ناقص کارکردگی:پنجاب حکومت کا قائداعظم سولرپارک کی نجکاری کا فیصلہ‘ حکمران خاندان کے ایک قریبی دوست اور بنکار قائداعظم سولر پارک کو خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں:ذرائع

Mian Nadeem میاں محمد ندیم پیر 2 مئی 2016 12:53

لاہور(ا ردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-میاں محمد ندیم سے۔02مئی۔2016ء) حکومت نے قائداعظم سولر پاورکی نجکاری کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے‘نجکاری کا فیصلہ مطلوبہ نتائج نہ ملنے کے باعث کیا گیا ہے-دس ہزارایکٹراراضی پر چارارب کی ابتدائی لاگت سے تیار ہونے والا یہ منصوبہ کرپشن اور حکومت کی نااہلی کی نذرہوگیا ہے-ذمہ دار ذرائع کے مطابق منصوبے میں گھٹیا سولرپینل اور دیگر آلات استعمال کیئے گئے ہیں جن کی وجہ سے مئی2014میں شروع ہونے والا یہ منصوبہ دوسال بعد20میگاواٹ سے بھی کم بجلی پیداکررہا ہے -تقریباچارارب کی ابتدائی لاگت کے اس منصوبے کی تشہیرپر بھی پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت نے اربوں روپے اجاڑے تھے اور کہا گیا تھا کہ ابتدائی طور پر قائداعظم سولرپاور پارک سے100میگا واٹ بجلی حاصل ہوگی اور وقت کے ساتھ اس کی استقاعت بڑھائی جائے گی مگر پیدوار میں اضافے کی بجائے اس میں دن بدن کمی واقع ہوئی ہے اور اس وقت شمسی توانائی کا یہ سب سے بڑا منصوبہ20میگاواٹ سے بھی کم بجلی پیدا کررہا ہے-اب خسارے کے باعث اب اس پراجیکٹ کی نجکاری کی فیصلہ کرلیا گیاہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ زور و شور سے شروع کیے گئے اس منصوبے کی نجکاری کا فیصلہ وزیراعلیٰ پنجاب کے حکم پر کیا گیا۔ذرائع کے مطابق 12 نومبر 2015 کو کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 31ویں اجلاس میں بھی مشورہ دیا تھاکہ حکومت اپنا سرمایہ نکال کر منصوبے کی نجکاری کردے۔حال ہی میں میں منصوبے کی نجکاری کے فیصلے کے بعد کابینہ سے منظوری کیلئے ایک سمری وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کو بھجوائی گئی ہے۔

اس حوالے سے یہ بات بھی اہم ہے کہ موجودہ نجکاری قوانین صوبائی حکومت کو منصوبے میں اپنے حصص فروخت کرنے کی اجازت نہیں دیتے اس لیے پہلے ان قوانین میں ترمیم بھی کروائی جائے گی۔ قائداعظم سولر پارک کا سنگ بنیاد مئی2014 میں رکھا گیا تھا ، تین مراحل میں مکمل ہونے والے اس منصوبے کیلئے 10 ہزار ایکڑ زمین مختص کی گئی تھی۔چینی کمپنی کے اشتراک سے شروع کیا گیا یہ منصوبہ 27مارچ 2015کو آپریشنل ہوا بعدازاں کمرشل طور پر 15جولائی 2015 سے یہاں پیدا ہونے والی بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہونا شروع ہوئی۔

حکومت پنجاب نے دعویٰ کیا تھا کہ اس پراجیکٹ سے ابتدائی طور پر 100 میگاواٹ بجلی پیدا ہوگی لیکن اس منصوبے سے بجلی کی پیداوار اب تک صرف 18 سے 19 میگاواٹ ہے۔پنجاب حکومت یہ بھی دعویٰ کرچکی ہے کہ قائداعظم سولر پارک نیپرا کے معیارات سے زیادہ بجلی پیدا کررہا ہے،منصوبے سے ایک ارب 37کروڑ 50 لاکھ روپے کی بجلی فروخت کی گئی جس میں سے تقریباً 78کروڑ 21 لاکھ روپے وصول کیے جاچکے ہیں۔

نیپرا نے منصوبے کے ذریعے پیدا ہونے والی بجلی کا ٹیرف 12 روپے فی یونٹ منظور کیا تھا تاہم اس کی پیداواری لاگت دوگنی ہو کر 24سے 25روپے فی یونٹ تک جاپہنچی ہے۔سولر پراجیکٹ کے پہلے مرحلے میں پنجاب حکومت اب تک پونے تین ارب کی سرمایہ کاری کرچکی ہے لیکن نہ تو بجلی پیدا کرنے کا ہدف حاصل کیا جاسکا اور نہ ہی سستی بجلی کا خواب پورا ہوسکا۔ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ حکمران خاندان کے ایک قریبی دوست اور بنکار قائداعظم سولر پارک کو خریدنے میں دلچسپی رکھتے ہیں جوکہ مظفرگڑھ میں پہلے ہی ایک پاور پلانٹ کے مالک ہیں-

متعلقہ عنوان :