نیشنل ایکشن پلان کے باعث ، دہشت گردی فرقہ واریت اپنی موت آپ مرنے والی ہے‘پیر معصوم نقوی

کفر شرک کے فتووں پر پابندی عائد کی جائے ،شیعہ سنی اسلام کے دو بازو ہیں، دونوں کاتب فکر مل کر جدوجہد کریں تو اسلامی نظام ملک میں نافذ ہوسکتا ہے‘ اتحا د امت کانفرنس سے خطاب

بدھ 4 مئی 2016 20:33

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 مئی۔2016ء ) جمعیت علماپاکستان نیازی کے سربراہ قائد اہل سنت پیر سید محمدمعصوم حسین نقوی نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان اور فوج کے ضرب عضب کے باعث ، دہشت گردی فرقہ واریت اپنی موت آپ مرنے والی ہے،کفر اور شرک کے فتووں پر پابندی عائد کرکے تمام مسالک کے مشترکہ اجتماعات منعقد کئے جائیں۔ اتحاد امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیر معصوم نقوی نے کہا کہ وحدت اسلامی وقت کا تقاضا اور مستقبل کی ضرورت ہے۔

جس کے بغیر ملکی استحکام اور معاشی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا۔ لاحاصل فرقہ وارانہ مناظرانہ بحثوں نے امت کا بہت وقت ضائع کیا ہے۔ علما انہیں حجروں اور مدرسے کے کلاسوں تک محدود رکھیں، تو ملک امن کا گہوارہ بن جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ناقابل تردید تاریخی حقیقت ہے کہ بعداز وفات پیغمبرگرامی صلی اﷲ علیہ وآلہٰ وسلم مسلمان خلافت پر تقسیم ہوئے ،یہ ایک سیاسی مسئلہ تھا جس نے بعدازاں مذہبی شکل اختیار کرلی۔

جانشین رسول حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہہ کو خلیفہ اول ماننے والے اہل سنت ، حضرت علی علیہ السلام کی ولایت کے منکر نہیں، محبت اہل بیت کے بغیر تو ایمان مکمل نہیں ہوسکتا۔ان کا کہنا تھاکہ صدیوں پرانے مسلکی اختلافات کم نہیں ہوسکتے ،کسی کو اپنا عقیدہ چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا جاسکتا،ہمیں مشترکات پر اکٹھے ہونا چاہئے۔تمام مکاتب فکر ایک دوسرے کے نظریات ، شخصیات اور شعائر کا احترام کریں،اختلاف رکھیں، دشمن نہ بنیں۔

کیونکہ شیعہ سنی اسلام کے دو بازو ہیں، جن کی مشترکہ میراث توحید،ذات گرامی رسول کریم ،کعبہ، قرآن مجید اور اہل بیت کی محبت ہے۔ دونوں مل کر جدوجہد کریں تو اسلامی نظام ملک میں نافذ ہوسکتا ہے۔اس حوالے سے 31 علما کے 22نکات ، اسلامی نظریاتی کونسل، رویت ہلال کمیٹی، اتحاد بین المسلمین کمیٹیوں میں دونوں مسالک کے اکابرین کی گرانقدر خدمات قابل تعریف ہیں۔

متعلقہ عنوان :