حکمران جب بھی کسی شکنجے میں پھنستے ہیں خود ساختہ کمیشن کے پیچھے چھپ جاتے ہیں‘آج تک کسی کمیشن کی طرف سے قوم کو حقائق سے آگاہ نہیں کیا گیا‘پاکستان دو لخت ہوا مگر اس کے ذمہ داروں کا تعین کیا گیا اور نہ سربستہ رازوں سے پردہ اٹھایا گیا

سیکرٹری جنرل جما عت اسلا می پاکستان لیا قت بلوچ کی فیصل آباد میں پریس کانفرنس

جمعہ 29 اپریل 2016 20:22

فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 اپریل۔2016ء) جما عت اسلا می کے سیکٹری جنرل لیا قت بلوچ نے کہا ہے کہ حکمران جب بھی کسی شکنجے میں پھنستے ہیں خود ساختہ کمیشن کے پیچھے چھپ جاتے ہیں آج تک کسی کمیشن کی طرف سے قوم کو حقائق سے آگاہ نہیں کیا گیاپاکستان دو لخت ہوا مگر اس کے ذمہ داروں کا تعین کیا گیا اور نہ سربستہ رازوں سے پردہ اٹھایا گیاجبکہ جماعت اسلامی کے قائدین کو بنگلا دیش حکومت آج بھی پھانسیوں پر لٹکا رہی ہے قوم اب کسی مکر و فریب میں نہیں آئے گی ،قومی دولت لوٹ کر بیرونی بنکوں میں جمع کرانے اور ٹیکس بچانے کیلئے آف شور کمپنیاں بنانے والوں کو قوم جان چکی ہے دولت کے پجاریوں کو اب ایک ایک پائی کا حساب دینا پڑے گا وہ گز شتہ روز یہاں پر یس کا نفرنس کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ نے کہا کہ پاناما لیکس میں دنیا بھر کے جن سیاستدانوں ، بیورو کریٹس کا نام آیا ہے وہ عوامی دبا? کی وجہ سے استعفے دے رہے ہیں مگر ہمارے ہاں عجب تماشا ہے کہ پہلے قومی دولت پر ہاتھ صاف کرتے ہیں ،اربوں ڈالر بیرون ملک منتقل کرتے ہیں اور جب عوام اس لوٹ کھسوٹ اور بدیانتی کے خلاف احتجاج کرتے ہیں تو اپنی مرضی کے لوگوں پر مشتمل کمیشن بنا دیئے جاتے ہیں جو سال ہا سال گزرنے کے بعد بھی چور کی نشاندہی کرتے ہیں اور نہ مسروقہ مال برآمد ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ نیب میں پڑے ہوئے 150میگا سکینڈلز کو صرف اس لئے نہیں کھولا جارہا کہ ان میں اقتدار میں رہنے والی بڑی بڑی شخصیات کے نام شامل ہیں جب بھی نیب یہ فائلیں کھولنے لگتا ہے اندر کے لوگ ان حکمرانوں کو خبردار کردیتے ہیں اور پھر نیب کو دھمکیاں دے کر فائلیں دوبارہ بند کروادی جاتی ہیں انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ وزیراعظم کے بلاواسطہ وکیل بنے ہوئے ہیں جن کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا لیکن وہ لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ آئیس لینڈ کے وزیر اعظم اسی الزام کی وجہ سے مستعفی ہوچکے ہیں۔

وزیر اعظم بیرونی دوروں میں مختلف ممالک کے سرمایہ کاروں سے ملتے ہیں اور کبھی پاکستانی سرمایہ کاروں کے اجلاس بلا کر انہیں سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہیں مگر خود وزیراعظم اور ان کے بیٹوں پاکستان میں اپنا سرمایہ لگانے کی بجائے دوسرے ملکوں میں سرمایہ لگا ہواہے ہیں قوم اس سوال کا بھی جواب چاہتی ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے اب تک 10 ایمینسٹی سکیموں کے ذریعے تاجروں اور صنعتکاروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی کوشش کی جو کامیاب نہیں ہوئی لیکن حکمران یہ نہیں سوچتے کہ جب تک وہ خود ٹیکس نہیں دیں گے لوگوں کو ٹیکس دینے پر مجبور نہیں کیا جاسکتاوزیر اعظم کے خاندان سمیت ملکی اشرافیہ ٹیکسوں سے بچنے کیلئے اپنی دولت ملک سے باہر منتقل کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پر 99میں بھی منی لانڈرنگ کا الزام لگا تھا جس کی آج تک تفتیش ہی مکمل نہیں ہوسکی ،انہوں نے کہا کہ جب بھی ان کے لوٹ کھسوٹ کے قصے باہر آنے لگتے ہیں تو یہ جمہوریت کو ’’خطرہ‘‘اور سیاسی انتقام کا واویلا شروع کردیتے ہیں مگر اب قوم جاگ رہی ہے اور لوٹی ہوئی دولت کی ایک ایک پائی وصول کرنے پر آمادہ و تیار ہے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے کرپشن فری پاکستان کی جو تحریک شروع کی ہے انشاء اﷲ وہ کامیاب ہوکر رہے گی۔کہ قوم وہ دن جلد دیکھنا چاہتی ہے جب وزیراعظم اپوزیشن اور اپوزیشن وزیر اعظم کا احتساب کرے۔ماضی میں اقتدار میں رہنے والوں نے ہمیشہ ایک دوسرے کی کرپشن کو تحفظ دیا جس کی وجہ سے قومی ادارے تباہی سے دوچار اور عوام تعلیم صحت اور روز گارجیسی بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔

غبن کرنے والوں کو قوم کی لوٹی دولت کی ایک ایک پائی واپس کرنا پڑے گی۔اب رات گئی بات گئی والا معاملہ نہیں ہوگا۔ سورج دوبارہ طلوع ہوچکا ہے اور دن کی روشنی میں کرپشن سب کو نظر آرہی ہے۔جماعت اسلامی کی شوریٰ نے تین دن تک گہرے غور وخوض کے بعد کرپشن کی تحقیقات اور لوٹی دولت کی واپسی کیلئے ٹی او آر بنائے ہیں۔ہم حکومت کو یہ ٹی او آر دیں گے۔حکومت کے پاس ان ٹی او آرز پر عمل درآمد کے سوا کوئی چارہ کارنہیں ہوگا۔یکم مئی بھٹہ مزدوروں کے ساتھ گزاروں گا۔ہماری معزز مائیں بہنیں بیٹیاں اور معصوم بچے ظالم حکمرانوں کی وجہ سے اینٹوں کے بھٹوں پر مشقت اٹھا رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :