قومی احتساب آرڈیننس کے مطابق تفتیش کے مرحلہ پر ملزم پلی بارگین کی درخواست دے سکتا ہے، نیب اس درخواست کی احتساب عدالت سے منظوری لیتا ہے، پلی بارگین کی درخواست منظور ہونے کے فوری بعد ملزم کو ملازمت سے برخاست کردیا جاتا ہے، نیب ذرائع

منگل 3 مئی 2016 17:45

اسلام آباد ۔ 3 مئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔03 مئی۔2016ء) قومی احتساب آرڈیننس کے مطابق تفتیش کے مرحلہ پر ملزم پلی بارگین کی درخواست دے سکتا ہے، نیب اس درخواست کی احتساب عدالت سے منظوری لیتا ہے، پلی بارگین کی درخواست منظور ہونے کے فوری بعد ملزم کو ملازمت سے برخاست کردیا جاتا ہے جبکہ قومی احتساب آرڈیننس کے قانون25-A کے تحت ملزم کی درخواست کی مکمل جانچ پڑتال اور قانونی رائے کے بعد رضاکارانہ واپسی کی درخواست منظور کرتا ہے۔

نیب ذرائع کے مطابق قومی احتساب آرڈیننس کے سیکشن 25-B کے تحت تفتیش کے مرحلہ پر ملزم قومی احتساب بیورو کو پلی بارگین کی درخواست دے سکتا ہے جس پر نیب ملزم کی پلی بارگین کی درخواست کا قانون کے مطابق مکمل جائزہ لیتا ہے اور قانونی رائے کے بعد ملزم کی کل واجب الادا رقم کی بنیاد پر نیب احتساب عدالت سے ملزم کی پلی بارگین کی درخواست کی منظوری لیتا ہے۔

(جاری ہے)

قومی احتساب بیورو ملزم کی پلی بارگین کی تمام رقم ملزم سے برآمد کر کے قومی خزانے میں واپس جمع کرواتا ہے۔ پلی بارگین کے تحت ملزم نہ صرف اپنے جرم کا اعتراف کرتا ہے بلکہ دس سال تک سیاست میں حصہ لینے اور کسی بھی قومی شیڈول بینک سے قرضہ لینے کے لئے بھی نااہل قرار پاتا ہے اور اگر ملزم سرکاری ملازم ہو تو اس کی پلی بارگین کی درخواست منظور ہونے کے فوری بعد اس کو نوکری سے برخاست کردیا جاتا ہے۔

ذرائع کے مطابق قومی احتساب آرڈیننس کے قانون25-A کے تحت رضاکارانہ واپسی کے قانون کے مطابق پہلے انکوائری کی سطح پر قومی احتساب بیورو میں ملزمان کورضاکارانہ واپسی کا آپشن دیا جاتا تھا جس کو موجودہ چئیرمین نے بند کرنے کی ہدایت کی ہے ، اب انکوائری کی سطح پر قومی احتساب بیورو ملزمان کورضاکارانہ واپسی کی آفر نہیں کرتا بلکہ اگر کوئی ملزم اپنے طور پر اپنی مکمل واجب الادارقم کی بنیاد پر رضاکارانہ واپسی کی درخواست نیب کودیتا ہے تو قومی احتساب بیورو ملزم کی قانون کے مطابق مکمل واجب الادا رقم کا جائزہ لیتا ہے اور ملزم کی رضاکارانہ واپسی کی درخواست کی مکمل جانچ پڑتال اور قانونی رائے کے بعد رضاکارانہ واپسی کی درخواست منظور کرتا ہے۔

رضاکارانہ واپسی کی درخواست سے حاصل کی گئی تمام رقوم قومی خزانے میں جمع کروائی جاتی ہیں اور اس سے نیب افسران کو کوئی حصہ نہیں ملتا۔ واضح رہے کہ پلی بارگین کا قانون صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ امریکہ، برطانیہ، بھارت ، کینیڈا اور جارجیا جیسے ممالک میں بھی رائج ہے۔ پلی بارگین کے قانون کے مقصد کے تحت بدعنوان عناصر سے لوٹی ہوئی رقم بروقت بر آمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائی جاتی ہے۔

متعلقہ عنوان :