ایس ای سی پی کا لائف انشورنس سیکٹر کیلئے معلومات کے تبادلے کے مرکز کا دائرہ کار بڑھانے کا فیصلہ،تمام لائف اور نان لائف انشورنس کمپنیوں سے تجاویز طلب

اب گروپ ہیلتھ انشورنس کے شعبے کے لئے بھی معلومات کے تبادلہ کی سہولت فراہم کی جائیگی

جمعہ 29 اپریل 2016 18:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔29 اپریل۔2016ء) سکیورٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان نے لائف انشورنس سیکٹر کے لئے قائم معلومات کے تبادلے کے مرکز کے دائرہ کار کو بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے ،اب گروپ ہیلتھ انشورنس کے شعبے کے لئے بھی معلومات کے تبادلہ کی سہولت فراہم کی جائیگی، اس سلسلے میں گروپ ہیلتھ انشورنس کی کلیم کے رجسٹر کو بھی اس نظام میں شامل کر لیا جائے گا،ایس ای سی پی نے معلومات کے تبادلے کی سہولیا ت فر اہم کرنے کے حوالے سے تمام لائف اور نان لائف انشورنس کمپنیوں سے تجاویز طلب کرلیں۔

جمعہ کوایس ای سی پی کی جا نب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ایس ای سی پی نے اس سلسلے میں تمام لائف اور نان لائف انشورنس کمپنیوں سے تجاویز طلب کی ہیں ۔

(جاری ہے)

موصول ہونے والی تجاویز کو مدِنظر رکھتے ہوئے ہیلتھ انشورنس سیکٹر میں معلومات کا تبادلے کے مرکزی سسٹم کا آغازکیا جائے گا۔ گروپ ہیلتھ انشورنس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو موصول ہونے والے کلیمز کی بروقت ادائیگی اور ان کا ریکارڈ رکھنے کے لئے فی الوقت معلوما ت کے تبادلے کا مرکزی نظام موجود نہیں ہے ، جس کے باعث کمپنیوں کو ہیلتھ انشورنس کلیم کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

ایس ای سی پی کی جانب سے معلومات کے تبادلے کے سینٹرلائزڈ سسٹم پر ہیلتھ انشورنس کے رجسٹر کو متعارف کرنے سے کلیم کی بر وقت ادائیگی میں آسانی ہو جائے گی اور ادائیگی کے نظام کو شفاف، موثر اور آسان بنایا جا سکے گا۔ اس وقت انشورنس انڈسٹری ریفارم کمیٹی کے پاس چار ہیلتھ رجسٹر ہیں جس پر لائف انشورنس کمپنیوں کی جانب سے معلومات کا تبادلہ کیا جاتاہے جس میں مجموعی لائف کلیمز کا تجربہ ، جلد موت ہونے کی صورت میں موصول ہونے والے کلیمز اور انشورنس ایجنٹس کی بد دیانتی کے حوالے سے معلومات شامل کی جاتی ہیں۔

ہیلتھ انشورنس رجسٹر کی سی آئی ایس آئی میں اضافے سے نان لائف انشورنس کمپنیوں کو یہ موقع میسرہو پائے گا کہ وہ ہیلتھ انشورنس میں ہونے والے کاروباری معاملات کو اس میں شامل کر سکیں۔ امید ہے کہ ایسے اقدامات سے بیمہ کمپنیوں کے مالی معاملات بھی بہتر ہوں گے اور کلیمز کی ادائیگی کو بھی آسان اور شفاف بنایا جا سکے گا اور کسی بھی ممکنہ بد دیانتی یا غلط بیانی اوربوگس ہیلتھ انشورنس کلیمز سے بچا جا سکے گا۔

متعلقہ عنوان :