سردیوں میں پنجاب کے سوا کہیں گیس کی قلت کا مسئلہ نہیں ہو گا

جمعرات 5 مئی 2016 16:05

اسلام آباد ۔ 5 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔05 مئی۔2016ء) وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ گیس کی فراہمی کے منصوبوں پر عائد پابندی اٹھا لی گئی ہے۔ ایل این جی کی درآمد کے بعد گیس کی فراہمی میں 38فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ نئے چیئرمین اوگرا کا جلد نوٹیفکیشن ہو جائے گا۔ ملاوٹ یا ناپ تول میں کمی کیے بغیر پاکستان میں کوئی پٹرول پمپ نہیں چل سکتا، تیل کی قیمتوں میں ردوبدل کی تاریخ مقرر نہ ہو تو کسی جگہ پٹرولیم مصنوعات کی قلت نہیں ہو گی۔

کیونکہ مہینے کے آخر میں سب کو معلوم ہوتا ہے کہ اس مرتبہ قیمتیں بڑھیں گی یا کم ہوں گی۔ اب سردیوں میں پنجاب کے سوا کہیں بھی گیس کی قلت کا مسئلہ نہیں ہو گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پٹرولیم و قدرتی وسائل کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین بلال احمد ورک کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔

اجلاس میں کمیٹی کے ارکان ارشد خان لغاری، ملک اعتبار خان، میاں طارق محمود، نواب علی وسان، عبدالوسیم، رانا محمد اسحاق خان اور دیگر ارکان کے علاوہ وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی، سیکرٹری پٹرولیم ارشد مرزا، ایم ڈی سوئی ناردرن امجد لطیف، ایم ڈی سوئی سدرن گیس کمپنی خالد رحمان، ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اوگرا اگر مداخلت کرے تو پٹرولیم پمپوں پر ملاوٹ اور چوری کو روکا جا سکتا ہے، اوگرا کو ملاوٹ اورچوری کرنے والے پٹرولیم پمپوں کا لائسنس منسوخ کردینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نئے چیئرمین اوگرا کے لئے انٹرویوز ہو گئے ہیں، کابینہ ڈویژن نے نوٹیفیکشن جاری کرنا ہے امید ہے کہ جلد نوٹیفکیشن ہو جائے گا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ نئی گیس سکیموں پر عائد پابندی اٹھا لی گئی ہے اور وزیراعظم نے گیس کی فراہمی کی نئی سکیمیں شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایل این جی کی درآمد کے بعد گیس کی فراہمی میں 38فیصداضافہ ہوا ہے، سردیوں میں پنجاب کے سوا دیگر کسی صوبے میں گیس کی قلت کا مسئلہ نہیں ہو گا۔ ہم یہ مسئلہ مستقل بنیاد پر حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور یہ طے کرنے کی ضرورت ہے کہ پہلے سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے گھریلو صارفین کی ضرورت پوری کی جائے اس کے بعد پنجاب کے گھریلو صارفین کو ترجیح بنیاد پر گیس دی جائے اور اس کے بعد دوسرے شعبوں کو گیس کی فراہمی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت گیس پیدا کرنے والے اضلاع میں گیس کے کنویں کے قریب کے پانچ کلومیٹر کے علاقے کو ترجیح بنیاد پر گیس کی فراہمی کی پالیسی پر عمل کرنے کے لئے تیار ہے لیکن اس کے لئے فنڈز کی فراہمی یقینی بنانا ہو گی کیونکہ گیس پائپ لائن بچھانے کے اخراجات اکیلے سوئی ناردن نہیں برداشت کر سکتی۔ خیبرپختونخوا میں گیس کے فی صارف پر ایک لاکھ 8 ہزار، پنجاب میں 54ہزار، سندھ میں 80 ہزار اور بلوچستان میں 2لاکھ 70ہزار روپے کے اخراجات آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے مانسہرہ میں گیس کی جن سکیموں کا اعلان کیا ان کے لئے رقم وزیراعظم اپنے صوابدیدی فنڈز سے دیں گے، خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ اپنے صوابدیدی فنڈز سے فنڈز فراہم کر دیں تو ضلع کوہاٹ اور کرک کے گیس پیدا کرنے والے علاقوں کو بھی گیس کی فراہمی کے لئے ایس این جی پی ایل اپنے حصے کی رقم دے گی۔