فلم مالک کے بعد لال مسجد پر بننے والی فلم پر بھی پابندی عائد

فلم میں دہشت گردی اور انتہاپسندی کیخلاف جاری جنگ کے تناظر میں پاکستان کی منفی تصویر کشی کی گئی ،وفاقی فلم سنسر بورڈ

ہفتہ 30 اپریل 2016 14:54

فلم مالک کے بعد لال مسجد پر بننے والی فلم پر بھی پابندی عائد

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔30 اپریل۔2016ء)کرپشن کے خلاف بننے والی فلم ’مالک‘ پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد وفاقی حکومت نے، محمد علی نقوی کی ہدایت میں بننے والی انگریزی ڈاکومنٹری فلم پر بھی پابندی عائد کردی۔حیران کن طور پر 20 ممالک میں چلائی جانے والی یہ فلم ’اَمَنگ دا بِلیورز‘ 12 ایوارڈز بھی حاصل کرچکی ہے۔

لال مسجد کے حوالے سے بنائی جانے والی اس ڈاکومنٹری فلم میں خطیب لال مسجد مولانا عبد العزیز اور ان کے رفقا کے علاوہ لوگوں کی ان کہانیوں کو بھی دکھایا گیا ہے جو پہلے کبھی سامنے نہیں آئیں، اور جو انتہا پسندی کے نظریات کے خلاف کھڑے ہوئے۔ وفاقی فلم سنسر بورڈ نے فلم پر پابندی کے حوالے سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا ہے کہ ’فلم میں دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف جاری جنگ کے تناظر میں پاکستان کی منفی تصویر کشی کی گئی‘، جس کے باعث فلم پر پابندی عائد کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے محمد علی نقوی کا کہنا تھا کہ فلم کا پریمئر گزشتہ سال ٹرائبیکا فلم فیسٹیول میں کیا گیا تھا، ہمیں یہ فلم بنانے میں چھ سال لگے جس میں ان دو بچوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، جو لال مسجد میں زیر تعلیم ہیں اور ہمارے درمیان نظریاتی تقسیم کی عکاسی کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فلم کا پریمیئر 29 اپریل کو اسلام آباد میں ایک فیسٹیول کے دوران ہونا تھا، فیسٹیول کے منتظمین کو فلم کے پریمیئر کے لیے انتظامیہ سے اجازت لینی چاہیے تھی جو انہوں نے نہیں لی اور جب ہمارے ایک نمائندے نے اس حوالے سے دریافت کیا تو منتظمین نے کہا کہ اس فلم پر پورے ملک میں پابندی عائد ہے۔

علی نقوی کا کہنا تھا کہ یہ ان کے لیے بہت تکلیف دہ بات ہے کیونکہ یہ فلم اب تک 20 ممالک میں دکھائی جاچکی ہے، اور میں چاہتا تھا کہ اسے اپنے ملک میں بھی دکھاوٴں۔