سرکاری ملازمتوں پر انحصار کم کر کے ہنرمندی، سیاحت اور ہائیڈرل کے شعبوں کو فروغ دینا ہو گا ،سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان

منگل 3 مئی 2016 19:54

اسلام آباد ۔ 3 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔03 مئی۔2016ء) آزاد کشمیر کے سیاسی رہنماؤں نے نوجوان نسل کو مستقبل قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ سرکاری ملازمتوں پر انحصار کم کرتے ہوئے ہمیں ہنرمندی، سیاحت اور ہائیڈرل کے شعبوں کو فروغ دینا ہو گا جس سے روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔ میرٹ کو ملازمتوں کی فراہمی میں مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے۔

آزاد کشمیر کے لوگوں کو حق حکمرانی دینا ہو گا، پالیسیوں کے تسلسل کیلئے سیاسی سطح پر اتفاق رائے ضروری ہے، خواتین کیلئے ملازمتوں میں کوٹہ اورآزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں نشستیں بڑھانی ہونگی۔ منگل کو یہاں ایک سرکاری تنظیم کے زیراہتمام منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم سردار عتیق احمد خان نے کہا کہ آزاد کشمیر میں صنعتی و اقتصادی اتفاق رائے ہے۔

(جاری ہے)

آزاد کشمیر میں شرح خواندگی 74فیصد ہے۔ آزاد کشمیر میں بے روزگاری بھی ایک مسئلہ ہے۔ ہم نے سرسبزو ہنرمند کشمیر کا نعرہ دیا جو ٹیکنیکل اداروں و تربیت سمیت دیگر شعبہ جات کا احاطہ کرتا تھا، ہم نے آزاد کشمیر میں این جی اوز کے تعاون سے سرکاری سکولوں میں شام 3سے 5بجے تک تکنیکی تعلیم شروع کرنے کا پروگرام دیا، ہم نے آزاد کشمیر میں سولر پینل، چھوٹے ہائیڈرل پراجیکٹ دئیے، پالیسیوں کو برقرار رکھنے کے لئے سیاسی سطح پر اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔

لائن آف کنٹرول پر تجارت ایک اہم اقدام ہے اس کو آزاد کشمیراور مقبوضہ کشمیر کے تمام علاقوں تک وسعت دی جائے۔ پاکستان اور بھارت کی حکومتوں کو اس کی سرپرستی کرنی چاہیے۔ مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر کے جنرل سیکرٹری شاہ غلام قادر نے کہا کہ ہمیں دیکھنا ہو گا کہ آزاد کشمیر کی نوجوان نسل کے لئے ہم نے کیا کرنا ہے۔ آزاد کشمیر میں علاقائی سطح پر نوجوانوں کے مسائل مختلف ہیں۔

ہمارے وسائل کس حد تک ہیں،ہائیڈرل پر توجہ دے کر خالص منافع اور ملازمت کے مواقع مہیا کیے جا سکتے ہیں۔ سیاحت کے شعبہ پر توجہ مرکوز کر کے زرمبادلہ اور روزگار مہیا کئے جا سکتے ہیں۔ آزاد کشمیر میں ایجوکیشن سٹی بنانے کی ضرورت ہے۔ سیاسی جماعتوں کو ایک پر نظر رکھنی چاہیے کہ ملازمتوں میں صرف میرٹ کو اختیار کیا جائے۔ آزاد کشمیر حکومت کے وزیر خزانہ چوہدری لطیف اکبر نے کہا کہ ہم اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہیں، آزاد کشمیر میں ہر جماعت برسراقتدار رہی سب کے کام سامنے ہیں، آزاد کشمیر کے بجٹ کا 25فیصد مہاجرین حلقوں میں چلا جاتا ہے، ملازمتوں کا کوٹہ بھی ہے، ہمیں بجٹ آبادی کی بنیاد پر ملتا ہے، آزاد کشمیر میں لوگوں سے حق حکمرانی چھینا جاتا ہے۔

مہاجرین کے حلقوں سے 12نشستوں سے شروع کرنے کی بات کر کے آزاد کشمیر میں لوگوں کے ذہن بنائے جاتے ہیں، مہاجرین حلقوں میں سیاسی جماعتوں کی پارلیمانی نمائندگی کی بنیاد پر الیکشن ہونا چاہیے۔ دیہی علاقوں میں لوگوں کو صحت، تعلیم ، انفراسٹرکچر کی سہولیات نہیں دیں گے تو شہروں کی طرف رخ کریں گے۔ ہم نے آزاد کشمیر میں 3میڈیکل کالج قائم کیے، آزاد کشمیر کونسل کا بجٹ نومبر دسمبر میں منظور ہوتا ہے اس پر کسی قسم کی بحث نہیں ہوتی، کشمییر کونسل کے اراکین کے فنڈز روکے گئے ہیں۔

افغان جنگ کے بعد ہماری معیشت تباہ ہوئی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں سردار عتیق نے کہا کہ 50سے زائد سبجیکٹ جن میں سیاحت، ہائیڈرل شامل ہیں، یہ کشمیر کونسل کے پاس ہیں، یہاں متوازی حکومتیں چل رہی ہیں، لطیف اکبر نے بتایا کہ زلزلہ سے تباہ شدہ ادارے حکومت پاکستان مختلف امدادی اداروں اور ممالک کے تعاون سے تعمیر کر رہے ہیں۔ ریاست جموں و کشمیر کی نمائندہ جماعت آزاد کشمیر ہے۔

ڈپٹی سپیکر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی شاہین کوثر ڈار نے کہا کہ ہم نے پارلیمانی ویمن کاکس بنایا۔ خواتین کو مقام کار پر ہراساں کرنے سے روکے جانے کا بل لایا، آزاد کشمیر اسمبلی میں خواتین کی نشستیں بڑھانے کے لئے کوششیں کیں، ملامتوں میں کوٹہ بڑھانے کے لئے قانون سازی کر رہے ہیں۔ ہم تعلیمی اداروں میں حاضری یقینی بنانے کے لئے بائیو میٹرک سسٹم لا رہے ہیں۔

سردار عتیق نے کہا کہ ہم نے اساتذہ کی استعداد کار بڑھانے اور انفراسٹرکچر کے لئے امریکی، برطانوی اوردیگر عالمی امدادی اداروں کے ساتھ مل کر کام کیا۔ تعلیمی اداروں میں سٹاف کی کمی دور کی، معیار تعلیم پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ سردار خالد ابراہیم نے کہا کہ اپنے لوگوں کو بیرون ممالک سے وطن واپس لانا چاہیے ان کو ایسی مراعات دیں کہ وہ وطن واپس آ کر کام کریں۔

شاہ غلام قادر نے کہا کہ جب تک ذرائع اور وسائل بیدار نہیں کریں گے بہتری نہیں آئے گی۔ سازگار ماحول ضروری ہے۔ لطیف اکبر نے کہا کہ روزگار کے لئے صرف سرکاری ملازمتوں پر انحصار کی پالیسی ترک کرنا ہو گی۔ نوجوانوں میں محنت کا جذبہ جب تک بیدار نہیں ہو گا مقابلے کے دور میں آگے نہیں بڑھ سکے گے۔ سردار عتیق نے کہا کہ نوجوانوں کو مثبت طرز عمل اختیار کرنا ہو گا۔ آٹھویں سے 12ویں جماعت تک تکنیکی تعلیم متعارف کرانی چاہیے۔ لطیف اکبر نے کہا کہ آزاد کشمیر میں طلباء یونین پر سے پابندی اٹھا لی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :