عدالت نے ا یم سی بی کی نجکاری کے حوالے سے تحقیقات اور میاں منشاء کو نیب کے سامنے پیش ہونے سے روک دیا ہے ،انکوائری مکمل کرنے کیلئے میاں منشاء کا نیب کے سامنے پیش ہونا ضروری ہے،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو متعلقہ حکام کی بریفنگ

نیب سپریم کورٹ کے حکم نہیں مان رہا اور لاہور ہائیکورٹ کے حکم کو کیوں مان رہا ہے ، چیئرمین کمیٹی کا سوال سینٹ جیمز ہوٹل اینڈ کلب کے معاملے پربرطانیہ کے حکام سے کمپنی کی معلومات حاصل کی گئیں ،سنگاپور ٹیکس اتھارٹی کو خطوط لکھے گئے ہیں ،90 دن میں تفصیلات آجائیں گی ، ایف بی آر حکام

جمعرات 5 مئی 2016 21:48

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔05 مئی۔2016ء ) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو آگا ہ کیا گیا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے مسلم کمرشل بنک کی نجکاری کے حوالے سے انکوائری مکمل کرنے سے روک دیا ہے اور میاں منشاء کو نیب کے سامنے پیش ہونے سے بھی روک دیا ہے ،انکوائری مکمل کرنے کیلئے میاں منشاء کا نیب کے سامنے پیش ہونا ضروری ہے،سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ نیب سپریم کورٹ کے چار ماہ کے تحقیقات مکمل کرنے کے حکم کو مانے ،چیئرمین نیب اس انکوائری کو مکمل نہیں کرنا چاہتے اور نہ ہی اس کیس میں دلچسپی لے رہے ہیں،چیئرمین کمیٹی سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ نیب سپریم کورٹ کے حکم نہیں مان رہا اور لاہور ہائیکورٹ کے حکم کو کیوں مان رہا ہے ،سینٹ جیمز ہوٹل اینڈ کلب کے معاملے پر ایف بی آر کے حکام نے آگاہ کیا کہ معاملہ پر برطانیہ کے حکام سے کمپنی کی معلومات حاصل کی گئی ہیں اور سنگاپور ٹیکس اتھارٹی کو خطوط لکھے گئے ہیں ،90 دن میں تفصیلات آجائیں گی۔

(جاری ہے)

جمعرات کو ء سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس کمیٹی چئیرمین سلیم مانڈوی والا کی صدارات میں ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر سعید غنی کی طرف سے مسلم کمرشل بنک کی نجکاری کی نیب انکوائری رپورٹ اور سینٹ جیمز ہوٹل اینڈ کلب کے ایف بی آر معاملات کے علاوہ ڈیپاذٹ پروٹیکشن کارپوریشن بل 2016 فنینشل انسیٹیوشن بل2016 کارپوریٹ ری ہیلیبیٹشن بل2015 کے ایجنڈا معاملات زیر غور آئے ۔

مسلم کمرشل بنک کی نجکاری کی نیب کی طرف سے تحقیقات پر سعید غنی نے کہا کہ کمیٹی نے ہی مسلم کمرشل بنک کی نجکاری کا معاملہ اٹھایا جس کی وجہ سے نیب انکوائری شروع ہوئی اسٹیٹ بنک کے گوداموں سے ریکارڈ حاصل کیا گیا ڈی جی نیب نے بریفنگ میں آگاہ کیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے ایم سی بی انکوائری مکمل کرنے سے روک دیا ہے اور میاں منشاء کو نیب کے سامنے پیش ہونے سے بھی روک دیا ہے انکوائری مکمل کرنے کیلئے میاں منشاء کا نیب کے سامنے پیش ہونا ضروری ہے ۔

سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ نیب سپریم کورٹ کے چار ماہ کے تحقیقات مکمل کرنے کے حکم کو مانے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نیب سپریم کورٹ کے حکم نہیں مان رہا لاہور ہائیکورٹ کے حکم کو مان رہا ہے سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ چیئرمین نیب اس انکوائری کو مکمل نہیں کرنا چاہتے اسی لئے نیب لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کررہا نیب حکام نے کہا کہ تین ماہ سے لاہوراور اسلام آبا د ہائیکورٹس میں پیشیاں ہوتی ہیں اسلام آبا دہائی کورٹ کے حکم امتناعی ختم کرنے کی درخواست نہیں مانی گئی سینیٹر سعیدغنی نے کہا کہ چیلنج کرتاہوں سپریم کورٹ کا حکم چار ماہ کا تھا جو 16 دسمبر کو پورا ہوگیا چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ تاخیر سے متعلقہ شخص کو شائد جان بوجھ کر سہولت دی جارہی ہے نیب حکام نے کہا کہ سپریم کورٹ میں غیر متعلقہ لوگ پٹیشن میں گئے ہیں سعید غنی نے کہا کہ اس سے بڑا اور کیا مذاق ہوگا کہ سپریم کورٹ میں عام شہریوں کی پٹیشن ہے 75 فیصد کام مکمل ہو گیا ہے تو بے جا تاخیر کیوں کی جارہی ہے چیئرمین کام آگے بڑھانا نہیں چاہتے اسٹیٹ بنک نے جان چھڑا لی ہے سپریم کورٹ کے تین ججوں نے چار ماہ کا وقت دیا نیب ہائی کورٹ کے ایک جج کے پیچھے چل پڑا ہے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ہاؤس میں کیا رپورٹ بجھوائی جائے مذاق ہو رہا ہے نیب ہائیکورٹ لاہورکے حکم پر سپریم کورٹ کے پاس اپیل میں جائے وزارت قانون کے ڈرافٹس مین حاکم خان نے کہا کہ سپریم کورٹ کا دائر کار ملک بھر میں ہے سپریم کورٹ کے سامنے سارے حقائق رکھنے چاہیں نیب حکام نے کہا کہ جہاں تک ہو سکتا تھا محنت کی اسٹیٹ بنک کراچی گئے تو ریکارڈ گودام میں موجود نہ تھا لیکن ڈوھنڈ نکالا فیصل بنک کے پرانے ریکارڈ کو حاصل کیا جس پر الزام لگے عدالت چلا جائے تو انکوائری نہیں کی جا سکتی سعید غنی نے کہاکہ ذاتی حاضری سے روکا گیا ہے انکوائری سے نہیں روکا گیا وکیل نے بھی یقین دہانی کرائی تھی جو کاغذات مانگیں گے دیے جائیں گے نیب حکام نے کہا کہ بار بار احکامات جاری ہو رہے ہیں ۔

سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ کمیٹی مسلم کمرشل بنک کے معاملے کے حوالے سے وزارت قانون اور نیب کو لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کیلئے خط لکھے ۔ نیب حکام نے آگاہ کیاکہ نجکاری کمیشن اور وزارت خزانہ نے بھی چھ ماہ تک ہائی کورٹ میں جواب داخل نہیں کیا جس پرسعید غنی نے کہا کہ نجکاری ہو چکی مکمل انکوائری کی رپورٹ دیں ۔

سینٹ جیمز ہوٹل اینڈ کلب کے معاملے پر ایف بی آر کے رحمت اللہ وزیر نے کہا کہ سنگاپور ٹیکس اتھارٹی کو خطوط لکھے گئے ہیں 90 دن میں تفصیلات آجائیں گی سینیٹر محسن عزیز نے کہاکہ کتنی رقم بجھوائی گئی کتنی تھی ٹیکس ریٹرن تھی یا نہیں پیسہ کب ، کیسے اور کتنا گیا سینیٹر سعود مجید نے کہا کہ ریزڈینشیاء ہولڈنگ نے سی کیپٹیل کو ادائیگی کی اور ہوٹل خریدا گیا ایف بی آر کے رحمت اللہ وزیر نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان معاہدے کی وجہ سے کچھ خفیہ معاملات ہیں جو ظاہر نہیں کیے جا سکتے ۔

سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ اس معاملہ کو بھی پانامہ لیکس کے ساتھ جوڑ لیا جائے ۔ محرک سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ ایف بی آر نے معاملہ خود نہیں اٹھایا معاملہ کمیٹی نے اٹھایا ہے جو کچھ بھی پتہ چلا ہے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے ۔سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ رولز ہر قسم کی شہادت اور اطلاعات مانگنے کا اختیار دیتے ہیں محکمے ان کیمرہ کے ذریعے بھی آگاہ کر سکتے ہیں مطلع نہ کیا جائے تو استحقاق مجروع ہوتا ہے ۔

چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ سینیٹ میں تحریک استحقاق لائیں گے تو وہاں جواب آ جائے گا۔ اور سوال اٹھایا کہ ایف بی آر نے سنگار پور اتھارٹی کو خط بھی تو لکھا ہے اگلے کمیٹی اجلاس میں تفصیلات فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ۔کاکارپوریٹ ری ہیلیبیٹشن بل2015کے حوالے سے سلمان اکرم راجہ ایڈووکیٹ نے کمیٹی کو مفصل بریفنگ دی اور برطانیہ اور امریکہ میں موجود قوانین کے حوالے دیئے چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان بنکنگ ایسوسی ایشن ، ایس ای سی پی ، اسٹیٹ بنک کو اجلاسوں میں بلوایا گیا بل پر 14 ماہ سے بحث کر رہے ہیں ۔

وزارت خزانہ نے وعدہ کیا تھا ترامیم لانا چاہیں تو لے آئیں اس بل پر 10 مئی کو منعقد ہونے والے اجلاس تک غور موخر کر دیا گیا ۔ کمیٹی اجلاس میں سینیٹرز محسن خان لغاری ، کامل علی آغا ، مشاہد اللہ خان، سعودمجید ، محسن عزیز ، اسلام الدین شیخ، سعید غنی ، وزارت خزانہ اور نیب کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔