Live Updates

وزیر اعظم نواز شریف نے سب سے پہلے خود کو احتساب کے لیے پیش کیا، پی ٹی آئی کی جانب سے جلسوں میں خواتین سے بد سلوکی کا الزام ن لیگ پر عائد کرنا غیر مناسب ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 4 مئی 2016 17:48

وزیر اعظم نواز شریف نے سب سے پہلے خود کو احتساب کے لیے پیش کیا، پی ٹی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔04 مئی 2016ء) : وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس پر نواز شریف کا نہیں کئی حکمرانوں کا نام آیا ہے، اس میں دنیا بھر کے بزنس مین اور شہریوں کا بھی نام آیا جس پر سب سے پہلے وزیر اعظم نواز شریف نے رد عمل دیا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اپوزیشن کے تبصرے سے قبل ہی خود مخاطب ہوئے اور پانامہ لیکس پر بات کی۔

پریس بریفنگ کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان کاکہنا تھا کہ متعدد وفاقی وزرا کا خیال تھا کہ پانامہ لیکس پر وزی اعظم نوازشریف کا خطاب اس مسئلے کو ہائی پروفائل کر دے گا۔ لیکن وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ مسئلہ چھپانا نہیں بلکہ تحقیقات کے لئے اس پر کمیشن بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شفاف انکوائری حکومت کی نیک نیتی کی مثال ہے۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم نواز شریف بضد تھے کہ قوم سے کچھ نہ چھپایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیشن کے لیے انتہائی قابل احترام ججز سے رابطہ کیا ہے ، قابل احترام ججز نے مختلف وقت مانگے۔ جس کے بعد صورتحال دیکھ کر ایک ایک جج نے معذرت کر لی۔ چوہدری نثار علی خان ے کہا کہ میں نے اعلان کیا تھا کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات ایف آئی اے سے کروانے کے لیے تیار ہیں۔

عمران خان کو بھی اس حوالے سے دعوت دی کہ اپنے من پسند افسر سے تحقیقات کروالیں۔ ہم نے اپوزیشن کو من پسند کمیشن بنانے اور میں نے اس کمیشن کی تشکیل پر دستخط کرنے کی پیشکش کی۔ لیکن جب اپوزیشن کی جانب سے کیے گئے پارلیمانی کمیشن کا مطالبہ پورا ہوا تو وہ پیچھے ہٹ گئے۔جس کے بعد اپوزیشن کی جانب سے لا محدود مطالبوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ چوہدری نثار نے کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے کہا گیا کہ ایف آئی اے کچھ کیوں نہیں کر رہی؟ اپوزیشن نے یہ بھی کہا کہ چیف جسٹس کے سوا کسی کو قبول نہیں کریںگے۔

کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ میڈیا پر چلا کر اس کا میڈیا ٹرائل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس سارے مسئلے کو سیاست کی نذر کیا جا رہا ہے ۔ اپوزیشن کا ایک مخصوص گروپ ہے جس کا ہدف یہ مسئلہ نہیں بلکہ ایک شخصیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے خود سپریم کورٹ کو خط لکھ کر احتساب کے لیے خود پیش کر دیا،انہوں نے پارٹی مشاورت اور مینڈیٹ سے بڑھ کر کہہ دیا کہ ایک پیسے کی کرپشن ثابت ہوئی تو گھر چلا جاﺅں گا۔

وزیر اعظم نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ یا ایف آئی اے سے تحقیقات کروالیں۔ کیونکہ ہمیں اور قوم کو عدلیہ پر اعتبار ہے لیکن کچھ لوگوں کو نہیں ہے۔ جب اپوزیشن کا یہ مطالبہ بھی مان لیا گیا تو انہوں نے ٹی او آرز کا نیا تماشہ لگا لیا، قوم میں ہی نہیں ہمیں بھی ٹی او آرز کی سمجھ نہیں آئی۔سپریم کورٹ سے اعلیٰ کون سا ادارہ ہے؟ سپریم کورٹ کے پاس اختیارات کی حد نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کیس کو الزام تراشی اور بہتان کی نذر نہیں کیا جانا چاہئیے ۔ انہوں نے درخواست کی کہ سچ کو سب کے سامنے آنے دیں اور قوم کو کنفیوژ نہ کیا جائے، انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کے بچے کمیشن کے سامنے پیش ہو کر ریکارڈ پیش کریں گے ۔ چوہدری نثار نے بتایا کہ جرمنی جاتے ہوئے عمران خان سے جہاز میں ملاقات ہوئی جو کہ مثبت رہی۔محض بات چیت کے ذریعے ہی اسلام آباد جلسے کی راہ ہموار ہو گئی۔

لیکن آج صبح جلسوں کا الزام ن لیگ پر ڈالنا نہایت زیادتی ہے۔ اپنے گھر کو دیکھنے کی بجائے مخالفین پر الزام عائد کرنا نا مناسب ہے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کو پیشکش کی کہ لاہور جلسے میں جن لوگوں نے خواتین سےبد سلوکی کی ان کی تصاویر نادرا کو فراہم کی جائیں تا کہ ہم چن چن کر ان کے گھر پہنچیں اور ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ آف شور کمپنیوں سے متعلق اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جن کی اپنی آف شور کمپنیاں ہین وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ میاں نواز شریف کے بچوں کی بیرون ملک آف شور کمپنیاں ہیں، ٹیکس چوری کرنے والے بلند و بانگ نعرے لگاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الزامات کی بجائے کمیشن کی جانب پیش رفت ہونی چاہئیے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات