حلب میں بمباری سے ہونے والا جانی نقصان بہت خوفناک اور دہشت ناک ہے‘پروفیسر ساجد میر

مغربی ممالک کی سنگدلی کا حال یہ ہے کو انہوں نے ڈھائی کروڑ شامی عوام کو مرنے کے لئے چھوڑ دیا ہے‘امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث

بدھ 4 مئی 2016 20:33

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔04 مئی۔2016ء ) امیر مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا ہے کہ حلب میں بمباری سے ہونے والا جانی نقصان بہت خوفناک اور دہشت ناک ہے،سکیورٹیٹی کونسل سے اپیل ہے کہ بشار حکومت اور روسی افواج کے مظالم کو روکے۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہاکہ شامی حکومت نے اپنے ہی عوام کے قتل عام کے لئے اسپتال، آبادیوں اور اسکولوں کو چن چن کر ہدف بنانے میں انسانی تاریخ کے بدترین ظالموں کو بھی مات دے دی ہے۔

روس کے شام کی خانہ جنگی میں چھلانگ لگانے کے بعد حلب شہر تباہی اور بربادی کا منظر پیش کررہا ہے۔بین الاقوامی پابندیوں کی وجہ سے محصور، بھوکے اور نہتے لوگوں پر بے تحاشہ بمباری کے بعد ان کو بے یار و مددگار چھوڑ دیاگیا ہے تاکہ وہ سسک سسک کر مرجائیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مغربی ممالک کی سنگدلی کا حال یہ ہے کو انہوں نے ڈھائی کروڑ شامی عوام کو مرنے کے لئے چھوڑ دیا ہے۔

گزشتہ چند دنوں سیحلب شہر کی کئی آبادیوں پر اس تواتر کے ساتھ بمباری کی جا رہی ہے کہ تباہ شدہ عمارتوں اور مکانات کا ملبہ ہٹانے اور لاشوں کو دفنانے والے کارکن بھی کم پڑ گئے ہیں۔ بمباری سے مرنے والوں میں ڈاکٹر، نرسیں، امدادی کارکن اور عام شہری شامل ہیں جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے جو بد قسمت بھاگ کر بھی اپنی جانیں بچانے کے قابل نہ تھے۔

اس شہر کے لاکھوں شہریوں کو ظالم بشار حکومت، اس کی پروردہ ملیشیاؤں اور روسی حملہ آور فوجوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ ساجد میر نے کہا کہ پوری دنیا میں کوئی بھی ان بے یارومددگار لوگوں کو بچانے کے لئے کچھ نہیں کر رہا ہے اس حقیقت کے باوجود کہ پورا شام بالخصوص حلب شہر اس امن معاہدے کے تحت آتے ہیں جو اقوام متحدہ کی زیر نگرانی کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر عام شہریوں کا قتل عام کیا جارہا ہے مگر جنیوا کنونشن کی پابند تمام حکومتیں بے کار بیانات دینے کے سوا کسی قسم کا بھی کوئی ایکشن نہیں لے رہی ہیں مگر عالمی پابندیوں کی وجہ سے اس کا مکمل منظر دنیا کی نظروں سے اوجھل ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر اس جانی اور مالی نقصان کی وجہ سے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ دنیا اس جھوٹے امن معاہدے اور مذاکرات کے تماشے کو یکسر مسترد کردیتی تاکہ اس قوم کے معصوم شہریوں کی قیمتی جانیں بچائی جا سکیں ۔

شامیوں کو بشار حکومت کی فوج اور اس کی پروردہ ملیشیاؤں کے مقابلے کے لئے تنہا چھوڑ دیا گیا ہے۔ حلب شہر پہلے ہی کئی ماہ سے سخت ترین محاصرے میں ہے جہاں غذائی اور ادویہ کی ترسیل مکمل بند ہے۔ تمام مواصلاتی رابطے کٹ چکے ہیں، تمام اہم سڑکیں بند ہیں۔ پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ اقوام متحدہ اپنا یہ عہد پورا کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے کہ امن مذاکرات جنگ بندی کے ساتھ کئے جائیں گے ۔

متعلقہ عنوان :