شام کے سب سے بڑے شہر حلب کے قریب ہونے والی شدید جھڑپوں میں 70 سے زیادہ افراد ہلاک

لڑائی میں النصرہ فرنٹ اور اس کے اتحادیوں کے ایک مقامی کمانڈر سمیت کم از کم 43 جنگجو جبکہ شامی فوج اور اس کی حامی ملیشیا کے 30 ارکان مارے گئے ہیں۔سیرئین آبزرویٹری

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 6 مئی 2016 14:06

شام کے سب سے بڑے شہر حلب کے قریب ہونے والی شدید جھڑپوں میں 70 سے زیادہ ..

دمشق(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06مئی۔2016ء) شام کے سب سے بڑے شہر حلب کے قریب ہونے والی شدید جھڑپوں میں 70 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔یہ جھڑپیں شہر کے جنوب میں شام کی حکومتی افواج اور شدت پسند تنظیم القاعدہ سے منسلک گروپ النصرہ فرنٹ کے جنگجوو¿ں کے درمیان ہوئی ہیں۔خیال رہے کہ حلب میں جمعرات کو ہی حکومت اور باغی گروہوں کے درمیان 48 گھنٹوں کے لیے عارضی جنگ بندی کا اعلان کیا گیا تھاتاہم اس کا اطلاق شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ اور القاعدہ سے منسلک النصرہ فرنٹ پر نہیں ہوتا۔

اقوامِ متحدہ خبردار کر چکی ہے کہ اگر جنگ بندی کا یہ معاہدہ ناکام ہوتا ہے تو یہ تباہ کن ہوگا جس سے مزید چار لاکھ افراد بے گھر ہو گر ترکی کی سرحد کا رخ کر سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

شام میں برطانیہ سے حقوق انسانی پر نظر رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ لڑائی میں النصرہ فرنٹ اور اس کے اتحادیوں کے ایک مقامی کمانڈر سمیت کم از کم 43 جنگجو جبکہ شامی فوج اور اس کی حامی ملیشیا کے 30 ارکان مارے گئے ہیں۔

سیرئین آبزرویٹری کے مطابق النصرہ فرنٹ اور اس کے اتحادیوں نے گذشتہ 24 گھنٹوں کی لڑائی میں خان تمن اور اس کے اطراف کے دیہات پر قبضہ کر لیا ہے۔حلب سے دس کلومیٹر دور واقع خان تمن وہ قصبہ ہے جہاں شامی افواج نے گذشتہ برس دسمبر میں باغیوں کو باہر نکال دیا تھا۔ادھر اقوام متحدہ کے ایک سینیئر اہلکار نے کہا ہے کہ شامی صوبہ ادلب میں میں باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقے میں واقع پناہ گزیں کیمپ پر ہونے والا فضائی حملہ جنگی جرم کے مترادف ہو سکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے امدادی امور کے سربراہ سٹیفن اوبرائن نے ترکی کی سرحد کے قریب واقع پناہ گزین کیمپ پر ہونے والے اس فضائی حملے کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے۔پناہ گزیں کیمپ پر ہونے والے فضائی حملے میں کم سے کم 30 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے ہیں۔اس کیمپ میں زیادہ تر وہ لوگ آباد ہیں جو حلب سے نقل مکانی کر کے آئے تھے۔امریکی وائٹ ہاوس کے ترجمان نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پہلے سے لڑائی سے جان بچا کر آنے والے معصوم شہریوں پر حملے کا کوئی جواز نہیں۔

سوشل میڈیا پر جاری کی جانے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ترکی کی سرحد کے قریب قائم کمونہ کیمپ میں پناہ گزینوں کے خیمے تباہ ہو چکے ہیں۔بعض اطلاعات کے مطابق یہ حملہ شامی یا روسی جنگی طیاروں نے کیا ہے لیکن ابھی اس کی تصدیق نہیں ہوئی۔ یہ حملہ شام میں جنگ بندی کی توسیع کے محض ایک دن بعد کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :