پانامالیکس کے انکشافات کو4ہفتے گزرچکے مگر عملاً کوئی پیش رفت نہیں ہوئی‘ میاں مقصود

تصادم کی سیاست سے کچھ حاصل نہیں ہوگا،اپوزیشن کے ساتھ مشاورت سے حکومت ٹی اوآرزطے کرے پانامالیکس، جن پاکستانیوں کے نام آئے ہیں ان سب کوانصاف کے کٹہرے میں کھڑاکیاجائے‘ منصورہ میں عوامی وفودسے گفتگو

جمعرات 28 اپریل 2016 19:46

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔28 اپریل۔2016ء ) امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہاہے کہ وزیر اعظم نوازشریف کواپوزیشن پر جوابی الزامات لگانے کی بجائے پانامالیکس پر اپنے آپ کو قوم کے سامنے احتساب کے لیے پیش کر دینا چاہئے،تصادم کی سیاست سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزمنصورہ میں مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہاکہ وفاقی حکومت نے چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے قیام کا مطالبہ مان کر ایک اچھی روایت قائم کی ہے۔اب وزیر اعظم نوازشریف کو اپوزیشن کی طرف سے ٹی اوآرز(ضابطہ کار)کومشاورت کے ساتھ طے کرنا چاہئے۔ملک وقوم کامفاد یہی ہے کہ وفاقی حکومت اس اہم اور حساس معاملے میں روایتی ہٹ دھرمی کامظاہرہ نہ کرے۔

(جاری ہے)

پہلے ہی پانامالیکس کے انکشافات کو4ہفتے گزرچکے ہیں مگر عملاً اس سلسلہ میں کوئی پیش رفت ابھی تک نہیں ہوسکی۔

اب ٹی اوآرز کے مسئلے پر اختلافات شدت اختیارکرچکے ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے عجلت میں خود ہی ٹی اوآرزطے کرکے رجسٹرارسپریم کورٹ کوبھجوادیئے ہیں یہ عدل وانصاف کے تقاضوں کے منافی ہے اورحکومت کے اس اقدام سے اس کی بدنیتی صاف ظاہرہوتی ہے۔انہو ں نے کہاکہ وزیر اعظم کاعہدہ پارلیمانی نظام میں سب سے اہم ہوتا ہے اس لیے اپوزیشن کی طرف سے سب سے پہلے وزیر اعظم کی فیملی پر لگے الزامات کی تحقیقات کے مطالبے کوحکومت اپنے لیے اناکامسئلہ نہ بنائے۔

احتساب سب کا اور بلاامتیاز ہونا چاہئے۔پانامالیکس میں اب تک جن250پاکستانیوں کے نام آئے ہیں شریف فیملی کے ساتھ ساتھ ان سب کو بھی انصاف کے کٹہرے میں کھڑاکرنا ہوگا تب ہی اصل حقائق قوم کے سامنے آسکیں گے۔میاں مقصود احمد نے مزیدکہاکہ جوڈیشل کمیشن کو بھجوائے گئے ٹی اوآرزمیں اس کاٹائم فریم بھی نہیں دیا گیا۔حکومت کو ایک ٹائم فریم فائنل کرنا ہوگا جس میں جوڈیشل کمیشن اپنی تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کرے بصورت دیگر یہ کمیشن بھی بے نتیجہ رہے گااور آئندہ آنے والے دنوں میں حکومت کو اس کاسخت نقصان پہنچ سکتا ہے۔