دنیائے اسلام مجموعی طور پر علمی و سائنسی پسماندگی کا شکار ہے،پیر محمد امین الحسنات شاہ

جب تک ہمارئے تعلیمی اداروں میں حرص و لالچ کا خاتمہ نہ ہوگا اس وقت تک محب وطنی پیدا نہیں ہو گی، آج کی درس گاہو ں میں تعلیم فروخت ہورہی ہے،بین الاقومی تعلیمی کانفرس سے خطا ب

اتوار 1 مئی 2016 14:25

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔01 مئی۔2016ء) وزیر مملکت برائے مذہبی امورو بین المذاہب ہم آہنگی پیر محمد امین الحسنات شاہ نے کہا ہے کہ جب تک ہمارئے تعلیمی اداروں میں حرص و لالچ کا خاتمہ نہ ہوگا اس وقت تک محب وطنی پیدا نہیں ہو گی، آج کی درس گاہو ں میں تعلیم فروخت ہورہی ہے اور استا د ، والدین ، طلباء و طالبات کوئی احترام نہیں ہے تعلیم و تربیت سکول کالجوں و یونیورسٹیوں سے حا صل نہیں ہوتی بلکہ والدہ کی گود سے حاصل ہوتی ہے، ملک سے دہشتگردی جہالت بے روزگاری ایسی صورت میں ان کا خاتمہ ہوگا جب تک ہم اپنی صفوں میں سے کالی بھٹروں کا صفایا نہ کردیں ہم ایسا یکساں تعلیمی نظام رائج کریں جس سے طبقاتی فرق کو ختم کیا جائے اور ترقی کے یکساں مواقع ہر ایک کو میسر آسکیں یہ بات انہوں نے رفاء انٹرنیشنل یونیورسٹی میں دو روزہ بین الاقومی تعلیمی کانفرس سال 2016 کے افتتاحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

وزیر مملکت برائے مذہبی امورو بین المذاہب ہم آہنگی نے کہا کہ اسلام ایک دین فطرت ہے اور اس کی بنیادہی تعلیم اور تعلم پر ہے نبی کریم پر اترنے والی پہلی وحی کا محور بھی علم ہی ہے جس کا مقصد لوگوں کو اللہ تعالی کی آیات سنانا کتاب اور دانائی کی تعلیم دینا ہے انہوں نے کہا کہ عمل تدریس دو طرفہ عمل ہے ایک طرف استاد اور دوسری طرف شاگرد مگر تدریس میں اہم کردار معلم و مربی کا ہوتا ہے جس کے معلمانہ افکار سے قلوب و ازہان کی آبیاری ہوتی ہے معلم ہی وہ ذات ہے جو علم کی ترویج دیتی ہے اور جاہلوں کو علم کے زیور سے آراستہ کرتی ہے اس لئے اسلام دلوں کی تاریک کوٹھڑیوں کو علم کے نور سے منور کرتی ہے مقام افسوس ہے کہ اکیسویں صدی میں داخل ہونے کے باوجود دنیائے اسلام مجموعی طور پر علمی و سائنسی پسماندگی کا شکار ہے اگر دیکھا جائے تو موجودہ سائنس و ٹیکنالوجی کی اصل بنیاد مسلمانوں نے ہی فراہم کی تھی قرون وسطی میں جب سارا یورپ جہالت اور لاعلمی کی تاریکیوں میں ڈوبا ہوا تھا دنیائے ا سلام طب، کیمیا، جغرافیہ، فلسفہ، ہیئت، فلکیات اور دیگر علوم میں اوج ثریا پر پہنچی ہوئی تھی افسوس ہم سے اپنے آباء کی علمی وتحقیقی میراث سنبھالی نہ گئی اور ہم نے ان کی برسوں کی محنت و ریاضت بیش بہا تحقیق و علم کو ضائع کر دیااور آج پوری مسلم امہ جدید تحقیق اور سائنس و ٹیکنالوجی کے لئے انہی اقوام کی دست نگر ہے جنہوں نے علم دفن مسلمانوں سے ہی سیکھا تھا انہوں نے کہا کہ نظام تعلیم و تربیت کا تعلق کسی بھی معاشرے میں پائے جانے والے رجحانا ت اور فکری زاویوں سے ہوتا ہے آج پوری امت مسلمہ اور بالخصوص پاکستان میں مادیت پر ستی خود غرضی ادبی ارتداد اور اپنی روایات سے نفرت مغربی کلچر سے قلبی لگاؤ ہے انہوں نے کہا کہ تعلیم و تربیت سکول کالجوں و یونیورسٹیوں سے حا صل نہیں ہوتی بلکہ والدہ کی گود سے حاصل ہوتی ہے ۔

اس سے قبل پروفیسر ڈاکٹر عطاء اللہ شاہ وائس چانسلر سٹی یونیورسٹی آف سائنس اور آئی ٹی پشاور،ڈاکٹر محمد ادیس لودھی ایسوسی پروفیسر ڈپیارٹمنٹ آف اسلامیک سڈیڈیز بہایودین ذکریا یونیورسٹی ملتان، ڈاکٹر ضیاء الرحمان ڈیپارٹمنٹ آف اسلامک سڈیڈیز دی اسلامیک یونیورسٹی بہالول پور، ڈاکٹر ابو قدوس سوحیب ، ڈایکٹر اسلامیک ریسرچ سنٹر بہاودین ذکریا یونیورسٹی ملتان نے بھی اپنے مکالمات پیش کئے اور اس بات پر زور دیا کہ ایک ایسا مربطوط تعلیمی نظام پورے ملک میں رائج ہونا چاہے جس سے ہمارے لوگوں میں طبقاتی تقسیم کو ختم کیا جاسکے ۔

متعلقہ عنوان :