اپوزیشن کے ٹی او ارز میں کوئی ایسی بات نہیں ہے کہ حکومت انہیں یکطرفہ طور پر رد کردے ، وزیر اعظم کو پارلیمنٹ میں آکر پانامہ لیکس پر اپنی پوزیشن واضع کرنی چاہئے، بال اب وزیر اعظم کی کورٹ میں ہے ، اب انہیں جذباتی تقریروں کی بجائے معاملات کے حقائق کیطرف انا چاہئے اور اس معاملے پر بلا تاخیر اقدامات اٹھانے چاہئیں، ٹی اوآرز پر ابھی تک مشاورت مکمل نہیں ہوئی، عمل کی تکمیل کے بعد( کل) وزیراعظم کو خط لکھوں گا

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کا بیان اور نجی ٹی وی سے گفتگو

بدھ 4 مئی 2016 22:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔04 مئی۔2016ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں سے پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے ضابطہ کار پر ابھی تک مشاورت مکمل نہیں ہوئی،جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم سے رابطے کے بعد مشاورت مکمل ہو گی ،اس کے بعد وزیراعظم کو (کل) خط لکھوں گا،جب وزیراعظم کے بیٹے ہی ٹیکس نہ دیں اور ٹیکس بچانے کیلئے آف شور کمپنیاں بنائیں تو دوسروں کو کس منہ سے کہیں گے کہ آؤ ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کرو۔

وہ بدھ کو نجی ٹی وی سے گفتگو کر رہے تھے۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف کو ابھی تک کوئی خط نہیں لکھا، ابھی تک اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت مکمل نہیں ہوئی خط کیسے لکھوں؟وزیراعظم کو کل خط لکھوں گا،۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم سے رابطوں کے بعد مشاورت مکمل ہو گی۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ ہمارے ٹی او آرز میں کوئی چیز غلط نہیں ہے، وزیراعظم نواز شریف کا نام اس لئے دیا کہ پانامہ لیکس میں ان کے بیٹوں کے نام ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب وزیراعظم کے بیٹے ہی ٹیکس نہ دیں اور ٹیکس بچانے کیلئے آف شور کمپنیاں بنائیں تو دوسروں کو کس منہ سے کہیں گے کہ آؤ ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کرو، جو ٹی او آرز بنائے ہیں (آج) جمعرات کو وزیراعظم نواز شریف کو خط بھجوا دوں گا، وزیراعظم میرے دوست ہیں اس لئے ان سے ہمدردی ہے۔ بعد ازاں اپنے ایک بیان میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ اپوزیشن کے ٹی او ارز میں کوئی ایسی بات نہیں ہے کہ حکومت انہیں یکطرفہ طور پر رد کردے، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو پارلیمنٹ میں آکر پانامہ لیکس پر اپنی پوزیشن واضع کرنی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ بعض اوقات اخلاقیات کے تقاضے قانون کے تقاضوں سے زیادہ سخت ہوتے ہیں اور موجودہ حالات کا تقاضا ہے کہ وزیراعظم خود اپنے اپ کو احتساب کیلئے پیش کر دیں۔سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ اگر کوئی چیز اخلاقی طور پر غلط ہے تو پھر وہ سیاسی طور پر بھی صحیح نہیں ہو سکتی ۔ اس لئے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو سیاسی زور ازمائی اور عددی برتری سے ہٹ کر پانامہ لیکس کا مسئلہ حل کرنا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم اخلاقیات کو ترجیع دیں اور قانونی اور سیاسی موشگافیوں سے بالاتر ہو کر احتساب کا اغاز اپنی ذات سے شروع کریں۔ اور قوم کو بتائیں کہ پانامہ لیکس میں ان کے خاندان کے ملوث ہونے کی نوعیت اور حقیقت کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے سربراہ کے طور پر ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ قوم کے سامنے اس سارے معاملے کا ہس منظر پیش کریں۔اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ بال اب وزیر اعظم کی کورٹ میں ہے اور اب انہیں جزباتی تقریروں کی بجائے معاملات کے حقائق کیطرف انا چاہئے اور اس معاملے پر بلا تاخیر اقدامات اٹھانے چاہئیں۔ کیوں کہ اس معاملہ کو وقت کی دھول میں نہیں دبایا جا سکتا اس لئے اس کو منطقی انجام تک پہنچانا ہم سب کی ذمہ داری یے۔