سستی اور متواتر بجلی معیشت کو ترقی دے کر عوام کو غربت کی دلدل سے نکالنے کا سب سے سستا طریقہ ہے، شاہد رشید بٹ

دنیا کی ایک تہائی آبادی کو توانائی کی جدید سہولیات حاصل نہیں جنوبی ایشیا میں صورتحال تشویشناک ہے بیان

اتوار 1 مئی 2016 16:06

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔01 مئی۔2016ء) اسلام آباد چیمبر آف سمال ٹریڈرز کے سرپرست شاہد رشید بٹ نے کہا ہے کہ بجلی کی پیداوار بڑھائے بغیر معیشت ترقی کرے گی نہ غربت کم ہوگی۔سستی اور متواتر بجلی معیشت کو ترقی دے کر عوام کو غربت کی دلدل سے نکالنے کا سب سے سستا طریقہ ہے۔حکومت توانائی کے شعبہ میں نجی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کے لئے مروجہ قوانین کو آسان بنانے کیلئے اقدامات کرے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ دنیا کی ایک تہائی آبادی کو توانائی کی جدید سہولیات حاصل نہیں اور جنوبی ایشیا میں صورتحال تشویشناک ہے جس سے ماحول پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔عالمی سطح پر 1.3ارب لوگ بجلی کے بغیر رہ رہے ہیں جبکہ 2.7ارب کھانا پکانے کے لئے قدیمی طریقے اختیار کئے ہوئے ہیں جو توانائی کی قلت کی وجہ ہے۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ اگلے سولہ سال میں تین ارب افراد کھانا پکانے کے لئے غیر محفوظ ایندھن استعمال کریں گے، تین کروڑ افراد دھویں کی وجہ سے ہلاک ہو جائیں گے جبکہ اربوں توانائی نہ ملنے یا اسکی کمی کے سبب غربت میں مبتلا رہیں گے۔

اس وقت توانائی سے محروم افراد میں ستر فیصد خواتین ہیں جو اپنی آمدنی اور وقت کا بڑا حصہ مہنگی، غیر محفوظ اورآلودگی پھیلانے والی توانائی کے حصول میں ضائع کر دیتی ہیں۔ توانائی کی کمی سے خواتین اور بچے زیادہ متاثر ہوتے ہیں، معیشت ترقی نہیں کر پاتی جبکہ تعلیم، صحت، صفائی اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے منصوبوں میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔شمسی توانائی کے حصول کے لئے خرچ کئے گئے ہر ایک ڈالر کے بدلے معاشرہ کوپہلے ہی سال میں 46 ڈالر کا فائدہ ہوتا ہے ۔موجودہ حکومت توانائی بحران حل کرنے میں سنجیدہ ہے مگر اس سلسلہ میں مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔

متعلقہ عنوان :