قومی اہداف کے حصول کے لئے ایک مرکز تلے جمع ہونا ہوگا ، منتشر اور منقسم ہو کر ملی اور قومی ارمانو ں کی تکمیل ناممکن ہے

عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی کااجلاس سے خطاب

جمعرات 5 مئی 2016 22:52

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 مئی۔2016ء ) عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ قومی اہداف کے حصول کے لئے ایک مرکز تلے جمع ہونا ہوگا ، منتشر اور منقسم ہو کر ملی اور قومی ارمانو ں کی تکمیل ناممکن ہے ہم پشتونوں کے ایک عظیم پشتون ولی کے قائل ہے ، فکر باچاخان نہ صرف پشتون افغان وطن بلکہ خطے کے تمام قوتو ں کی ضرورت بن چکی ہے ، ہمیں اپنی تاریخ اور کردار پر فخر ہے ، ماضی میں دوستوں نے جن نکات پر اختلافات کیا تھا وہ اس کے وکیل بن چکے ہیں لہذا 40 سالوں کے دوران قومی اور سیاسی طور پر جو خلاء اور نقصانات ہوئے قوم کو اس پر مذاکرہ کرنا چاہیے اور یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ وقتی اور جذباتی فیصلوں کے نتیجے میں پشتون قومی تحریک کو جو ذیان پہنچا ہے ان کا ازالہ کیسے اور کہاں ممکن ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالا ت کا اظہارانہوں نے ضلع کوئٹہ کے ضلعی کابینہ کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اے این پی ضلع کوئٹہ کا اجلاس زیر صدارت صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی منعقد ہوا ۔ اجلاس میں ضلع کوئٹہ کے تنظیمی امور پر تفصیلاً غور و غوض کرتے ہوئے کئی اہم فیصلے کئے گئے۔ اجلاس میں سی پیک مغربی روٹ کی مبینہ تبدیلی ، بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ ، مردم شماری کی بار بار التواء اور بدامنی کے خلاف یکم جون کے احتجاج سے متعلق کامیابی کے لئے تفصیلی غور وغوض کیا گیا اس کے علاوہ 16 مئی کو باچا خان یونٹ کے زیر اہتمام قیوم آغا کی رہائش گاہ پر ورکرز کنونشن ، 23 مئی کو ہزار گنجی میں شمولیتی تقریب ، 24 مئی کو پشتون آباد یونٹ کے زیر اہتمام ورکرز کنونشن ، 25 مئی کو نوا ں کلی سرکل کے زیر اہتمام ورکرز کنونشن اور 29 مئی کو کچلاک میں ورکرز کنونشنز کے انعقاد کئے جائیں گے جس میں پارٹی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی سمیت مرکزی ، صوبائی اور ضلعی قائدین خصوصی شرکت کریں گے ۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اصغر خا ن اچکزئی نے کہا کہ فخر افغان باچاخان کے تحریک کی امتیاز یہ ہے کہ انہوں نے اسے ایک منظم تنظیمی ڈھانچہ فراہم کیا اور ایک صدی ہونے کو ہے کہ یہ تحریک اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ آج درپیش تمام چیلنجز کا احاطہ کرتی ہے اور اپنے تیسرے پڑاو میں ہے ۔ قومی اہداف کے حصول کے لئے سرگرم عمل ہے تمام تجربے اور مفروضے اپنے منطقی انجام تک پہنچ چکے ۔

پشتونخوا وطن کو درپیش سنگین صورتحال سے نجات کا واحد راستہ اتفاق و اتحاد میں مضمر ہے اگر ایک نہ ہوئے تو فنا ہوجائیں گے ہمیں دوسرو ں کی گن گانے کی بجائے آپس میں جرگہ کرنا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ پشتون قوم آج کی اس جدید دور میں بھی انتہائی کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبو رہے قدرت کی طرف سے عطاء کردہ نعمتوں اور وسائل سے بے خبر ہیں ۔ جنت نظیر وطن کے مالک ہونے کے باوجود دو وقت کی روٹی کے لئے ترس رہے ہیں۔

ہمیں اپنے قوم کی حالت مد نظر رکھنی ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ سب نے اپنے اپنے طور پر دھوکہ کیا ہے کبھی دوستی تو کبھی دشمنی کے نام پر گزشتہ 40 سالوں سے ہماری مسلسل نسل کشی جاری ہے ایسے حالات میں انفرادی جدوجہد کے ذریعے خوشحالی و ترقی کوئی خاص وقعت نہیں رکھتی اور نہ ہی منتشر و منقسم قوم اپنی بقاء کو درپیش سنگین خطرات کو ٹال سکتا ہے لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم سب کو مل کر ان سے جرگہ کرکے ایک عظیم پشتون ولی کی بنیاد ڈالے جس کے لئے باچاخان نے بنیادیں فراہم کی ہیں خدانخواستہ اگر ہم نے غفلت اور لاپرواہی کا مظاہرہ کیا تو تاریخ ہمیں کبھی بھی معاف نہیں کرے گی ۔

متعلقہ عنوان :