پانامہ لیکس ایشو پر کمیشن بنایاگیاتومزیدقانون سازی کی ضرورت ہوگی‘سینیٹ سے رجوع کیا جاتا تو جوڈیشل کمیشن بنانے کی ضرورت نہ رہتی،قرضہ معافی کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد کروا لیا جائے تو کسی جوڈیشل کمیشن کی ضرورت نہیں رہے گی،پاکستان جسٹس اینڈ ڈیمو کریٹک پارٹی کے سربراہ افتخارمحمد چوہدری کی میڈیا سے گفتگو

ہفتہ 30 اپریل 2016 11:29

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔30 اپریل۔2016ء ) پاکستان جسٹس اینڈ ڈیمو کریٹک پارٹی کے سربراہ افتخارمحمد چوہدری نے کہا ہے کہ سینٹ میں پورے ملک کی نمائندگی ہوتی ہے، پانامہ لیکس ایشو پر سینیٹ سے رجوع کیا جاتا تو جوڈیشل کمیشن بنانے کی ضرورت نہ رہتی۔

(جاری ہے)

لاہور ریلوے اسٹیشن پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس پاکستان افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہیے تھا کہ پانامہ لیکس پر جوڈیشل کمیشن کے بجائے سینٹ سے رجوع کرتی، اگر جوڈیشل کمیشن بنایا گیا تو انیس سو چھپن کے انکوائری ایکٹ کے حوالے سے مزید قانون سازی کرنا ہوگی۔

افتخار چوہدری کا کہنا تھا کہ ان کے دور میں بنائے گئے قرضہ معافی کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد کروا لیا جائے تو کسی جوڈیشل کمیشن کی ضرورت نہیں رہے گی، تاہم ناجائز اثاثے بنانے والوں کے خلاف کارروای ضرور ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس ایشو پر اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بات چیت کے لئے ہمارے دروازے کھلے ہیں، جبکہ پانامہ لیکس کی شفاف تحقیقات ہونی چاہیے۔