پولیس اہلکار تشدد کیس کے ذریعے سیاست کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، مقدمے کی دفعات قابل ضمانت ہیں :نیئربخاری

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 6 مئی 2016 13:52

پولیس اہلکار تشدد کیس کے ذریعے سیاست کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، مقدمے ..

اسلام آباد(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06مئی۔2016ء) سابق چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری نے کہاہے کہ پولیس اہلکار تشدد کیس کے ذریعے سیاست کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، مقدمے کی دفعات قابل ضمانت ہیں لیکن ڈسٹرکٹ بار کے مشورے بغیر ضمانت نہیں کراو¿ں گا۔ پولیس اہلکار پر تشدد کے مقدمے میں ملزم سابق چیئرمین سینیٹ نیئر حسین بخاری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مقدمے میں شامل کی گئی دفعات قابل ضمانت ہیں تاہم اس حوالے سے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن جو فیصلہ کرے گی اس پر عمل کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر سیاست کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ، آج درخواست ضمانت دائر کرنے سے متعلق فیصلہ ڈسٹرکٹ بار کی مشاورت کے بعد کروں گا۔دریں اثناء اسلام آباد کی سیشن عدالت نے سابق چیئرمین سینیٹ نیئربخاری اور ان کے بیٹے کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی۔

(جاری ہے)

نیئر بخاری کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے مقدمہ درج کیے جانے پر افسوس ہے، پاناما لیکس سے توجہ ہٹانے کے لیے ایسے حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔

پولیس تو گرفتار کرنے نہ آسکی، نیئر بخاری خود ہی ضمانت کے لیے بیٹے جرار حسین کے ساتھ ایف ایٹ کچہری پہنچ گئے۔درخواست ضمانت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کامران بشارت مفتی کی عدالت میں دائر کی تو سیشن جج نے معاملہ سماعت کے لئے ایڈیشنل سیشن جج راجا اصف محمود کو بھجوا دیا، جہاں سماعت کے بعد نیئر بخاری اور ان کے بیٹے جرار حسین کی ضمانت قبل از گرفتاری بیس بیس ہزار روپے کے عوض منظور کرلی گئی۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نیئربخاری نے مقدمے کے اندراج کو افسوسناک اور پاناما لیکس سے توجہ ہٹانے کا حربہ قرار دیا۔نیئر بخاری کی پیشی سے قبل ہی سپریم کورٹ بار کے وکلاء بڑی تعداد میں سیشن کورٹ پہنچ گئے اور سابق چیئرمین سینیٹ کے حق میں نعرے بازی شروع کردی۔بدھ کو نیئر بخاری کے بیٹے کی جانب سے پولیس اہلکار کو تھپڑ مارنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس کے بعد حکومت کی جانب سے نیئربخاری اور ان کے بیٹے جرار حسین کے خلاف کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کیا گیا تھا جبکہ گذشتہ روز سیشن کورٹ نے نیئربخاری اور ان کے بیٹے کے وارنٹ گرفتاری بھی جری کیے تھے۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے نیئر بخاری کی سیکورٹی کے حصول سے متعلق درخواست پر آئی جی اسلام آباد پولیس اور سیکریٹری داخلہ سے 19 مئی جواب طلب کر لیا۔سابق چیئرمین سینیٹ نیئر بخاری نے سیکورٹی کے حصول کے لیے ہائیکورٹ سے رجوع کیاہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے نیئر بخاری کی درخواست پرسماعت کی۔نیئر بخاری کے وکیل قمر حسین سبزواری عدالت میں پیش ہوئے۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ سال 2007 میں وزیراعظم نے سیکورٹی اسکواڈ کی منظوری دی تھی۔سال 2013 میں سیکورٹی پالیسی تبدیل کردی گئی۔ سیکورٹی اسکواڈ کی جگہ صرف ایک گارڈ دیا گیا ہے۔ عدالت نے آئی جی اسلام آباد پولیس اور سیکرٹری داخلہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 19 مئی تک فریقین کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی ہے۔

متعلقہ عنوان :