غربت ،جہالت کے وجہ سے پاکستان ،ایران کو دہشت گردی کے مشترکہ مسئلے کا سامنا ہے ،تعاون کے بغیر رکاوٹوں کو دور نہیں کیاجاسکتا ، مہدی ہنر دوست

پاکستان ایران کا کرنسی سویپ معاہدہ باہمی تجارت میں اضافے کے حوالے سے اہم آپشن ہے، صدر کے سی سی آئی

پیر 2 مئی 2016 18:16

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔02 مئی۔2016ء) ایران کے سفیر مہدی ہنر دوست نے کہا کہ غربت اور جہالت کے وجہ سے پاکستان اور ایران کو دہشت گردی کے مشترکہ مسئلے کا سامنا ہے لہذا دونوں ممالک کو ان مسائل سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرتے ہوئے مزید قریب آنے کی ضرورت ہے کیونکہ تعاون کے بغیر رکاوٹوں کو کسی صورت دور نہیں کیاجاسکتا ۔

یہ بات انہوں نے کراچی چیمبرآف کامرس ااینڈ انڈسٹری( کے سی سی آئی)کے دورے کے موقع پر کہی۔اس موقع پر ایران کے کراچی میں قونصل جنرل مہدی سبحانی، ایرانی قونصلیٹ کے کمرشل کونسلرستار سلطان شاہی، کمرشل اتاچی مراد نعمتی، کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر، سینئر نائب صدر ضیاء احمد خان، نائب صدر محمد نعیم شریف، سابق صدر کے سی سی آئی مجید عزیز اور منیجنگ کمیٹی کے ارکان بھی موجود تھے۔

(جاری ہے)

ایرانی سفیر نے دونوں ملکوں کے درمیان دوطرفہ تجارت پر رائے دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور ایران کے نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے تاجر متحرک نہیں اور کئی بار بے شمار مواقع ضائع کیے گئے جس کے نتیجے میں باہمی تجارت اور بینکوں سے لین دین کا عمل نچلی ترین سطح پر ہے جس کی مثال پڑوسی ممالک میں نہیں ملتی جبکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کی کم ترین سطح کی اہم وجہ تجارتی معلومات کے تبادلے کا فقدان ہے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اور ایران کے خدشات اور مفادات یکساں ہیں اور دونوں ممالک بھائی چارے اور دوستانہ تعلقات کے بندھن میں بندھے ہیں لیکن تجارتی حجم دوستی کی سطح کے مطابق نہیں پہنچ پایا۔ہنردوست نے کہاکہ ایرانی تاجر پاکستانی تاجروں کے ساتھ کاروبار کو فروغ دینے کے خواہش مند ہیں لہٰذا پاکستانی تاجروں کو آگے بڑھتے ہوئے مشترکہ شراکت داری کا آغاز کرنا چاہیے۔

ہمیں نہ تو کو تحفظات ہیں، نہ کوئی تشویش اور نہ ہی کوئی حد بندی ہے اور ہم پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے لیے 100فیصد مکمل تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں نیز ایران پاکستانی تاجروں کو بہت سے مواقع فراہم کرتا ہے۔انہوں نے اسلام آباد میں ایرانی سفارتخانے اور کراچی میں قونصل خانے کی طرف سے پاکستانی تاجروصنعتکاروں کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہاکہ وہ ایران کے ساتھ تجارت کو بڑھنے میں دلچسپی رکھنے والے پاکستانی تاجروں کے ایرانی تاجروں سے رابطے استوار کرنے میں بھی تعاون فراہم کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ پاکستانی تاجربرادری کو ہر ممکن سہولیات فراہم کرنا ہماری ذمہ داری ہے اورہم ایرانی تاجروں سے رابطے استوار کرنے میں بھرپور کردار ادا کریں گے باقی پاکستانی تاجروں پر منحصر ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمارے تمام دروازے کھلے ہیں اور ہم کو کسی رکاوٹ کا سامنا نہیں۔ ایران پاکستان کے ساتھ مل کرکام کرنا چاہتا ہے اور وہ نہ صرف بڑے منصوبوں بلکہ چھوٹے منصوبوں اور ایس ایم ایز سیکٹر کے لیے اپنی خدمات پیش کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے ایران سے بجلی کی درآمداور ایران پاکستان گیس پائپ لائن منصوبوں کو اہم قرار دیتے ہوئے کہاکہ ایران پاکستان کی بجلی کی طلب کو پورا کرنے کے لیے تیار ہے۔آئی پی گیس پائپ لائن دونوں ممالک کے مفاد میں ہے اور پاکستان کوا نتہائی سستی گیس حاصل ہو گی جس سے صنعتعوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہو گا۔انہوں نے ایرانی صدر کے حالیہ دورہ پاکستان کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ایرانی صدر کے دورے کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں اگرچہ دونوں ممالک شاندار برادرانہ اور دوستانہ تعلقات سے لطف اندوز ہورہے ہیں تاہم اسے مضبوط تجارتی رشتے میں تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

کے سی سی آئی کے صدر یونس محمد بشیر نے ایرانی سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اور ایران کے درمیان اقتصادی تعلقات قائم ہیں اور دونوں ملکوں کو باہمی تجارت کو فروغ دینے کے لیے ایک دوسرے کے لیے راہ ہموار کرنی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ پاکستان اور ایران کے مابین تجارتی تعلقات مستحکم ہیں جو اجناس کی تجارت پر محیط ہیں۔مالی سال2015کے دوران پاکستان نے31.45ملین ڈالر مالیت کی اشیاء ایران کو برآمد کیں اور درآمدات0.27ملین ڈالر رہیں جبکہ تجارتی توازن 31.18ملین ڈالر اضافے سے پاکستان کے حق میں ہے تاہم مجموعی تجارتی حجم اب بھی نچلی سطح پر ہے جس پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے پاک ایران باہمی تجارتی تعلقات میں اضافے کے حوالے سے دستیاب گنجائش پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ پاکستانی تاجروں اور سرمایہ کاروں کے لیے ایران کے ڈیری، لائیو اسٹاک، میٹ اور بیوریج کے شعبوں میں وسیع مواقع موجود ہیں ۔پاکستان ایران کے پیٹروکیمیکل شعبے میں بھی فائدہ اٹھا سکتا ہے۔انہوں نے کہاکہ مشترکہ تجارتی کمیٹی کے قیام سے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیاجاسکتا ہے۔

مزید برآں انفرا اسٹرکچر کی رکاوٹوں کو دور کر کے بھی کوئٹہ سے براستہ تفتان باہمی تجارت کو فروغ دیا جاسکتا ہے جبکہ پاکستان اور ایران کا کرنسی سویپ معاہدہ بھی باہمی تجارت میں اضافے کے حوالے سے اہم آپشن ہے۔انہوں نے مزید کہاکہ ای سی او کنٹینر ٹرین کے مستقل بنیادوں پر چلنے سے سامان کی نقل و حمل اور ٹرانزٹ سہولتوں سے دونوں ممالک کو خاطر خواہ فوائد حاصل ہوں گے جبکہ کوئٹہ اور گلگت سے براہ راست مشہد خصوصی پروازوں سے بھی دوطرفہ تجارت کو فروغ حاصل ہو گا۔

متعلقہ عنوان :