ایف سولہ طیاروں کی فراہمی کے لئے کانگریس سے فنانس کا معاملہ درپیش ہے‘ پاکستان

منگل 3 مئی 2016 13:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔03 مئی۔2016ء) وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ ایف سولہ طیاروں کی فراہمی کے لئے کانگریس سے فنانس کا معاملہ درپیش ہے‘ ایف سولہ طیاروں کے لئے فنڈنگ ضائع نہیں ہوئی رکی ہوئی ہے‘ اگر فنڈنگ کا انتظام ہوگیا تو امریکی ایف سولہ طیارے مل جائیں گے‘ شکیل آفریدی امریکہ کے لئے ہیرو اور پاکستان کا مجرم ہے‘ شکیل آفریدی کی امریکہ حوالگی کے لئے امریکی دباؤ مسترد کردیا ہے‘ امریکہ سے ایف سولہ طیارے انسداد دہشت گردی مہم کے لئے ضروری ہیں‘ بھارت نے ایٹمی صلاحیت بڑھائی تو پاکستان کو بھی نظر ثانی کرنا پڑے گی‘ پاکستان بھی جواب میں اپنی فوجی اور ایٹمی صلاحیت بڑھائے گا۔

وہ منگل کو یہاں پاکستان کے ایٹمی عدم پھیلاؤ کی کوششیں اور سٹریٹیجک کنٹرول سسٹم کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کررہے تھے۔

(جاری ہے)

انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا ایٹمی نظام ہر کسی کے چیلنجز کا جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان اپنی ایٹمی صلاحیتوں اور عالمی ذمہ داریوں سے بخوبی واقف ہے۔ پاکستان کے جوہری اثاثے انتہائی مضبوط ہاتھوں میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ایٹمی دفاعی نظام دنیا بھر میں محفوظ تسلیم کیا گیا ہے۔ پاکستان کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم آئی اے ای اے کے قواعد کے مطابق ہے۔ پاکستان ایٹمی عدم پھیلاؤ کا حامی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ بھارت سول جوہری معاہدے پر تشویش ہے۔ مشیر خارجہ نے کہا کہ امریکہ نے ایف سولہ طیاروں کی پاکستان کو فروخت کی منظوری دے رکھی ہے ایف سولہ طیاروں کی فراہمی کے لئے کانگریس سے فنانسنگ کا معاملہ درپیش ہے۔

ایف سولہ طیاروں کے لئے فنڈنگ ضائع نہیں ہوئی رکی ہوئی ہے اگر فنڈنگ کا انتظام ہوگیا تو امریکی ایف سولہ طیارے ملیں گے۔ اگر فنڈنگ کا انتظام نہیں ہوا تو پاکستان دیگر آپشنز پر غور کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان مخالف بیانات انتخابی مہم کا حصہ ہیں۔ ڈاکٹر شکیل آفریدی امریکہ کے لئے ہیرو اور پاکستان کا مجرم ہے۔ شکیل آفریدی کی امریکہ حوالگی کے لئے امریکی دباؤ مسترد کردیا ہے۔

شکیل آفریدی کا کیس اس وقت عدالت میں زیر سماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک بھارت خارجہ سیکرٹریز کی ملاقات میں کسی بریک تھرو کی توقع نہیں تھی۔ بھارت نے باضابطہ بات چیت کے لئے کوئی تاریخ نہیں دی۔ دہشت گردی کا ایشو پاکستان بھارت جامع مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ دوحہ سے افغان طالبان کا وفد پاکستان آیا تھا امریکہ‘ پاکستان‘ افغانستان اور چین دوحہ میں طالبان کے پولیٹیکل آفس سے رابطے میں ہیں۔

افغان حکومت نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ بات چیت کے علاوہ دوسرے آپشنز دیکھے جائیں تاہم بات چیت کے علاوہ فوجی آپشن مسئلے کا حل نہیں ہے۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ کلبھوشن یادیو سے سکیورٹی ایجنسیاں تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ امریکہ سے ایف سولہ طیارے انسداد دہشت گردی مہم کے لئے ضروری ہیں۔ ایف سولہ طیاروں کے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر استعمال سے کم سے کم نقصان ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اگر ایٹمی صلاحیت بڑھائی تو پاکستان کو بھی نظر ثانی کرنا پڑے گی۔ پاکستان بھی بھارت کے جواب میں اپنی فوجی اور ایٹمی صلاحیت کو بڑھائے گا۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سابق سفیر مسعود خان نے کہا کہ پاکستان قانونی و جائز ایٹمی ریاست ہے پاکستان نے این پی ٹی پر دستخط نہیں کئے۔ 2004 میں پاکستان نے ایکسپورٹ کنٹرول ایکٹ منظور کیا۔

متعلقہ عنوان :