سپریم کورٹ، اوکاڑہ اور لاہور میں قتل کے دو الگ الگ مقدمات میں ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار،عمر قید کی سزا پا نیوالا ایک ملزم محمد نواز بری

بیو ی کے قاتل شوہر کی سزا سے متعلق ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرا ر، بریت کی درخواست خارج

منگل 3 مئی 2016 18:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔03 مئی۔2016ء ) سپریم کورٹ نے اوکاڑہ اور لاہور میں قتل کے دو الگ الگ مقدمات میں ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا پانے والے ایک ملزم محمد نواز کو بری کر دیا جبکہ بیوی کو قتل کرنے والے ملزم منظور احمد کی سزا سے متعلق ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرا رکھتے ہوئے بریت کی درخواست خارج کر دی ،دوران سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ قانون کے مطابق جھوٹے گواہوں کی سزا عمر قید ہے ، سپریم کورٹ جھوٹے گواہوں کیخلاف جلد مہم کا آغاز کر کے ایکشن لینے جا رہی ہے ، جھوٹے گواہوں سے مقدمات خراب ہو جاتے ہیں جس سے اصل ملزم بری ہو جاتے ہیں لیکن ملزمان کی بریت کا سار ملبہ عدالتوں پر ڈالا جاتا ہے ، جھوٹی گواہی دینے والے اپنے گریبان میں جھانک کر نہیں دیکھتے ، دنوں مقدمات کی سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ، مقدمے کی کارروائی شروع ہوئی تو ملزم کے وکیل آفتاب احمد خان نے موقف اختیار کیا کہ مقدمے کے گواہوں کی موجودگی بارے شکوک ہیں ، دی گئی گواہی عمر قید کے لیے کافی نہیں ، میر ے موکل کو بری کیا جائے اس پر وقوعہ کہیں بھی ہو سکتا لیکن ضروری نہیں ہر وقوعہ والد چچا یا بھائی کے سامنے ہی ، اکثر دیکھا جاتا ہے مقدمات میں گواہ قریبی عزیز ہوتے، لوگ جھوٹے گواہ بنا کر مقدمات خراب کر دیتے ہیں ، سپریم کورٹ جھوٹے گواہوں کیخلاف جلد مہم شروع کرکے ایکشن لینے جارہی ہے ، جھوٹے گواہوں کی سزا آرٹیکل 194کے تحت عمر قید ہوتی ہے ، اکثر مقدمات میں جھوٹی شہادتوں کی وجہ سے ملزم بری ہو جاتے ہیں پھر عدالتوں پر تنقید کی جاتی ہے کہ عدالت اصل ملزم چھوڑ دیا ،جبکہ مقتول خضر حیات کے وکیل عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ ملزم کو ہائی کورٹ سے جرم ثابت ہونے پر عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے اسے برقرار رکھا جائے ، جبکہ ایڈیشنل اٹارنی چوہدری محمد وحیدنے بھی عدالت سے ملزم کو بری نہ کرنے کی استدعا کی ،تاہم عدالت نے دلائل مکمل ہونے ہائی کورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ملزم کو بری کرنے کاحکم دیدیا ۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ ملزم محمد نواز پر اکاڑہ کے علاقے تھانہ منڈی احمد آباد کی حدود میں 2001میں مقتول خضر حیات کو قتل کرنے کا الزام تھا ، ملزم کو سیشن کورٹ سے پھانسی ، ہائی کورٹ سے عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی ملزم کی جانب سے مارچ 2011میں ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کی گئی تھی دریں اثناء ایک اور قتل کے مقدمہ فاضل عدالت نے گھریلو ناچاکی پر اپنی بیوی عظمیٰ کو قتل کرنے والے ملزم منظور احمد کی بریت کی درخواست خارج کرتے ہوئے مقدمہ نمٹا دیا ،ملزم کی جانب سے ملک عبدالخالق ایڈوکیٹ جبکہ مقتولہ کے لواحقین کی جانب سے راجہ عبدلرحمان نے دلائل دیئے واضح رہے کہ ملزم منظور احمد نے فیکٹری ایریا لاہور پولیس اسٹیشن کی حدو دمیں اپنی بیوی کو قتل کیا ، جس پر ٹرائل کورٹ نے ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی تھی جسے ہائی کورٹ نے بھی برقرار رکھا تھا۔