قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی ریلوے کی سب کمیٹی کا اجلاس

4ماہ کی تفصیلی رپورٹ بھی طلب کر لی ملک کے ساتوں ڈویژن سپرنٹنڈنٹس کو کارکردگی رپورٹ کے ساتھ پیش ہو نے کی ہدایت قانون سے کوئی بالا نہیں، اداروں کی انتظامیہ قوائدو ضوابط اور میرٹ پر کام کرے تو کوئی حکومت رکاوٹ نہیں بنتی، کنونیئر کمیٹی رمیش لال

جمعرات 5 مئی 2016 19:30

راولپنڈی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔05 مئی۔2016ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کی سب کمیٹی نے ریلوے روڈ پر100کچے کھوکھوں کو پختہ دکانوں میں تبدیل کر کے فروخت اور کرایہ پر دینے ،ریلوے زمینوں پر قبضے ،نیلامیوں اور لیز سمیت متعدد امور پر اپنے تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے 4ماہ کی تفصیلی رپورٹ بھی طلب کر لی ہے اور ملک کے ساتوں ڈویژن سپرنٹنڈنٹس کو ہدائیت کی ہے کہ کمیٹی کے تمام اجلاسوں میں اپنی کارکردگی رپورٹ کے ساتھ پیش ہوں جبکہ راولپنڈی میں ریلوے اراضی واگزار کروانے کے لئے مقامی انتظامیہ کے عدم تعاون کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی سی راولپنڈی کو بھی آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا ہے کمیٹی کی کنونیئر رکن قومی اسمبلی رمیش لال نے واضح کیا کہ قانون سے کوئی بالا نہیں ہے اگر اداروں کی انتظامیہ قوائدو ضوابط اور میرٹ پر کام کرے تو کوئی بھی حکومت رکاوٹ نہیں بنتی ریلوے کی اراضی قابضین سے واگزار کروانے کے لئے طاقت کا استعمال کیا جائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز راولپنڈی ریلوے اسٹیشن پر ریلوے انتظامیہ کے ساتھ جائزہ اجلاس میں کیا رمیش لال کی سربراہی میں ریلوے اسٹیشن کا دورہ کرنے والوں میں سب کمیٹی کے اراکین انجینئرحامدالحق اور نسیم حفیظ کے علاوہ سیکریٹری کمیٹی بھی موجود تھے جبکہ ریلوے کی جانب سے ڈی جی ٹیکنکل سید منور شاہ ، ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ریلوے عبدالمالک اور ایس پی ریلوے عصمت اللہ جونیجواور جوائنٹ ڈائریکٹر لیگل سمیت دیگر افسران بھی موجود تھے کمیٹی کے کنونیئر رمیش لال نے کہا کہ ریلوے زمین کے قبضے واگزار کروانے کے لئے پہلے ہمیں دہشت گردی یا مزاحمت سے ڈرایا جاتا تھا لیکن ریلوے میں کام کرنے والا ہر افسر اور ماتحت جان لیں کے زندگی موت اللہ کے ہاتھ میں ہے انہوں نے کہا کہ وڈیرہ شاہی نے اس ملک کا بیڑہ غرق کر رکھا ہے اور زیادہ وڈیرے ہی ریلوے اراضی پر بھی قابض ہیں انہوں نے زور دیا کہ ریلوے کی اربوں روپے مالیت کی اراضی واگزار کرانے کے لئے آپریشن کی ابتدا میرے علاقے لاڑکانہ سے کی جائے انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے ساتوں ڈویژنل سپرنٹنڈنٹس اپنی ریونیو کی کارکردگی فوری طور پر کمیٹی کو بھجوائیں انہوں نے کہا کہ یہ المیہ ہے کہ ریلوے یا حکومت کی ہزاروں ایکڑ اراضی پر لوگ قابض ہیں اور ہمیں یہ ہی نہیں پتا کہ ہماری کل اراضی کتنی ہے انہوں نے راولپنڈی میں ریلوے اراضی واگزار کروانے کے لئے مقامی انتظامیہ کے عدم تعاون کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی سی راولپنڈی کو بھی آئندہ اجلاس میں پیش ہونے کی ہدائیت کی اور کہا کہ تمام ڈویژنل سپریٹنڈنٹس اس بات سے آگاہ رہیں کہ آئندہ اجلاس پشارو اسکے بعد کوئٹہ اور سکھر میں ہوں گے جس میں تمام ڈویژنل سپرنٹنڈنٹس اپنی حاضری کو یقینی بنائیں اس موقع پر انہوں نے ریلوے قائمہ کمیٹی کے چیئر مین سید نوید قمر کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دوبارہ سب کمیٹی تشکیل دے کر اس میں چاروں صوبوں کو نمائندگی دی ہے انہوں نے کہا کہ ماضی میں کالی بھیڑوں نے اس ملک کو نقصان پہنچایا تاہم اعلیٰ کارکردگی کے حامل افسران کو انکی کارکردگی کی بنیاد پر انعامات اور تعریفی اسناد دی جائیں گی تاکہ ان کی حوصلہ افزائی کی جا سکے انہوں نے واضح طور پر کہا کہ ریلوے افسران اور پولیس ایل دفعہ پوری قوت کے ساتھ اپنی گرفت مضبوط کریں کمیٹی کے رکن انجینئرحامدالحق نے استفسا ر کیا کہوکلا اس وقت کیا فیس لے رہے ہیں اس امر کا خیال رکھا جائے کہ وکلا کو ان کے مقدمات کے مطابق معاوضہ دیا جائے اس موقع پر ڈی جی ٹیکنیکل نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ریلوے کی کل 167,690ایکڑ پراپرٹی میں سے ریلوے نے گزشتہ عرصے میں 9ارب روپے سے زائد مالیت کی اراضی قابضین سے واگزار کرا لی ہے اجلاس کے دوران کمیٹی کو بتایا گیا کہ انہیں سب سے زیادہ مزاحمت کا سامنا سند میں قابضین کی جانب سے کرنا پڑتا ہے انہوں نے کہا تمام تر حالات کے باوجود موجودہ سب کمیٹی کی سربراہی میں ریلوے نے متعدد تجاوزات ختم کی ہیں اجلاس کو بتایا گیا کہ اس وقت ریلوے اراضی پرقابضین اور ریلوے کے مابین 203مقدمات عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جبکہ ان مقدمات کی سماعت کرنے والے ریلوے کے وکلا کی فیسوں میں نظر ثانی سے بعد معمول کے مقدمات کی کی فیس 15ہزار روپے کر دی گئی ہے ۔