توانائی شعبے کیلئے گیس کی قیمت میں اضافہ سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوں گی حکومت فیصلے پر نظرثانی کرے

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائمقام صدر شیخ پرویز احمد کی بات چیت

ہفتہ 30 اپریل 2016 21:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 اپریل۔2016ء ) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائمقام صدر شیخ پرویز احمد نے کہا کہ حکومت نے توانائی شعبے کیلئے گیس کی قیمت میں 2 فیصد سے زائد اضافہ کر کے صنعت و تجارت کیلئے نئی مشکلات پیدا کر دی ہیں کیونکہ اس سے کاروبار کی لاگت میں اضافہ ہو گا جس سے ہماری برآمدات مزید متاثر ہوں گی اور عوام کیلئے مہنگائی بڑھنے سے ان کی زندگی مزید مشکل ہو جائے گی۔

لہذا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ صنعت وتجارت اور عوام کو مزید مشکلات سے بچانے کیلئے توانائی شعبے کیلئے گیس کی قیمت میں اضافے کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔ حکومت کے اس فیصلے کے مطابق توانائی شعبے کیلئے گیس کی قیمت اب 613روپے فی ملین برٹش تھرمل یونٹ ہو گی۔

(جاری ہے)

شیخ پرویز احمد نے حکومت کی طرف سے کھاد بنانے والے پلانٹس کیلئے گیس کی قیمت میں 76.59فی ملین برٹش تھرمل یونٹ کمی کرنے کے فیصلہ کا خیرمقدم کیا کیونکہ اس سے کسانوں کی مشکلات کم ہوں گی اور زرعی پیداوار بہتر ہو گی۔

تاہم انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے کو ریلیف فراہم کرتے وقت حکومت کو چاہیے تھا کہ توانائی شعبے کیلئے گیس کی قیمت میں اضافہ کرنے سے گریز کرتی کیونکہ اس فیصلے سے صنعت و تجارت کے مسائل میں اضافہ ہو گا اورعام آدمی کیلئے مہنگائی مزید بڑھے گی ۔ انہوں نے کہا ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بجلی کی فی یونٹ قیمت 14سینٹ بنتی ہے جبکہ انڈیا میں 9سینٹ، چین میں 8.5سینٹ اور بنگلہ دیش میں 7.3سینٹ ہے جس سے ظاہر ہے کہ پاکستان میں بجلی خطے میں سب سے مہنگی ہے جس وجہ سے ہماری برآمدات کوبھی مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ مالی سال کے پہلے چھ ماہ (جولائی تا دسمبر) کے دوران پاکستان کی برآمدات میں 14فیصد سے زائد کمی واقع ہوئی ہے جو پچھلے سال اس عرصے کے دوران 12.058ارب ڈالر سے کم ہو کر 10.322ارب ڈالر تک آ گئی ہیں۔ ان حالات میں توانائی شعبے کیلئے گیس کی قمت میں اضافہ کرنے سے برآمدات کومزید نقصان پہنچ سکتا ہے کیونکہ ہماری برآمدات اور مہنگی ہو جائیں گے۔

شیخ پرویز احمد نے کہا کہ بجلی صنعتی شعبے کیلئے بنیادی ضرورت ہے اور اس کی قیمت میں کوئی بھی اضافہ پیداوار کی لاگت میں اضافے اور صارفین کیلئے مہنگائی کا باعث بنتا ہے جس سے برآمدات بھی متاثر ہوتی ہیں اور ٹیکس ریونیو میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔ اس طرح بجلی کی قیمت میں اضافے سے مجموعی طور پر معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت توانائی شعبے کیلئے گیس کی قیمت میں اضافہ کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور پانی، کوئلہ اور رینیوایبل انرجی سمیت سستے ذرائع سے بجلی پید اکرنے کی کوشش کرے جس سے معیشت کیلئے متعدد فوائد پیدا ہوں گے کیونکہ اس سے کاروباری سرگرمیوں کیلئے سازگار حالات پیدا ہوں گے ، صنعتی شعبے کو بہتر ترقی ملے گی،نوجوانوں کیلئے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہونے سے غربت کم ہو گی، برآمدات میں اضافہ ہو گا، حکومت کیلئے ٹیکس ریونیو میں بہتری آئے گی اور معیشت مضبوط ہو گی۔

متعلقہ عنوان :