اپوزیشن سے پاناما پیپرز کی تحقیقات سے متعلق ٹی او آرز پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں،چودھری نثار

اپوزیشن اپنے مطالبات تبدیل کرتی رہی، حکومت پہلے دن سے کلیئر تھی ،کرپشن ہو یا پنجاب میں آپریشن، سول ملٹری تعلقات میں کوئی خلیج نہیں، سیاسی و عسکری قیادت نے صوبے میں آپریشن کا فیصلہ کیا، کارروائی سے پہلے مجھے مطلع کردیا گیا تھا ، دہشت گردوں کی فنڈنگ اور کرپشن دو مختلف چیزیں ہیں ،متحدہ کارکن کی ہلاکت پر سندھ حکومت کو انکوائری کرنا چاہئے تھی،وفاقی وزیر داخلہ کی نجی ٹی وی سے گفتگو

جمعرات 5 مئی 2016 22:35

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔05 مئی۔2016ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن سے پاناما پیپرز کی تحقیقات سے متعلق ٹی او آرز پر مذاکرات کیلئے تیار ہیں، اپوزیشن اپنے مطالبات تبدیل کرتی رہی، حکومت پہلے دن سے کلیئر تھی ،کرپشن ہو یا پنجاب میں آپریشن، سول ملٹری تعلقات میں کوئی خلیج نہیں، سیاسی و عسکری قیادت نے صوبے میں آپریشن کا فیصلہ کیا، کارروائی سے پہلے مجھے مطلع کردیا گیا تھا ، دہشت گردوں کی فنڈنگ اور کرپشن دو مختلف چیزیں ہیں ،متحدہ کارکن کی ہلاکت پر سندھ حکومت کو انکوائری کرنا چاہئے تھی۔

وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاناما لیکس معاملے پر ایف آئی اے تحقیقات کیلئے تیار ہیں، پاناما پیپرز لیک کرنیوالوں نے بھی کہا یہ صرف الزامات ہیں، اس کی بھی تصدیق نہیں کہ پراپرٹی قانونی ہے یا نہیں، میڈیا ٹرائل، جلسے، روز نئے مطالبات سے معاملہ حل نہیں ہوگا، تحقیقات کیلئے حکومت نے کوئی لیت و لعل نہیں کیا۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ نے کہا کہ تحقیقات کا معاملہ اپوزیشن کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہے، اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر معاملات طے کرنے کیلئے تیار ہیں، بات چیت کے ذریعے ہر معاملے کا حل نکالا جاسکتا ہے، اپوزیشن اپنے مطالبات تبدیل کرتی رہی، حکومت پہلے دن سے کلیئر تھی، اگر کوئی چوری کا مال ہو تو آدمی چھپاتا ہے، شریف خاندان نے مے فیئر اپارٹمنٹ کو کبھی نہیں چھپایا، معاملہ سپریم کورٹ کے سپرد کرنے کا مقصد اسے شفاف بنانا ہے۔

چوہدری نثار نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ سول اور ملٹری تعلقات میں کوئی خلیج نہیں، دہشت گردوں کی فنڈنگ اور کرپشن دو مختلف چیزیں ہیں، کراچی میں دہشت گردوں کی فنڈنگ بالکل واضح ہے، سول اور ملٹری قیادت ملاقاتوں کا سلسلہ پھر بحال ہوجائے گا۔وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ پنجاب میں انٹیلی جنس بنیادوں پر راتوں رات آپریشن کیا، لاہور دھماکے کے بعد صوبے میں آپریشن شروع کیا گیا، آرمی چیف سے وزیراعظم نواز شریف، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور میری میٹنگ ہوئی، سیاسی و عسکری قیادت نے صوبے میں آپریشن کا فیصلہ کیا، کارروائی سے پہلے مجھے مطلع کردیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ کومبنگ آپریشن قومی ایکشن پلان کا حصہ ہے، این اے پی وزارت داخلہ کے تحت ہورہا ہے، آپریشن ضرب عضب کے دوران شہروں میں 35 ہزار فوجی تھے جن کی تعدد اب 10 ہزار ہے، فوج پولیس کیساتھ مل کر انٹیلی جنس آپریشن کرسکتی ہے، ضرب عضب کی آپریشنل کارروائی تقریباً مکمل ہوچکی ہے۔متحدہ کارکن کی دوران حراست ہلاکت سے متعلق سوال کے جواب میں وفاقی وزیر داخلہ بولے کہ آفتاب احمد حسین کی موت سے متعلق تحقیقات سندھ حکومت کا کام ہے، آرمی چیف نے رینجرز سے متعلق انکوائری کا حکم دیا ہے، جوڈیشل انکوائری کیلئے صوبائی حکومت سے بات ہورہی ہے، متحدہ قومی موومنٹ اور رینجرز کے مؤقف میں بڑا فرق ہے، ظلم و زیادتی کسی کے ساتھ نہیں ہونی چاہئے، تین، چار ماہ میں کچھ مسائل سامنے آئے ہیں، مشکلات کے باوجود کراچی آپریشن درست سمت میں چل رہا ہے۔

امریکا کے متوقع صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے شکیل آفریدی سے متعلق بیان پر ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ وزارت داخلہ سے متعلق تھا اس لئے میں نے خود جواب دیا، پاکستان سے ضرورت سے زیادہ توقعات وابستہ کی جارہی ہیں، غلطی کوئی اور کرے خمیازہ پاکستان کو بھگنا پڑتا ہے، افغانستان میں امن کیلئے پاکستان اپنا بھرپور کردار ادا کررہا ہے۔چوہدری نثار نے کہا کہ مولانا عبدالعزیز سے متعلق 33 کیسز پچھلی حکومت کے دور میں تھے، عدالتوں نے مولانا عبدالعزیز کے 23 کیسز ختم کردیے، پولیس نے کبھی انہیں بے گناہ قرار نہیں دیا، کوئی پچھلی حکومتوں سے اس معاملے پر نہیں پوچھتا، لال مسجد میں اب ہتھیار ہیں نہ عسکریت پسندی، اسلام آباد میں ہزاروں مدارس ہیں، جن حکومتوں نے انہیں قائم کیا ان کیخلاف کارروائی ہوئی؟ کسی بھی قسم کی قانون کی خلاف ورزی پر ایکشن ہوگا۔