لاہور : کاہنہ میں 15 سالہ لڑکی سے مبینہ زیادتی پر ڈی ایس پی زیر حراست

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعرات 5 مئی 2016 11:12

لاہور : کاہنہ میں 15 سالہ لڑکی سے مبینہ زیادتی پر ڈی ایس پی زیر حراست

لاہور(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔05 مئی 2016ء) : کاہنہ میں 15 سالہ لڑکی سے مبینہ زیادتی کے الزام میں ڈی ایس پی عمران بابر جمیل کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق متاثرہ لڑکی نے بیان دیا کہ ڈی ایس پی عمران بابر جمیل نے مجھے زیادتی کا نشانہ بنایا جس کے بعد لڑکی کو طبی معائنے کے لیے اسپتال منتقل کر کے ڈی ایس پی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

پولیس نے بتایا کہ ڈی ایس پی کے خلاف اغوا اور زیادتی کا مقدمہ تھانہ کاہنہ میں متاثرہ لڑکی کی والدہ کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ جس کے بعد ڈی ایس پی عمران بابر جمیل کو گرفتار کر لیا گیا۔ دوسری جانب ڈی آئی جی انوسٹی گیشن نے معاملے پرتین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ جبکہ غیر ذمہ دارانہ رویہ پر ڈی ایس پی عمران بابر کو او ایس ڈی بنا دیا گیاہے۔

(جاری ہے)

عمران بابر جمیل کو اس سے قبل 2010میں متنازعہ بیان دینے پر معطل کیا گیا تھا ، اُس وقت عمران بابر تھانہ رنگ محل میں تعینات تھے جبکہ فی الوقت ڈی ایس پی عمران بابرسی پی او آفس میں تعینات تھے ۔

ڈی ایس پی کی پریس کانفرنس
کاہنہ کے علاقہ میں 14سالہ لڑکی سے مبینہ زیادتی کے الزام میں گرفتار ڈی ایس پی عمران بابر جمیل نے کہا ہے کہ کلمہ پڑھ کر کہتا ہوں کہ لڑکی سے زیادتی نہیں کی ،مجھے آئی جی آفس سے انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے جبکہ ایس پی انوسٹی گیشن ماڈل ٹاؤن عمارہ اطہر نے کہا ہے کہ الزام لگانے والی لڑکی اور ڈی ایس پی کے طبی معائنے کے ساتھ وقوعہ کی جگہ سے بھی شواہد اکٹھے جائیں گے جسکی رپورٹ آنے کے بعد حتمی رائے قائم کی جاسکے گی ۔

پولیس کی حراست میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی ایس پی عمران بابر جمیل نے کہا کہ لڑکی نے زیادتی کا الزام لگایا ہے ۔ لڑکی کی طبیعت خراب تھی اور اسے اس کے گھر والے ہسپتال بھی لے کر گئے ۔ میں کلمہ پڑھ کر کہتا ہوں کہ میں نے لڑکی سے زیادتی نہیں کی ۔ ملزم نے مزید کہا کہ 2010اور 2012ء میں بھی الزامات سے نہ صرف بری ہوا بلکہ اسی مقام پر اسی سٹیٹس پر بحال ہوا ۔

میرے خلاف آئی جی آفس سے انتقامی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ اس حوالے سے ایس پی انوسٹی گیشن ماڈل ٹاؤن عمارہ اطہر نے کہا کہ عمران بابر جمیل پولیس کے ڈی ایس پی ہیں اور انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لڑکی کے الزام کے بعد نہ صرف لڑکی بلکہ ڈی ایس پی عمران بابر جمیل کا بھی طبی معائنہ کے ساتھ وقوعہ کی جگہ سے بھی شواہد اکٹھے کئے جائیں گے جس کی رپورٹ آنے کے بعد ہی کوئی حتمی رائے قائم کی جا سکے گی ۔

انہوں نے بتایا کہ لڑکی گھروں میں کام کرتی ہے ۔ اس کیس میں انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے ۔ انہوں نے ملزم کی طرف سے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنائے جانے پر سوال کے جواب میں کہا کہ اگر اس حوالے سے ٹھوس شواہد پیش کئے گئے تو دیکھیں گے ۔علازہ ازیں سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) امین وینس نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سلطان چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی پولیس ٹیم تشکیل دیدی ہے جو اس حوالے سے تحقیقات کرے گی ۔

ٹیم میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن اور ایس پی انویسٹی گیشن ماڈل ٹاؤن بھی شامل ہیں ۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ ملزم بابر جمیل اپنے غیر ذمہ دارانہ رویے کی وجہ سے محکمہ پولیس میں بطور او ایس ڈی ہے ۔ ملزم کے حوالے سے کئی دلچسپ واقعات بھی مشہور ہیں جس کے مطابق بطور ایس ایچ او تھانہ ڈومیلی تعیناتی کے دوران رپٹ کا اندراج بھی کیا جس میں کہا گیا کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے ایٹمی دھماکے سے پہلے ان سے اجازت کیوں نہیں لی ۔

ملزم بابر جمیل اپنے پولیس افسران کے ڈاکوؤں اور چوروں سے روابط کے حوالے سے بھی پریس کانفرنس کر چکا ہے ۔

پولیس کا موقف
اس حوالے سے ایس پی انوسٹی گیشن ماڈل ٹاؤن عمارہ اطہر نے کہا کہ عمران بابر جمیل پولیس کے ڈی ایس پی ہیں اور انہیں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ لڑکی کے الزام کے بعد نہ صرف لڑکی بلکہ ڈی ایس پی عمران بابر جمیل کا بھی طبی معائنہ کے ساتھ وقوعہ کی جگہ سے بھی شواہد اکٹھے کئے جائیں گے جس کی رپورٹ آنے کے بعد ہی کوئی حتمی رائے قائم کی جا سکے گی۔

انہوں نے بتایا کہ لڑکی گھروں میں کام کرتی ہے۔ اس کیس میں انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں گے۔ انہوں نے ملزم کی طرف سے انتقامی کارروائی کا نشانہ بنائے جانے پر سوال کے جواب میں کہا کہ اگر اس حوالے سے ٹھوس شواہد پیش کئے گئے تو دیکھیں گے۔علازہ ازیں سی سی پی او لاہور کیپٹن (ر) امین وینس نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سلطان چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی پولیس ٹیم تشکیل دیدی ہے جو اس حوالے سے تحقیقات کرے گی۔ ٹیم میں ایس ایس پی انویسٹی گیشن اور ایس پی انویسٹی گیشن ماڈل ٹا?ن بھی شامل ہیں

متعلقہ عنوان :