موجودہ صورتحال میں کسی قانون سازی کی ضرورت نہیں ، پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے قائم جوڈیشل کمیشن مکمل طور پر با اختیار ہے ، اپوزیشن خوف کی وجہ سے وزیراعظم سے استعفیٰ مانگ رہی ہے،ا س کو 2018تک انتظار کرنا ہو گا

وزیر دفاع خواجہ آصف کی نجی ٹی وی چینل سے گفتگو

منگل 3 مئی 2016 22:40

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔03 مئی۔2016ء ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں کسی قانون سازی کی ضرورت نہیں ہے ، پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے بنایا گیا جوڈیشل کمیشن مکمل طور پر با اختیار ہے ، اپوزیشن خوف کی وجہ سے وزیراعظم سے استعفیٰ مانگ رہی ہے مگر ان کو 2018تک انتظار کرنا ہو گا۔منگل کو نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ وزیراعظم کا نام پانامہ لیکس میں نہیں ہے پھر بھی انہوں نے اپنے آپ کو احتساب کے لئے خود پیش کیا ۔

اپوزیشن حکومت سے خوفزدہ ہے اور چاہتی ہے کہ موجودہ حکومت اپنی مدت پوری نہ کرے ۔انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں کسی نئی قانون سازی کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے بنایا گیا جوڈیشنل کمیشن مکمل طور پر بااختیار ہے ۔

(جاری ہے)

خواجہ آصف نے کہا کہ ایپکس کورٹ تک کمیشن معمولی نہیں ہوتا۔اپوزیشن صرف خوف کی وجہ سے وزیراعظم کا استعفیٰ مانگ رہی ہے مگر انہیں 2018تک انتظار کرنا ہو گا۔

وزیر دفاع نے کہا کہ پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے اپوزیشن کے مل کر مشترکہ ٹی اوآرز بنانے میں کوئی مشکل نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے مطالبے پر ہی کمیشن بنایا اور فرانزک آڈٹ کا مطالبہ بھی تسلیم کیا۔ جوڈیشل کمیشن ہر شخص کو طلب کرنے کا اختیاررکھتا ہے ۔خواجہ آصف نے کہا کہ ملک کی کئی بڑی شخصیات نے آف شور کمپنیاں بنائی ہیں مگر میں کسی کا نام لیکر ماحول خراب نہیں کرنا چاہتا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے علاوہ کسی کو کلین چٹ نہ دی جائے جو بڑی بڑی تقریریں کر رہے ہیں ان کے آس پاس آف شور کمپنیوں کے مالک بیٹھے ہیں ۔ الزام لگانے والوں کو اپنے اندر کیوں کچھ نظر نہیں آرہا ہے ۔خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کے دائیں بائیں بیٹھے افراد کی بھی آف شور کمپنیاں ہیں ۔جن لوگوں نے سب کچھ چھپایا وہ سب کے سامنے ہے ۔