ایف 16 لڑاکا طیارے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کا موزوں پلیٹ فارم اور یہ دہشت گردوں کے خلاف بھر پور کارروائی میں معاون ہے، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ

ہفتہ 30 اپریل 2016 12:52

واشنگٹن ۔ 30 اپریل (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔30 اپریل۔2016ء) امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں ایف16 طیارے بڑے مدد گار ہیں اور خطہ میں امن واستحکام کے لیے سیکورٹی معاونت میں امریکا کا بھی کردار ہے۔ ہفتہ وار بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے بتایا کہ تمام پاکستانیوں کے لیے خطرہ کا باعث بننے والے دہشت گردوں کے خلاف لڑائی کے لیے پاکستان کوشاں ہے اور ہمارے خیال میں ایف 16 لڑاکا طیارے پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کا موزوں پلیٹ فارم ہے اور یہ دہشت گردوں کے خلاف بھر پور کارروائی میں معاون ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہمارے خیال میں کچھ نشیب وفراز آئے ہیں تاہم پاکستان اختلافات دور کرنے کے لیے وسیع تر بات چیت کررہا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ بات چیت کا یہ سلسلہ جاری ہے۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ وہ اس بات سے آگاہ ہیں کہ کانگریس کے کچھ اراکین نے پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی فروخت کے لیے رقوم بارے تشویش کا اظہار کیا ہے۔. ٹونر نے کہا کہ اس قسم کے فوجی سازوسامان کی منتقلی میں ہم علاقی سلامتی اور کئی دیگر عوام کو بھی مدنظر رکھتے ہیں،ہمیں یقین ہے کہ ہماری سیکورٹی امداد پاکستان کو زیادہ محفوظ اور مستحکم بنانے میں کردار ادا کرتی ہے۔

دریں اثناء امریکا میں پاکستانی سفارتخانہ نے ایک میڈیا رپورٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا ہہے کہ امریکی انتظامیہ نے کہا ہے کہ وہ پاکستان کو ایف 16 طیاروں کی فروخت کی حامی ہے۔ترجمان نے مزید کہا کہ دونوں ممالک میں انسداد دہشت گردی کے دو طرفہ تعاون کے عین مطابق ہے کہ دونوں اطراف باہمی مفاد میں اس پر عمل کریں۔ پاکستان کی جنگجوؤں کے خلاف جاری لڑائی میں ایف16 طیارے حملوں کی استعداد کار بڑھانے میں معاون ہیں اور یہ آپریشن ضرب عضب میں موثر پلیٹ فارم ثابت ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کے درپیش خطرات کا تقاضا ہے کہ پاکستان نے اپنی استعداد کار میں مسلسل اضافہ کرے اور اس مقصد کے لیے ان جہازوں کی فروخت سمیت کئی اقدامات کرے۔انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اسلحہ کی فروخت ایک طویل بحث ہے اور اس وقت اس کی مخصوص صورتحال پر ہم کوئی تبصرہ نہیں کرتے۔