پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی قومی بینکوں اور وزارتوں کو کے ای ایس سی کو ادائیگیاں روکنے کی ہدایت

کے ای ایس سی پانچ سالوں میں سبسڈی کی مد میں250 ارب روپے وصول کر چکی ہے جس کا آڈٹ نہیں کرایا گیا

منگل 3 مئی 2016 13:32

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔03 مئی۔2016ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے تمام قومی بینکوں اور وزارتوں کو خط تحریر کیا ہے جس میں حکومتی اداروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن ( کے ای ایس سی ) کو ادائیگیاں روک دی جائیں کے ای ایس سی کے بارے میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے تمام ممبران نے متفقہ طورپر یہ فیصلہ کیا تھا کہ جب تک آڈٹ نہیں کرایا جاتا اس وقت تک وزات خزانہ کے ای ایس سی کو ادائیگی ہرگز نہ کرے خط میں کہا گیا ہے کہ کے ای ایس سی نے گزشتہ پانچ سالوں میں وفاقی حکومت سے سبسڈی کی مد میں 250 ارب روپے وصول کرچکی ہے تاہم اس رقم کا آڈٹ کرایا ہی نہیں گیا پی اے سی کو بتایا گیا تھا کہ کے ای ایس سی میں حکومت کی 23 فیصد شیئرز کی ملکیت میں ہیں سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگا نے بتایا کہ کے ای ایس سی کو متعدد بار مالی حسابات کا آڈٹ کرانے کی ہدایت کی گئی ہے لیکن انتظامیہ حکومت کی ہدایت پر عمل ہی نہیں کرتی نیپرا نے انکشاف کیا تھا کہ نجکاری کے معاہدے میں وعدہ کیا گیا تھا کہ انتظامیہ سنبھالتے ہی پورے بجلی کے ترسیلی نظام میں وسعت کے ساتھ ساتھ نیا ترسیلی نظام بھی نصب کرینگے اور اس مقصد کیلئے بھاری سرمایہ کاری کی جائے گی نیپرا نے انکشاف کیا تھا کہ کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن نے اپنے بجلی گھر چلائے ہی نہیں ہیں اور حکومت سے سستی بجلی خریدنے کو ترجیحی دی جاتی ہے نیپرا نے کہا کہ گزشتہ نو ماہ سے سوئی سدرن اور کراچی الیکٹرک سپلائی کے مابین گیس خریداری کا معاہدہ ختم ہوچکا ہے کے ای ایس سی حکومت سے مزید 65 ارب روپے کی وصولی کا معاہدہ کررہا ہے جس میں بیالیس ارب سود جبکہ باقی پرنسپل امادڈنٹ رہے پی اے سی نے کراچی الیکٹرک سٹی آڈٹ کے بارے میں معلوم ہوا ہے کہ وہ آڈٹ نہیں کراتی پی اے سی کے تمام ممبران نے متفقہ طور پر کہا کہ جب تک کراچی الیکٹرک ادائیگیاں روک دی جائیں ارو پی اے سی سیکرٹریٹ نے خط تحریر کردیا ہے

متعلقہ عنوان :