیر اعظم نے ایسا کرنے کیلئے خود کو پیش کیا تھا۔اعتزاز احسن نے کہا کہ دنیا بھر میں بدعنوانی اور کرپشن کی تحقیقات میں یہ اصول اپنایا جاتا ہے کہ جب کوئی جائیداد اور اثاثہ کسی شخص کے نام ثابت ہو جائے یا کوئی شخص اس کی ملکیت قبول کر لے تو پھر یہ ذمہ داری کہ یہ جائز طریقے اور وسائل سے حاصل کیا گیا ہے اس شخص پر عائد ہوتی ہے۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ 1997 کے قانون میں جو نواز شریف حکومت نے خود منظور کیا گیا تھا اسی اصول کو بنیاد بنایا گیا تھا۔انھوں نے مزید کہا کہ اسفندیار ولی کے کیس میں سپریم کورٹ نے یہ اصول تسلیم کیا تھا۔انھوں نے کہا کہ کرپشن کو ختم کرنے سے متعلق تمام قوانین کا اطلاق ماضی سے ہونا چاہیے کیونکہ ان کا مقصد کرپشن ختم کرنا ہوتا ہے۔پیپلز پارٹی کے رہنما نے یاد دلایا کہ نیب آرڈیننس جس میں مسلم لیگ کی حکومت اپنی دو تھائی اکثریت کی بدولت دو ترامیم بھی کر چکی ہے اس کا اطلاق 1985 سے ہوتا ہے۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ جن لوگوں کا بھی نام آیا ہے ان کو ہر سال کے اثاثے اور انکم ٹیکس ادائیگیوں کی تفصیل فراہم کرنی چاہیے اور وزیر اعظم کو اس بارے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہونی چاہیے۔انھوں نے کہا کہ حزب اختلاف کے ضابطہ کار میں جن لوگوں کے پاناما پیپرز میں نام آئے ہیں ان کے والدین ‘شریک حیات ‘بچوں اور پوتے پوتیوں کے اثاثوں کو سامنے لانے کی بات کی ہے۔

متعلقہ عنوان :