پانامہ لیکس کی تحقیقات،اپوزیشن جماعتوں کا15 نکاتی ٹرمزآف ریفرنس پراتفاق

اسپیشل انکوائری اینڈ ٹرائل ایکٹ بنایا جائے،کمیشن پاناما لیکس میں شامل دیگرافراد کے اثاثوں کی انکوائری ایک سال میں مکمل کرے،اعتزاز احسن کی میڈیا کو بریفنگ

منگل 3 مئی 2016 19:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔03 مئی۔2016ء) اپوزیشن جماعتوں نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے 15 نکاتی ٹرمزآف ریفرنس پراتفاق کرلیا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں بااختیار کمیشن بنایا جائے جو سب سے پہلے وزیراعظم اور ان کے خاندان سے تفتیش کرکے 3 ماہ میں انکوائری مکمل کرے۔ اسلام آباد میں پیپلزپارٹی کے رہنما اعتزازاحسن کی رہائش گاہ پرجوڈیشل کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنس تیار کرنے کے لئے اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہوا جس میں پیپلزپارٹی، تحریک انصاف، جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ، ایم کیوایم، قومی وطن پارٹی، مسلم لیگ (ق) اوردیگر جماعتوں کے رہنماوٴں نے شرکت کی۔

مشترکہ اپوزیشن کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ مشترکہ اپوزیشن نے گزشتہ روز ہی حکومتی ٹی اوآرز مسترد کردیے تھے اور اب اپوزیشن جماعتوں نے متفقہ طور پر ٹی او آر تیار کرلیے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم نے جو ٹی او آرزتیار کئے ہیں اس میں سب سے پہلے چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں ایک آزاد کمیشن تشکیل دیا جائے جو پاناما لیکس میں شامل تمام افراد کی بین الاقوامی اداروں سے تفتیش کرے تاہم سب سے پہلے وزیراعظم اور ان کے خاندان کا احتساب کیا جائے اور بعد میں دیگر تمام افراد کا احتساب ہو۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ کمیشن کے لیے اسپیشل انکوائری اینڈ ٹرائل ایکٹ بنایا جائے جو 3 ماہ میں وزیراعظم اور ان کے خاندان کے اثاثوں کی انکوائری مکمل کرکے رپورٹ شائع کرے، جس میں ان تمام باتوں کی تفتیش کی جائے کہ بیرون ملک کس سال میں اثاثے بنائے گئے، کن ذرائع سے خریدے گئے، پیسے کیسے بھیجے گئے، کتنا ٹیکس دیا گیا اور کس فنڈ سے املاک خریدی گئی۔

انہوں نے کہا کہ کمیشن پاناما لیکس میں شامل دیگرافراد کے اثاثوں کی انکوائری ایک سال میں مکمل کرے اور تفتیش مکمل ہونے کے بعد رپورٹ منظر عام کی جائے۔سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ وزیراعظم کے استعفے پر اپوزیشن کے درمیان اختلاف نہیں لیکن اتفاق رائے بھی نہیں، اکثریت اس مطالبے کو مانتی ہے اور ہم اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے لیکن فی الوقت ہم استعفے کا مطالبہ نہیں کررہے تاہم اس سے اپوزیشن کا اتحاد کمزور نہیں ہوگا۔