اپوزیشن جماعتوں کا پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے ٹی او آرزکے 15نکات پر اتفاق

منگل 3 مئی 2016 16:16

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔03 مئی۔2016ء) اپوزیشن جماعتوں نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے ٹی او آرزکے 15نکات پر اتفاق کرلیا،اپوزیشن وزیراعظم کے فوری استعفے کے مطالبے سے دستبردار ہو گی، ٹی او آرزمیں سب سے پہلے وزیراعظم کے خاندان کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا گیا،15 رکنی ٹرمز آف ریفرنس میں وزیراعظم کے مشترکہ اجلاس میں آ کر خاندان کے اثاثے اور آمدن کا ذریعہ بتانے، پانامہ پیپرز کیلئے انکوائری کمیشن کی تشکیل صدارتی آرڈیننس کے ذریعے کرانے اور چیف جسٹس کی سربراہی میں بااختیار کمیشن بنائے جانے پر اتفاق کیا گیا،تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ انکوائری کمیشن کے ٹی او آرز کے ڈرافٹ پر تمام جماعتیں متفق ہیں ، چاہتے ہیں کہ پانامہ لیکس کی سنجیدہ تحقیقات ہوں جبکہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ٹی او آرز کے 15نکات پر تمام اپوزیشن جماعتیں متفق ہیں، اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کو مسترد کر دیا ہے، پانامہ لیکس کے معاملے پر واحد حل جوڈیشل کمیشن ہے، اپوزیشن کی کوئی جماعت اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق منگل کو پیپلزپارٹی کے رہنما و سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن کی رہائش گاہ پر اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں پیپلزپارٹی، تحریک انصاف، جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ سمیت دیگر جماعتوں کے رہنماوٴں نے شرکت کی۔ اجلاس میں اپوزیشن نے ٹی او آرز کے 15 نکات پر اتفاق کرلیا گیا ۔اپوزیشن کی جانب سے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پاناما لیکس میں وزیراعظم کے خاندان کا نام آنے پر احتساب کا آغاز وزیراعظم اور ان کے خاندان سے ہوگا جب کہ وزیراعظم اپنے ، خاندان کے اثاثے اور آمدن کا مشترکہ اجلاس میں آکر اعلان کریں۔

اپوزیشن کے ٹی او آرز کے متن میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں پاناما لیکس کی تحقیقات کے لئے بااختیار کمیشن تشکیل دیا جائے، اگرکمیشن نہیں بنتا توٹی او آر کا سارا عمل پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے مکمل کیا جائے اور پارلیمانی کمیٹی کی سربراہی اپوزیشن کے پاس ہو۔ٹرمز آف ریفرنس کے متن میں کہا گیا کہ پاناما پیپرزانکوائری اینڈ ٹرائل ایکٹ کے نام سے خصوصی قانون منظور کیا جائے اور صدارتی آرڈیننس سے بننے والے انکوائری کمیشن کو پارلیمانی تحفظ فراہم کیا جائے جب کہ پانا لیکس کی تحقیقات بین الاقوامی آڈٹ فرم سے کرائی جائے اور درم کا انتخاب تشہیر کر کے اور بولی دے کر کیا جائے۔

نجی ٹی وی کے مطابق اپوزیشن ٹی او آرز میں وزیراعظم نواز شریف کے فوری استعفے کے مطالبے سے دستبردار ہو گئی ہے اور وزیراعظم کے استعفے کو اگلے مرحلے میں رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اجلاس کے بعد تحریک انصاف کے رہنماء شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکوائری کمیشن کے ٹی او آرز کے ڈرافٹ پر تمام جماعتیں متفق ہیں، چار گھنٹے کے تبادلہ خیال کے بعد ڈرافٹ تیار کیا گیا ہے، تمام سیاسی جماعتوں نے گزشتہ روز اپنے ڈرافٹ شیئر کئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی تاریخ کا آج انوکھا دن ہے کہ ٹی او آرز پر تمام جماعتیں متفق ہو گئی ہیں۔ اس موقع پر ایک صحافی نے سوال کیا کہ پیپلز پارٹی نے استعفے کا مطالبہ نہ کر کے کیا وزیراعظم نوازشریف کو بچا نہیں لیا؟ جس پر شاہ محمود قریشی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ فکر نہ کریں پہلے ڈرافٹ سامنے آنے دیں جب پلان بی کا وقت آئے گا تو آپ تیار پائیں گے، پانامہ لیکس معاملے کی سنجیدہ تحقیقات چاہتے ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ٹی او آرز کے 15نکات پر تمام اپوزیشن جماعتیں متفق ہیں، اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کو مسترد کر دیا ہے، پانامہ لیکس کے معاملے پر واحد حل جوڈیشل کمیشن ہے، اپوزیشن کی کوئی جماعت اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی کمیشن کو قانونی تحفظ فراہم کیا جائے، پانامہ لیکس پر تحقیقات کیلئے کمیشن کو تین ماہ کا وقت دیئے جانے پر اتفاق ہوا ہے، وزیراعظم کے استعفے کے معاملے پر چھ جماعتیں ساتھ ہیں جبکہ دو کا اختلاف ہے۔